”اسلامی یکجہتی گیمز میں وہ کر دکھایا جس کا خواب دیکھا تھا”
ذیشان کاکاخیل
خیبر پختونخوا کے دورافتادہ اور پسماندہ ضلع چترال کے علاقہ تریچ سے تعلق رکھنے والے الطاف الرحمان نے حال ہی میں ترکی میں ہونے والے اسلامی یکجہتی گیمز کے پیرا ٹیبل ٹینس مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کانسی کا تمغہ جیت کر ملک کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بچپن کے خواب کو بھی حقیقت میں تبدیل کر دیا۔
الطاف الرحمان نے ٹیبٹل ٹینس مقابلوں میں 32 کھلاڑیوں کے مدمقابل تیسری پوزیشن حاصل کی اور برانز مڈل کے حقدار قرار پائے، یہ کارنامہ نہ تو خیبر پختونخوا اور نہ ہی پاکستان میں کسی اور کھلاڑی نے پہلے سرانجام دیا ہے۔
الطاف الرحمان نے برانز مڈل جیت کر پاکستان کو یہ اعزاز بخشا کہ پاکستان کا شمار بھی ان اسلامی ممالک میں ہو جنہوں نے پیرا مقابلوں میں کوئی مڈل جیتا ہو۔
الطاف الرحمان نے اسلامی یکجھتی گیمز میں ملک کا نام روشن کر کے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان میں کسی ٹیلنٹ کی کمی نہیں، تاہم 26 سالہ خصوصی کھلاڑی کا پشاور پہنچنے پر پرتپاک استقبال تو کیا گیا لیکن اس میں نہ تو محکمہ کھیل اور نہ ہی کسی سیاسی اور حکومتی شخصیت نے شرکت کی۔
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے، جن کا نعرہ کھیل کو فروغ ہے مگر ملک کے لئے اتنا بڑا اعزاز جیت کر آنے والے کی حوصلہ افزائی نہ کرنے سے یقیناً یہ ظاہر ہو گیا کہ حکومت کی ترجیحات کیا ہیں۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں الطاف الرحمان نے بتایا ”چھوٹی عمر میں پولیو وائرس سے متاثر ہوا تو مجھے لگا میری زندگی رک گئی، ملک کے لئے کچھ کرنے کا جذبہ اس وقت سے تھا جب سے ہوش سنھبالا تھا، مالی مشکلات اور سہولیات کے فقدان کے باوجود محنت جاری رکھی، بی کام تک تعلیم بھی حاصل کی، ٹیبل ٹینس سے لگن کی وجہ سے 2008 میں کھیلنا شروع کیا، مالی مشکلات کے باعث مناسب کوچ رکھنا ممکن نہیں تھا اس لئے اپنی مدد آپ کے تحت پریکٹس جاری رکھی اور سات سال کے بعد 2015 میں نیشنل چیمپئن بن کر اپنی کامیابیوں کی بنیاد رکھی اور آج تک مسلسل نیشنل چیمپئن ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا ہوا ہے۔”
الطاف الرحمان نے بتایا کہ ترکی میں ہونے والے اسلامک گیمز میں 76 اسلامک ممالک کے درمیان مقابلوں کا انعقاد ہوا جس میں پیرا مقابلوں میں انہوں نے اپنے وسائل پر پاکستان کی نمائندگی کی اور برانز مڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا۔
الطاف الرحمان کے مطابق ان کا تعلق خیبر پختونخوا کے ایسے علاقے ہے جہاں خصوصی کھلاڑی تو دور تندرست کھلاڑیوں کے لئے بھی کوئی سہولت میسر نہیں ہے، مالی مشکلات اتنی کے نہ حکومت اور نہ ہی کسی اور ادارے نے اسلامک گیمز میں حصہ لینے کے لیے سپورٹ کیا۔
انہوں نے بتایا ”صوبائی حکومت کو کئی بار ٹکٹ کے پیسوں کیلئے درخواست دی مگر حکومت نے ایک بھی نہ سنی، پاکستان سپورٹ بورڈ کے ذریعے کافی مشکلات کے بعد کچھ سپورٹ ملی اور ترکی جانا ممکن ہوا، مالی مشکلات کے باوجود اسلامی یکجہتی گیمز میں جوش و جذبے کے ساتھ حصہ لیا اور وہ کر دکھایا جس کا خواب دیکھا تھا، حکومتی سرپرستی ملے تو دنیا بھر میں ملک کا نام روشن کرنے کو تیار ہوں۔”
الطاف کے دوستوں کے مطابق ان کو فخر ہے کہ الطاف ان کا دوست ہے، الطاف کی کامیابی دیکھ کر ان میں بھی آگے آنے کا جذبہ پیدا ہو گیا ہے۔
الطاف کی بیوی زینب الطاف کے مطابق انہوں نے ہر سطح پر اپنے شوہر کو سپورٹ کیا، ”معذوری کے باعث ہمیں بہت کم مواقع دیئے جاتے ہیں اس لئے اکثر اوقات الطاف دلبرداشتہ ہو کر محنت چھوڑ دیتے تھے مگر میں ان کا حوصلہ بڑھاتی اور ان کو سپورٹ کرتی تھی، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے کامیابی اپنے نام کر لی ہے۔
پیراپلجک سنٹر پشاور کے چیف ایگزیگٹو سید الیاس کے مطابق خیبر پختونخوا کے خصوصی کھلاڑیوں میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے، اگر کمی ہے تو سرپرستی اور سپورٹ کی ہے، اپنے سنٹر سے کسی نہ کسی حد تک الطاف الرحمان جیسے کھلاڑیوں کو سپورٹ کر رہے ہیں جو ملک کے لئے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔