سیاست

خیبر پختونخوا اسمبلی میں ایک کھرب سے زائد بجٹ کی منظوری غیر آئینی قرار

 

حسام الدین

خیبر پختونخوا اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں نے ایک کھرب سے زائد بجٹ کی منظوری کو آئین کے برعکس اور غیرقانونی قرار دیا ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی میں وزیر اعلی علی امین گنڈاپور نے تحریک پیش کی جس میں انہوں رواں ماہ کی بجٹ کی منظوری لی۔ اپوزیشن اراکین کے مطابق وزیراعلی خیبر پختونخوانے آئین کو بالائے طاق پر رکھ کر رواں ماہ کے اخراجات کی مد میں 159 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری لی۔

وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے ایوان میں تحریک پیش کی کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی شق 125 اور صوبائی اسمبلی کے ضابطہ 150 کے تحت صوبائی حکومت کو رواں ماہ انتظامی امور چلانے کے لیے ایک کھرب 59 ارب 50 کروڑ 14 لاکھ 37 ہزار روپے درکار ہے۔ صوبائی اسمبلی کے منتخب نمائندے مشتاق غنی نے بتایا کہ وزیر اعلی کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ کابینہ کے بغیر بجٹ کی منظوری دے سکتے ہیں۔ اپوزیشن رہنما اور پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا قواعد و ضوابط کے تحت وزیراعلی صوبائی حکومت نہیں جب تک کابینہ سے منظوری نہ لی جائے ایوان ایسے کسی بجٹ کی منظوری نہیں دے سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی گئی۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر ایوان سے بجٹ کی منظوری غیر قانونی ہے۔ وزیراعلی پہلے بے شک دو رکنی کابینہ تشکیل دیں پھر بجٹ کی منظوری لیں تو اسمبلی بجٹ منظوری دے سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی بجٹ اسمبلی میں پاس کرنے سے قبل صوبائی حکومت سے اس کی منظوری ضروری ہے۔ جب کابینہ ہی نہیں تو بجٹ کی منظوری کیسے ایوان سے منظور کیا گیا، ڈاکٹر عباد اللہ نے اس عمل پر عدالت جانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ شاید ہم اس پر کل عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں۔

پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی نے بتایا کہ پہلے دن ہی پی ٹی آئی حکومت نے غیر دستوری کام کیا، کسی بھی اسمبلی میں غیر قانونی کام نہیں ہونا چاہیئے۔ انہوں نے غیر قانونی عمل کے خلاف آج ہی عدالت جانے کا اعلان کیا۔ ڈاکٹر عباد نے کہا کہ نالائقوں کی اسمبلی ہے جلد یہ حکومت بھی رخصت ہو جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارا صوبہ ہے عمران خان کی جب مرکز اور صوبے میں حکومت میں تھی تو بجلی کے خالص منافع کی مد میں بقیہ جات نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت نے قبائلی اضلاع کو چار سال میں 400 ارب روپے بھی نہیں دئیے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر صوبائی حکومت ایوان میں غیر قانونی کام کرتی ہیں تو اپوزیشن سے بھی اچھائی کی توقع نہ رکھیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button