کورونا وائرس، ‘قبائلی اضلاع میں تھری جی، فور جی کی بحالی کی ضرورت ہے’
قبائلی ضلع خیبر کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریاض خان نے تسلیم کیا ہے کہ موجودہ حالات میں بڑے پیمانے پر قبائلی عوام کو کرونا وائرس سے متعلق معلومات اور حفاظتی اقدامات سے آگاہ کرنے کے لئے تھری جی اور فور جی نیٹ سروس بحال کرنے کی ضرورت ہے۔
میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ نیٹ سروس کی بحالی کے لئے متعلقہ حکام کو سفارش کریں گے تاکہ قبائلی عوام تیزی سے سوشل میڈیا کے ذریعے حکومتی اقدامات سے باخبر رہیں۔
اس موقع پر ریاض خان نے لنڈی کوتل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے مختلف وارڈز کو کوارنٹین وارڈز اور آئسو لیشن وارڈز میں تبدیل کرنے کے احکامات جاری کئے اور کہا کہ فرنیچر اور بیڈز کی فوری مرمت کی جائے تاکہ افغانستان سے آنے والے 1500 افراد کو کوارنٹین وارڈز میں دو ہفتوں کے لئے رکھا جاسکے اور ان کے ٹیسٹ وغیرہ کرکے معلومات حاصل کی جا سکیں کہ کہیں وہ کرونا وائرس کے شکار تو نہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی کے مطابق پلان اے, بی اور سی کے تحت آگے بڑھ رہے ہیں اور فی الحال تو بڑے پیمانے پر انتظامات کئے جارہے ہیں اور پھر علاج معالجے کی طرف بڑھیں گے۔
واضح رہے کہ اے ڈی سی کرونا وائرس کے حوالے سے فوکل پرسن ہیں، اس دورے کے موقع پر ان کے ساتھ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر طارق حیات, ایم پی اے ولسن وزیر, سی اینڈ ڈبلیو کے ایکسین سہیل خان, تحصیلدار لنڈی کوتل عصمت اللہ وزیر اور ہسپتال انتظامیہ کے ڈاکٹرز بھی موجود تھے۔
بعد میں انہوں نے لنڈی کوتل ڈگری کالج کا بھی دورہ کیا اور وہاں قائم کوارنٹین وارڈز کا جائزہ لیا۔
یاد رہے کہ 19 مارچ کو ضلع خیبر میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی۔
ڈپٹی کمشنر محمود اسلم وزیر کے مطابق ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے علاقہ شلوبر میں 30 سالہ عادل رحمن میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
بعدازاں ضلع خیبر کیں نادرا دفاتر اور حجام کی دوکانیں بند جبکہ ہوٹلوں میں کھانا کھانے کے ساتھ ساتھ تقریبات کے انعقاد پر بھی پابندی لگا دی گئی۔
باڑہ بازار میں ڈی سی خیبر نے خود میڈیکل ماسک, صابن, سینیٹائز اور دیگر ضروری سامان فری تقسیم کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے بچاؤ احتیاطی تدابیر ہی سے ممکن ہے جبکہ حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔