خیبرپختونخوا کا مالی سال 2024-25 کا سالانہ بجٹ ایوان میں پیش
حسام الدین
خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے مالی سال 2024-25 کا سالانہ بجٹ ایوان میں پیش کردیا ہے۔ صوبائی بجٹ کا کل حجم 1754 ارب روپے ہے جبکہ صوبے کے کل اخراجات 1654 ارب روپے ہوں گے۔ آئندہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ 100 ارب سرپلس ہے صوبائی حکومت کو وفاق سے ایک ہزار 212 ارب سے زائد ملنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ صوبائی اسمبلی کا بجٹ اجلاس سپیکر اسمبلی بابر سلیم سواتی کی صدارت میں حسب معمول تاخیر سے شروع ہوا۔ صوبائی بجٹ وزیر قانون آفتاب عالم نے پیش کیا۔ بجٹ میں وفاق کے تقسیم محاصل سے 902 ارب 50 کروڑ ملنے کی توقع ہیں۔ اسی طرح دہشتگردی کیخلاف جنگ کے ایک فیصد کی مد میں 108 ارب 44 کروڑ ملنے کا امکان ہے۔
پن بجلی خالص منافع کی مد میں 33 ارب 9 کروڑ ملے گے۔ پن بجلی بقایاجات کی مد میں 78 ارب 21 کروڑ ملے گے۔ صوبائی حکومت 93 ارب 50 کروڑ اپنے وسائل سے اکٹھے کرے گی۔ صوبائی حکومت نے مالی سال 2024-25 کے دوران ٹیکسیشن کی مد میں صوبائی حکومت نے63 ارب 18 کروڑ کا ہدف مقرررکھا گیا ہے۔ بجٹ میں ضم اضلاع کیلئے 259 ارب 91 کروڑ تجویز کئے گئے ہیں۔ چونکہ وفاق سے ضم اضلاع کیلئے 72 ارب 60 کروڑ ملے گے۔ بجٹ اضافی گرانٹ کی مد میں وفاق سے 55 ارب ملنے کی توقع ہے۔ ضم اضلاع کیلئے 76 ارب کا ترقیاتی فنڈ وفاق سے ملنے کا امکان ہے۔
اسی طرح بے گھر افراد کی مد میں 17 ارب وفاق سے ملنے کی توقع ہے۔ صوبائی حکومت آئندہ برس تنخواہوں ، پینشن اور گرانٹ کی مد میں 1 ہزار 237 ارب سے زائد خرچ کرے گی۔ صوبائی ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 246 ارب ، تحصیل ملازمین کی تنخواہوں میں 263 ارب خرچ ہونگے۔ صوبائی حکومت پیشن کی مد میں 162 ارب 40 کروڑ سے زائد خرچ کرے گی۔ جاری اخراجات کی مد میں 264 ارب 70 کروڑ خرچ کئے جائیں گے۔ ایم ٹی آئی ہسپتالوں کے ملازمین کی تنخواہوں کیلئے 26 ارب 97 کروڑ خرچ کئے جائیں گے۔
ایم ٹی آئی ہسپتالوں کے اخراجات کیلئے 28 ارب 68 کروڑ خرچ ہونگے۔ ضم اضلاع میں تنخواہوں ، پینشن اور جاری اخراجات پر 144 ارب 62 کروڑ خرچ ہونگے۔ صحت سہولت کارڈ کیلئے 34 ارب مختص کئے گئے ہیں۔ صحت سہولت کارڈ میں 28 ارب بندوبستی اضلاع ، 9 ارب قبائلی اضلاع کیلئے ہونگے۔ 10 ارب 97 کروڑ ادویات کی خریداری کیلئے مختص کرنے کی تجویز،26 ارب 70 کروڑ گندم کی سبسڈی کیلئے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
طلبہ کو مفت کتب کی فراہمی کیلئے 9 ارب،بی آر ٹی کی سبسڈی کیلئے 3 ارب ،ریلیف اقدامات کیلئے اڑھائی ارب ،پناہگاہوں کیلئے 90 کروڑ مختص کرنے کی تجویزہے۔ بجٹ دستاویز کے مطابق احساس روزگار ، نوجوان پروگرام ، ہنر پروگرام کیلئے 12 ارب ، پروگرام کے تحت 1 لاکھ نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ احساس اپنا پروگرام کیلئے 3 ارب مختص ، 5 ہزار گھر تعمیر کئے جائے گے۔
سی آر بی سی پروجیکٹ کیلئے 10 ارب مختص ، 3 لاکھ ایکڑ اراضی سیراب ہوگی۔ نجی شعبے کے تعاون سے 4 بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دیر موٹر وے ، ڈی آئی خان موٹر وے ، بنوں لنک روڈ اور ہکلہ ۔ یارک موٹر وے شامل ہے۔ بجٹ میں تعلیم کیلئے 362 ارب 68 کروڑ،جس میں ابتدائی اور ثانوی کے لیے 326ارب 86 کروڑ جبکہ اعلی تعلیم 35ارب 82کروڑ ، صحت کیلئے 232 ارب اورخیبرپختونخوا میں ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کیا جائے گا۔
انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا جنوبی اضلاع میں سیٹلائٹ مرکز قائم کیا جائے گا۔ صوبے کی امن و امان کیلئے 140 ارب 62 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے۔ سماجی بہبود کیلئے 8 ارب 11 کروڑ، صنعت و حرفت کیلئے 7 ارب 53 کروڑ مختص ،سیاحت کیلئے 9 ارب 66 کروڑ، زراعت کیلئے 28 ارب 93 کروڑ مختص، توانائی کیلئے 31 ارب 54 کروڑ روپے مختص ،صوبائی حکومت خیبرپختونخوا ڈسٹریبیوشن کمپنی قائم کرے گی۔ بٹہ کندی ناران، ہائڈرو پروجیکٹ شروع کیا جائے گا۔
235 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی لائیو اسٹاک کیلئے 14 ارب 69 کروڑ مختص کئے جائیں گے۔ کمیونٹی کی سطح پر چارہ ذخیرہ کرنے کے مراکز کا منصوبہ شامل ہے۔ جنگلات کیلئے 14 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویزہے۔ صوبائی حکومت بلین ٹری پلس کا منصوبہ شروع کرے گا۔ صوبائی حکومت نے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا۔
ریٹائر ملازمین کی پینشن میں 10 فیصد اضافہ کی تجویز ہے۔ صوبے میں کم سے کم ماہانہ اجرت 32 ہزار سے بڑھا کہ 36 ہزار کرنے کی تجویزہے۔خیبرپختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع کیلئے 3 فیصد شیئر کی مد میں دیگر صوبوں سے آمدن بجٹ میں ظاہر کر دی۔ پنجاب سے 28 ارب 80 کروڑ ، سندھ سے 11 ارب 30 کروڑ اور بلوچستان سے 4 ارب 20 کروڑ کا حصہ طاہر کیا گیا۔ خیبرپختونخوا حکومت کو پن بجلی کی مد میں 111 ارب 30 کروڑ کی آمدن متوقع ہے۔ سالانہ پن بجلی آمدن کی مد میں 33 ارب 10 کروڑ متوقع ہے۔ وفاق سے بقایاجات کی مد میں 37 ارب 10 کروڑ ملنے کا امکان ہے۔ وفاق کیساتھ متنازعہ پن بجلی بقایاجات کے 41 ارب بھی بجٹ میں شامل ہیں۔
خیبرپختونخوا حکومت نے وینڈ فال لیوی کی مد میں 46 ارب 80 کروڑ روپے آمدن ظاہر کردی۔ تیل پر رائلٹی کی مد میں 26 ارب 20 کروڑ ملنے کا امکان ہے۔ گیس پر رائلٹی کی مد میں 11 ارب 40 کروڑ ملنے کی توقع ہے۔ گیس ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں 2 ارب 70 کروڑ کی آمدن ظاہر کی ہے۔ گیس پر ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 2 ارب 70 کروڑ ملنے کا امکان ہے۔ ریونیو مو بیلائزیشن کے تحت 93 ارب 50 کروڑ روپے مقرر کر دئیے۔ صوبائی حکومت نے سیلز ٹیکس آن سروسز کی مختلف کیٹگریز کی شرح میں نمایاں تجویز دیتے ہوئے سیکز ٹیکس کی شرح 6فیصد کر دی گئی۔
صوبائی حکومت نے بجٹ میں شادی ہالوں کے لئے فکسڈ سیل ٹیکس متعارف کرانے کی تجویز ،کارخانوں پر پراپرٹی ٹیکس 13600روپے سے کم کر کے 10ہزار روپے فی کنال کی تجویز پیش کر دی۔ کمرشل پراپرٹی ٹیکس پر ماہانہ کرایہ 16فیصد سے کم کر کے 10فیصد کی تجویر پیش کر دی۔
بجٹ میں پرائیویٹ ہسپتالوں،میڈیکل سٹورز اور شعبہ صحت سے منسلک کاروبار پر ٹیکس 16فیصد سے کم کر کے 5فیصد کرنے کی تجویز کر دی۔ صوبائی حکومت نے ٹوبیکو ڈیویلپمنٹ سیس میں اضافہ کرنے کی تجویز پیش کردی۔ تمباکو پر صوبائی ایکسائز ڈیوٹی لگانے سے متعلق بل جلد اسمبلی سے منظور کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ تمباکو پر ایکسائز ڈیوٹی کے تحت ٹیکس کسانوں کے بجائے ٹوبیکو کمپنیز پر لاگو کرنے کا فیصلہ کر دیا ہے۔ صوبائی حکومت نے جائیداد کی منتقلی پر عائد صوبائی ٹیکسز کو 6.5 سے کم کر کے 3.5 فیصد کرنے کی تجویز پیش کر دی ہے۔