مصباح الدین اتمانی
بدھ کے روز باجوڑ صدیق آباد پھاٹک میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے قتل ہونے والے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 8 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی کے 22 کے امیدوار ریحان زیب خان کا تعلق تحصیل سلارزئی کے ایک غریب گھرانے سے تھا۔ انٹرمیڈیٹ پاس کرنے کے بعد انہوں نے سال 2014 میں ایریڈ ایگریکلچر اسلام آباد میں داخلہ لیا۔ یہاں ریحان زیب خان نے اپنے تعلیم کے ساتھ ساتھ سیاسی اور سماجی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔
انہوں نے اپنی یونیورسٹی میں انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کو فعال کیا، قبائلی اضلاع کے حقوق کے حصول کے لیے ٹرائبل یوتھ فورم کی بنیاد رکھی۔ وہ یوتھ آف باجوڑ کے بھی بانی تھے۔ ایف سی آر کے خلاف جاری تحریک میں ریحان زیب پیش پیش تھے۔ اپنی ایمانداری، قائدانہ صلاحیتوں اور صاف گوئی کی وجہ سے وہ نوجوانوں میں کافی مقبول تھے۔ سال 2021 میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے ریحان زیب خان کو نیشنل یوتھ کونسل کا ممبر نامزد کیا۔
تعلیم:
ریحان زیب خان نے ایریڈ ایگریکلچر یونیورسٹی اسلام آباد سے لینڈ اینڈ واٹر کنزرویشن میں انجینئرنگ کی ڈگری لی تھی۔ انہوں نے امریکن انسٹیٹیوٹ آف پیس اینڈ منیجمنٹ سے پیس اینڈ کنفلیکٹ سٹدیز میں ڈپلومہ کیا تھا جبکہ بانکی مون انسٹیٹیوٹ سے ایک سالہ لیڈر شپ کورس بھی کیا تھا۔
لائف سٹائل:
ریحان زیب خان انتہائی سادہ باصلاحیت ، صاف گو اور مستقل مزاج انسان تھے۔ ان کے خاندان کے معاشی حالات بہتر نہیں تھے جس کا اکثر وہ اپنے تقاریر میں بڑے فخر سے ذکر کرتے تھے کہ میں ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں لیکن میں یہ ثابت کروں گا کہ غریب کا بیٹا بھی سیاستدان بن سکتا ہے۔ وہ نوجوانوں کو خود داری اور یقین کی تلقین کرتے تھے۔ ریحان زیب خان نے باجوڑ میں اپنے ہی پارٹی کے نمائندوں کے کرپشن کے خلاف یہ کہہ کر دھرنا دیا تھا کہ اگر میرے خاندان کے افراد بھی غلط کام کریں گے تو مجھے اپنی راہ میں رکاوٹ پائیں گے۔
ریحان زیب کے قریبی دوست ایوب کے مطابق وہ بڑے اصول پسند اور ایماندار نوجوان لیڈر تھے۔ اس نے کبھی بھی کرپٹ عناصر کے آگے سر نہیں جھکایا اور نہ ہی کبھی علاقائی مفادات پر کوئی سمجھوتہ کیا۔ ایوب کا کہنا ہے کہ ریحان زیب خان اکثر کہا کرتے تھے کہ جب تک میں زندہ ہوں اپنے عوام کے لیے آواز اٹھاتا رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ بڑے بڑے لوگ ان سے ملاقات کے لیے آتے تھے اور انہیں پیسوں کے عوض حالیہ انتخابات سے دستبردار ہونے کا کہتے لیکن اس کا ایک ہی جواب تھا نہیں میں نے فیصلہ کر لیا ہے۔
ایوب کے مطابق ریحان زیب شہید نے سکیورٹی کے لیے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کو درخواست بھی دی تھی لیکن انہوں نے انکار کیا۔ ریحان زیب نے ہمیں کہا آپ لوگ ڈی پی او سے بات کریں ہم ڈی پی او کے پاس گئے لیکن انہوں نے پھر بھی سکیورٹی نہیں دی۔
ایوب پرعزم ہے کہ جس طرح ریحان زیب نے ہم سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا کہ مر جاؤں گا لیکن آپ لوگوں کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کروں گا اب ہم اپنے شہید لیڈر سے وعدہ کرتے ہیں کہ مر جائیں گے لیکن اپ کے میشن کو نامکمل نہیں چھوڑیں گے۔
فیملی:
ریحان زیب خان کی دو بہنیں اور پانچ بھائی ہے۔ تین ان سے بڑے جبکہ ایک بھائی ان سے چھوٹا ہے۔ ریحان زیب خان کے نہ تو بچے ہے اور نہ ہی ابھی تک شادی ہوئی ہے۔ ان کی منگنی بھی نہیں ہوئی۔ ریحان زیب خان کے والد کے مطابق وہ کہا کرتے تھے کہ میں موزوں وقت آنے پر شادی کروں گا۔ ریحان زیب کے بڑے بھائی دولت خان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ میں نے کئی بار اسے شادی کے حوالے سے بات کی ہے لیکن وہ نہیں مانتے تھے، اس کی اپنی ایک الگ سوچ تھی، وہ باجوڑ کے لیے کچھ بڑا کرنا چاہتے تھے۔
اس حوالے سے کچھ عرصہ پہلے ریکارڈ کی گئی ریحان زیب کی ایک ویڈیو کلپ بھی سوشل میڈیا صارفین شیئر کر رہے ہیں جس میں وہ کہتے ہیں کہ ابھی شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ماں باپ کی یہ خواہش میں پوری کروں گا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس کے لیے موزوں عمر 30 سال ہے۔ ایک اور کلپ میں ریحان زیب خان سے بڑی ارمان کے حوالے سے پوچھا جاتا ہے تو وہ جواب دیتے ہیں کہ سب سے بڑا ارمان ماں باپ کے ہمراہ حج کرنا ہے اور ایک ایسے مقام تک خود کو پہنچانا ہے جہاں میں عوامی مسائل حل کر سکوں۔
ریحان زیب کے بھائی جہانگیر کے مطابق ہم نے بڑے مشکل حالات میں اس کی پڑھائی پر توجہ دی۔ میں سال کے آٹھ دس مہینے کراچی میں مزدوری کرتا تھا اور پیسے جمع کر کے اس کی تعلیم پر خرچ کرتا تھا۔ ہم نے انہیں کہا تھا کہ آپ کی تعلیم اور آپ کے خوابوں کی تکمیل کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے ہم کریں گے آپ اپنی تعلیم جاری رکھو ہم نے کبھی اسے غربت کا احساس نہیں ہونے دیا۔
جہانگیر کے مطابق ریحان زیب خان اپنے علاقے کے بچوں اور نوجوانوں کے لیے فکرمند تھے۔ وہ کہتے تھے میری نوکری گھنٹوں کی بات ہے لیکن میں ایسی زندگی اور ایسی دولت کا کیا کروں گا جس سے میں اپنے علاقے اور اپنے لوگوں کے حالات نہیں بدل سکتا۔ وہ کچھ خاص کرنا چاہتا تھا لیکن ظالموں نے وقت سے پہلے اسے شہید کیا، کاش ہم اس کی زندگی میں اس کی کوئی ایک خواہش پورا ہوتا دیکھتے۔