سیاست

63 ہزار ملازمین مستقلی، ڈیڑھ لاکھ اساتذہ اپگریڈیشن اور تنخواہوں میں اضافہ بڑا بوجھ قرار

 

محمد فہیم
پاکستان تحریک انصاف کی سابق صوبائی حکومت نے اپنے دور کے آخری دو سالوں میں صوبے پر 63 ہزار سے زائد ملازمین مستقلی کا بوجھ ڈالا جبکہ ڈیڑھ لاکھ اساتذہ کی اپگریڈیشن سے خزانے پر 20 ارب روپے سے زائد کا بوجھ ڈال دیا۔ محکمہ خزانہ خیبر پختونخوا کی دستاویز کے مطابق محمود خان کی سابق صوبائی کابینہ نے 2021 میں دو ہزار 200 سے زائد خاصہ دار اور لیویز اہلکاروں کو پولیس میں شامل کیا۔ اسی طرح جنوری 2022 میں 4 ہزار سے زائد قبائلی اضلاع میں جاری ترقیاتی پروگرام کے ملازمین کو مستقل کیا گیا۔ صوبائی حکومت نے جولائی 2022 میں 56 ہزار اساتذہ کو مستقل کیا جو این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کئے گئے تھے۔

حکومت نے جولائی 2022 میں ہی 700 سے زائد ایڈہاک اور کنٹریکٹ اساتذہ کوبھی مستقل کیا صوبائی حکومت نے اپنے دور حکومت ختم ہونے سے قبل آخری کابینہ اجلاس میں ڈیڑھ لاکھ اساتذہ کی اپگریڈیشن کی جس سے حکومتی خزانے پر 20 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا تاہم یہ اپگریڈیشن جولائی 2023 سے کی گئی تھی جسے نگران حکومت نے فی الحال روکا ہوا ہے۔

محکمہ خزانہ کے مطابق حکومت کی جانب سے کمپیوٹر آپریٹرز، جونیئر کلرک، سپریٹینڈنٹ، سٹینوگرافرز، پرائمری سکول ٹیچرز، نرسز، پیرا میڈکس اور میڈیکل ٹیکنیشنز کو اپگریڈ کیا گیا جس سے خزانے پر بڑا بوجھ پڑا ہے۔ اسی طرح گریڈ 17 اور سے اوپر کے افسران کو تنخواہ کا 150 فیصد سپیشل الاﺅنس بھی فراہم کیا گیا۔ 2022 میں کئی کیڈر کے ملازمین کے پے سکیل کی تجدید کی گئی 2021میں 20 جبکہ 2022میں حکومت نے 25 فیصد تفاوت الاﺅنس ملازمین کو جاری کیا ایگزیکٹو اور سیکرٹریٹ پرفارمنس الاﺅنس کو غیر منجمد کیا گیا جبکہ سالانہ ایڈہاک ریلیف الاﺅنسز سے بھی سرکاری خزانے پر بھاری بوجھ ڈالا گیا۔

رواں مالی سال کی تنخواہوں میں اضافے کو بھی محکمہ خزانہ نے بڑا بوجھ قرار دیدیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت نے2023-24میں جاری تنخواہ پر ایڈہاک الاﺅنس جاری کیا۔ سکیل ایک سے 16 تک کے ملازمین کو 35 جبکہ اس سے زائد کو 30 فیصد جاری کیا۔ پنشن پر ساڑھے 17 فیصد اضافہ بھی دیا گیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button