22 جون سے طورخم اور غلام خان سرحد پر دوطرفہ تجارتی سرگرمیاں بحال
پاکستان اور افغانستان کے مابین طورخم بارڈر کے ساتھ ساتھ غلام خان سرحد کو بھی دوبارہ دو طرفہ تجارت کیلئے کھولنے اتفاق ہوا ہے جس کے بعد 22 جون سے طورخم اور غلام خان بارڈرز پر کورونا ایس او پیز کے تحت ایک بار پھر تجارتی سرگرمیوں کا آغاز ہو گا۔
اس حوالے سے گذشتہ روز طورخم اور غلام خان پر الگ الگ اجلاس کے بعد آج شمالی غلام خان بارڈر پر پاک افغان سول و عسکری حکام کے مابین ایک اور اجلاس ہوا۔ اجلاس میں دونوں اطراف کے سول، عسکری حکام اور تاجروں نے شرکت کی۔
تحصیلدار غلام خان غنی الرحمان کے مطابق غلام خان بارڈر 22 جون سے دو طرفہ تجارت کیلئے کھولنے پر اتفاق ہوا ہے اور کورونا ایس او پی کے تحت تجارت کی اجازت مل گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ افغانستان سے آنے والی تجارتی گاڑیوں کے ڈرائیورز غلام خان بارڈر پر تبدیل ہوں گے، اسی طرح پاکستان سے افغانستان جانے والی گاڑیوں کے ڈرائیورز بھی بارڈر پر تبدیل ہوں گے اور تمام گاڑیاں بھی مکمل سنیٹائزڈ ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں:
”پاکستان سے میری لاش ہی واپس جائے گی”
76 خاندانوں کو واپس آنے کی اجازت دیدی گئی
بابِ دوستی اور افغانستان جانے والے ٹرکوں میں پھل اور سبزی جات
غنی الرحمان کے مطابق غلام خان قرنطینہ سنٹر میں تمام ڈرائیورز اور دیگر عملے کے کورونا ٹیسٹ بھی ہوں گے، رزلٹ منفی آنے کے بعد ہی انہیں گھر جانے دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز طورخم زیرو پوائینٹ پر دونوں ممالک کے حکام کے درمیان میٹنگ منعقد ہوئی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پیر کے روز سے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت بحال کر دی جائے گی جس کے تحت روزنہ کی بنیاد پر پاکستان سے ٹرانزٹ اور ایکسپورٹ کی 250 گاڑیاں افغانستان جائیں گی اور اسی طرح افغانستان سے بھی امپورٹ کی 250 گاڑیوں کو یہاں داخلے کی اجازت ہو گی۔