کرم میں مقامی قبائل کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا، فرقہ وارانہ فسادات کا خدشہ
قبائلی ضلع کرم میں مقامی قبائل کے درمیان زمین تنازعہ نے شدت اختیار کرلی ہے اور فائرنگ کے نتیجے میں اب تک پانچ افراد کے جاں بحق اور 24 زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ دوسری جانب انتظامیہ نے علاقے میں انٹرنیٹ سروس بند کردی ہے۔
بالش خیل اور پاڑہ چمکنی قبائل کے درمیان تنازعہ شاملات کی زمین پر تنازعے کی وجہ سے گزشتہ روز سے جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے اور آج دوسرے دن بھی دونوں فریقین بھاری ہتھیاروں کا استمال جاری ہے۔
تنازعہ شاملات کی زمین پر پاڑہ چمکنی قبائل کی جانب سے تعمیرات پر شروع ہوا ہے ۔ بالش خیل قبیلے کے مشران کا کہنا ہے کہ پاڑہ چمکنی قبائل نے عدالتی احکامات کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کو مسمار نہیں کر رہیں اور زمین کے دورے کے موقع پر ان پر فائرنگ کی گئی ہے۔
دوسرے جانب پاڑہ چمکنی قبیلے کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اصل مالکان سے انہوں نے سٹامپ پیپر پر بیعہ نامہ لکھ کر اراضی خریدی ہے جبکہ قبائلی عمائدین اور پارلیمنٹرینز کا کہنا ہے کہ طویل عرصے سے ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ حکام کی عدم دلچسپی کے باعث جائیداد کے مسائل حل نہیں ہورہے ہیں اور مختلف ناخوشگوار واقعات میں بے شمار جانی نقصانات ہوئے ہیں۔
قبائلی عمائدین کا کہنا ہے کہ متعلقہ حکام مسئلے کے حل اور جھڑپیں رکوانے کیلئے سنجیدہ اور فوری اقدامات اٹھائیں اور ٹال مٹول سے کام لینے سے گریز کیا جائے۔
میڈیا سے بات چیت میں بنگش قبائل کے رہنما حاجی سلیم خان نے کہا کہ حکومت کو اس قسم تنازعات کے حل کیلئے ایک کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے جو حکمت عملی سے جائیداد اور دیگر تنازعے کے حل تلاش کرے۔ حاجی سلیم خان کا کہنا تھا کہ بالش خیل بوشہرہ اور دیگر علاقوں میں زمینی تنازعات قبائلی روایات اور ریونیو ریکارڈ کے ذریعے حل کئے جائیں۔ دوسری جانب طوری قبائل کے رہنما حاجی سردار حسین نے حکومت اور متعلقہ حکام پر زور دیا ہے کہ بار بار ضلع کرم کے مختلف علاقوں خصوصاً بالش خیل کے علاقوں میں زمینی تنازعات پر جھڑپوں میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہورہا ہے لہٰذا حکومت فریقین کے مابین فوری فائر بندی کرائیں اور کاغذات مال کے ذریعے اصل مالکان کو اپنی جائداد حوالہ کریں۔
ڈپٹی کمشنر ضلع کرم شاہ فہد نے بتایا کہ قبائلی عمائدین کے ہمراہ فریقین کے مابین فائر بندی کیلئے کوششیں جاری ہیں اور امید ہے کہ شام تک معاملات قابو میں آجائیں گے۔ ضلعی انتظامیہ نے علاقے میں انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی ہے۔
بالش خیل اور پاڑہ چمکنی قبائل کے مابین مسلح جھڑپ کے باعث علاقے میں خوف کی فضا پیدا ہوگئی ہے اور ٹل پاراچنار روڈ پر آمد و رفت شدید طور پر متاثر ہوگیا ہے۔ مقامی لوگوں کو تشویش ہے کہ حالیہ جھڑپوں کی وجہ سے علاقے میں ایک بار پھر فرقہ وارانہ فسادات شروع نہ ہوجائے کیونکہ بالش خیل قبیلے کے لوگ اہل تشیع جبکہ پاڑہ چمکنی کے اہل سنت ہیں۔