سیاست

فاٹا اور پاٹا ٹیکس نیٹ میں شامل، صحت کارڈ اور اداروں کا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا فیصلہ

 

محمد فہیم

خیبر پختونخوا حکومت نے قبائلی اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرتے ہوئے بین الاقوامی امدادی اداروں، مقامی اداروں اور صحت کارڈ کے ٹیکس استثنیٰ کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ صوبائی محاصل بڑھانے کیلئے ٹیکس نیٹ بڑھانے سمیت استثنیٰ ختم کرنے کی منظوری صوبائی کابینہ سے لی جائیگی۔ خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے 31 اکتوبر 2023 تک قبائلی اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کو ٹیکس استثنیٰ کی توسیع دی تھی جس کے بعد مزید توسیع نہیں دی جا سکی تاہم حکومت کی جانب سے ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے سخت اقدامات نہیں کئے گئے تھے۔ ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے ریونیو اتھارٹی نے خصوصی مہم چلاتے ہوئے کئی کاروبار رجسٹرکئے تھے اور اب عملی طور پر ٹیکس نیٹ میں قبائل اور ملاکنڈ ڈویژن کو شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

محکمہ خزانہ کے مطابق مشیر خزانہ مزمل اسلم نے صوبائی محاصل بڑھانے کیلئے صوبہ بھر میں دئے جانیوالے ٹیکس استثنیٰ کی جامع رپورٹ طلب کرلی ہے اور اس میں یہ تمام تفصیلات طلب کی گئی ہیں جس میں تمام شعبہ جات کی تفصیل، ہر شعبہ سے اکٹھا کیا جانیوالا ٹیکس اور اس کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ جات کو حاصل ٹیکس استثنیٰ کی تفصیل بھی شامل ہوگی۔ ذرائع کے مطابق صوبہ بھر میں جتنے بھی شعبہ جات کو ٹیکس استثنی حاصل ہے وہ ختم کرنے کی منظوری صوبائی کابینہ سے لی جائیگی۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے غیر ملکی امدادی اداروں سمیت کئی مقامی اداروں کو ٹیکس استثنیٰ حاصل ہے جبکہ صحت کارڈ پر بھی انشورنس کمپنی کو ٹیکس استثنیٰ حاصل ہے جسے ختم کرنے کا فیصلہ صوبائی کابینہ کریگی۔ صوبائی حکومت اپنی آمدن کا نصف کے قریب ٹیکس مد میں اکٹھا کرتا ہے جبکہ باقی آمدن ٹھیکہ جات اور دیگر فیسوں کی مد میں ہوتی ہے صوبائی حکومت کل بجٹ کا صرف 7فیصد ہی خود برداشت کرتا ہے جبکہ باقی 93فیصد وفاق سے قومی مالیاتی کمیشن اور بین الاقوامی امدادی اداروں کے ترقیاتی پروگرام کے فنڈز کی صورت میں میسر آتا ہے۔ صوبائی حکومت اپنے وسائل بڑھانے سمیت آمدن میں اضافہ کیلئے کوشاں ہیں۔

شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے انعامی سکیم شروع کرنے کا فیصلہ
خیبر پختونخوا حکومت نے شہریوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے انعامی سکیم شروع کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا۔ بجٹ سے قبل تمام سٹیک ہولڈرز کو بھی اعتماد میں لیاجائیگا جس کے بعد ٹیکس بڑھانے یا نیا ٹیکس لگانے سے متعلق مشاورت سے فیصلے لئے جائینگے۔ ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی فوزیہ اقبال نے وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم کو محاصل اور مختلف شعبہ جات پر ٹیکسز کی ریٹس کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آنے والے مالی سال کے بجٹ کے لیے ٹیکس پالیسی کو تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد مرتب کیا جائے گا۔ انہوں نے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایات جاری کی کہ وہ تمام سٹیک ہولڈرز، ہوٹل مالکان، چیمبر آف کامرس، کاربارگین ایسوسی ایشن ،ریسٹورنٹس اونرز ایسوسییشن اور دیگر تجارتی تنظیموں کو بجٹ سے پہلے مشاورت کے لیے میٹنگ کی دعوت دیں۔ فیصلہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کی جانب سے ریسٹورنٹس اور ہوٹل سیکٹرز میں انعامی اسکیم کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ کاروبار کا اندراج کیا جا سکے اور کاروبار کرنے والے افراد اور اداروں کی حوصلہ افزائی ہو۔ انعامی اسکیم کا انعقاد پورے خیبر پختونخوا بشمول ضم شدہ اضلاع میں کیا جائے گا۔ مشیر خزانہ نے مختلف سیکٹرز کو حاصل استثنا کو ختم واپس لینے کے احکامات بھی جاری کیے۔ اور اس ضمن میں ڈائریکٹر جنرل کے پی آر اے کو ہدایات جاری کی کہ وہ اس کے لئے دستاویزات مکمل کر کے ان کو پیش کرے تاکہ وہ اگے جا کر کابینہ سے اس کی منظوری لے سکیں۔

صوبائی حکومت نے 26ارب 86کروڑ اکٹھے کرلئے
خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے مالی سال کے پہلے 8 ماہ کے دوران 26 ارب 86 کروڑ روپے اکٹھے کرلئے ہیں جبکہ ہدف کی تکمیل کیلئے انہیں چار ماہ میں مزید 15ارب 20 کروڑ روپے اکٹھے کرنے ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی فوزیہ اقبال کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت سے صوبے میں ٹیکس اکٹھا کرنے کا ہدف 42 ارب روپے مقرر کیا گیا تھا کمزور معاشی صورتحال اور کاروبار میں مندی کے باوجود اتھارٹی کے ملازمین اور عملہ نے بہترین حکمت عملی کے تحت جولائی سے فروری تک رواں مالی سال کے پہلے اٹھ مہینوں کے دوران 26 ارب 86 کروڑ کے محاصل اکٹھے کیے جا چکے ہیں جو بڑی کامیابی ہے۔ مارچ سے جون تک ٹیکس کلکشن میں اضافے کا امکان ہے اور ہدف کے حصول کیلئے عملہ کوشاں ہیں جون کے اختتام تک 42 ارب روپے کا ہدف حاصل کرلیا جائیگا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button