آفتاب مہمند
پشاور میں واقع بین الاقوامی معیار کے واحد کرکٹ اسٹیڈیم "ارباب نیاز” میں رواں سال بھی پاکستان کرکٹ لیگ کے میچز منعقد نہ ہو سکے۔ اسی طرح ارباب نیاز 2015 سے کھیلے جانیوالے "پاکستان کرکٹ لیگ” کے نویں ایڈیشن سے بھی محروم ہوگیا۔
خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے سال 2018 میں اسٹیڈیم کے توسیعی منصوبے پر کام کا آغاز کیا تھا جسکے لئے فنڈز بھی مختص کر دئیے گئے۔ منصوبہ تقریبا دو سال میں مکمل کرنا تھا۔
توسیعی منصوبے کے مطابق ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کو دوبئی طرز کا اسٹڈیم بنانا ہے۔ اسٹڈیم میں کیفیٹیریا، جمنازیئم، سویمنگ پول، ڈے لائٹ میچز کیلئے ایل سی ڈی طرز کی لائٹس، انڈور اکیڈمی، ڈبل سٹینڈز، سکورننگ سکرینز، نیو پویلئین کی تعمیر، تماشائیوں کیلئے کرسیاں لگوانا، تماشائیوں کی گنجائش 20 ہزار سے بڑھا کر 45 ہزار تک بڑھانے کیلئے مطلوبہ اقدامات، نیو پچ، نیو میڈیا سنٹر بنانا جیسے اقدامات شامل ہیں۔ اسٹیڈیم پچ تیار ہو چکا ہے، اسٹیڈیم سے متصل ایک ہاسٹل بھی تعمیر کیا گیا ہے جہاں قومی کھلاڑیوں کے رہنے کا بندوبست کیا گیا ہے تاہم بہت سارا کام ابھی ہونا باقی ہے۔
وجوہات جاننے کیلئے رابطہ کرنے پر سنئیر صحافی احتشام بشیر نے ٹی این این کو بتایا کہ ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کے توسیعی منصوبے کا پہلے ڈیڑھ ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا جو بڑھ کر 2 ارب روپے پہنچ گیا، اب مزید تخمینہ بڑھ چکا ہے۔ فنڈز تو مختص کئے گئے تاہم صوبائی حکومت کیجانب سے متعلقہ ٹھیکیدار کو آج تک پورا فنڈز نہ ملنے کے باعث منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔
گو کہ محکمہ کھیل خیبر پختونخوا یہ کہتی آرہی ہے کہ کرونا وبا کے باعث منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا، انکی بات بھی اپنی جگہ درست ہے لیکن فنڈز نہ ملنا بھی ایک بڑی وجہ ہے۔ اسٹڈیم کیلئے لائٹس یا بہت سی خریداری بیرون ممالک سے کرنی ہے چونکہ وفاق نے کچھ عرصہ قبل ایل سیز بند کئے ہیں اور خریداری تو ڈالر ہی میں کرنی ہے لہذا ایل سیز کی بندش کے باعث بھی فوری طور پر خریداری کرنا مشکل دکھائی دے رہی ہے لہذا یہ بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے۔
احتشام بشیر نے مزید بتایا کہ اسٹیڈیم میں پچ، گرائونڈ پر کام جاری ہے۔ پویلیئن تو بنالیا گیا ہے لیکن سویمنگ پول، انڈور اکیڈمی ، جمنازیئم، لائٹس سمیت کئی بڑے تعمیراتی کام اب بھی باقی ہے۔ انکی نظر میں یہی وجوہات ہیں جسکے باعث یہاں ابھی قومی و بین الاقوامی کرکٹ کو فروغ نہیں مل رہا۔ اسی طرح تیسری مرتبہ پشاور پاکستان سپر لیگ سے محروم ہو کر رہ گیا۔
سپورٹس رپورٹر عظمت اللہ کہتے ہیں ایک خدشہ ضرور موجود ہے جیساکہ ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کی بحالی کیلئے بہت سی خریداری بیرون ممالک سے کرنی ہے اور وہ بھی ڈالرز میں۔ چونکہ ڈالر ابھی کافی مہنگا ہو چکا ہے اسلئے یہ بھی ایک وجہ ہو سکتی ہے کہ اب درکار اشیائے ضروریات کی قیمتیں کافی بڑھ چکی ہیں۔ در اصل بات یہ بھی ہے کہ کرونا آچکا جسکے باعث کام میں تاخیر آیا، پھر 2022 میں پاکستان تحریک انصاف نے صوبائی اسمبلی توڑ دی۔ بعد ازاں پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت اور صوبائی نگران حکومت نے ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم پر کوئی توجہ نہیں دی ورنہ توجہ دینے کی صورت میں شائد آج صورتحال مختلف ہوتی۔
ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کا توسیعی منصوبہ مکمل کرنے سے نہ صرف یہاں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہوگی بلکہ مالی طور پر بھی صوبائی و وفاقی حکومتوں، پاکستان کرکٹ بورڈ، خیبر پختونخوا کی سپورٹس بورڈ، کئی کاروباری طبقات، کھیلوں کے سامان کی خرید و فروخت کرنے والے دوکانداروں، ہوٹل مالکان سمیت کئی لوگوں کو مالی فوائد ملیں گے۔ عظمت اللہ کے مطابق بھی بین الاقوامی کرکٹ کھیلے جانے کی بدولت اشتہار، ٹکٹس کی فروخت، گراونڈ فیس، پی سی بی کے مختلف ٹھیکوں، ٹرانسپورٹ کی مد میں، کھانے پینے کے اشیاء کی خرید و فروخت یا پی سی بی کے کئی دیگر ایگریمنٹس کی مد میں مزکورہ طبقات کو مجموعی طور پر اربوں روپے کے فائدے مل جاتے ہیں اور یہی فائدہ ملک ہی کا ہوتا ہے اسی طرح ہزاروں لوگ میچ دیکھنے ایک اسٹیڈیم جاکر ٹورازم کو بھی فروغ مل جاتا ہے۔
رابطہ کرنے پر ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم کے منیجر میر بشر نے ٹی این این کو بتایا کہ 2022 میں ملک بھر میں آنیوالے سیلابوں کے باعث جہاں کئی ترقیاتی کاموں کی فنڈنگز پر کٹ لگے تو وہیں ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم میں جاری ترقیاتی کام بھی متاثر ہو چکے ہیں۔ اسٹڈئیم میں کھیل نہ ہونے کے باعث نوجوان طبقہ ضرور متاثر ہو رہا ہے گوکہ کلب لیول کرکٹ ہو، فرسٹ کلاس کرکٹ، قائد اعظم ٹرافی ہو، پی ایس ایل یا بین الاقوامی کرکٹ، خیبر پختونخوا کے کھلاڑی ثابت کر رہے ہیں کہ وہ پے پناہ ٹیلنٹ رکھتے ہیں اور ایک تسلسل کیساتھ کامیابیاں بھی حاصل کیجارہی ہیں۔
اسٹیڈیم کی انتظامیہ کی بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ کھیلوں کے مواقع فراہم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بھرپور کوشاں ہیں کہ رواں سال اگست تک اسٹیڈیم میں جاری ترقیاتی کاموں کو مکمل کئے جا سکیں۔ کوشاں ہونے کیساتھ وہ پر امید بھی ہیں کہ پی ایس ایل کا دسواں ایڈیشن پشاور ہی میں ہو۔ نہ صرف ارباب نیاز کرکٹ اسٹیڈیم میں بلکہ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں بھی جلد فرسٹ کلاس اور بین الاقوامی کرکٹ کو بحال کرکے پشاور کو ایک مرتبہ پھر کرکٹ کا گہوارا بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ ارباب نیاز اسٹیڈیم 1980 کی دہائی میں پشاور کلب گراؤنڈ کے نام سے مشہور تھا لیکن 1985ء میں اسے بین الاقوامی کرکٹ کے لیے مخصوص کر دیا گیا اور نام تبدیل کرکے موجودہ نام ہی رکھا گیا۔ اس سٹیڈیم میں 1984ء سے اب تک تقریباً 17 ایک روزہ جبکہ 1995ء سے اب تک تقریباً 7 ٹیسٹ میچ کھیلے جا چکے ہیں۔ کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق ارباب نیاز سٹیڈیم میں پہلا ایک روزہ کرکٹ میچ دو نومبر 1984 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونا تھا تاہم یہ میچ بھارتی ٹیم کا دورہ منسوخ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوسکا کیونکہ میچ سے دو دن قبل بھارت کی اُس وقت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کو قتل کر دیا گیا تھا۔
اس سٹیڈیم میں انہی دونوں ٹیموں کے درمیان آخری ایک روزہ میچ 2006 میں کھیلا گیا تھا جس میں پاکستان نے سات رنز سے فتح حاصل کی تھی۔ اسی طرح اسٹیڈیم میں پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان 1995 جبکہ آخری ٹیسٹ میچ 2003 میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا گیا تھا لیکن یہاں آج تک ٹی ٹونٹی کی بین الاقوامی سطح کا ایک میچ بھی نہ ہو سکا۔