سیاست

خیبر پختونخوا میں انتظامی اور مالی بحران شدید

 

محمد فہیم

خیبر پختونخوا میں سیاسی مداخلت کے بعد اب انتظامی بحران نے بھی شدت اختیار کرلی ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو ہٹانے کے احکامات پر ایک ہفتے بعد بھی عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے جبکہ صوبے کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی خدمات بھی وفاق واپس کرنے سے متعلق کارروائی کا آغاز نہیں ہوسکا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے منگل 29 اگست کو سیکرٹری اسٹبشلمنٹ ڈویژن کو ارسال مراسلے میں چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری کو ہٹانے کی ہدایت کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں ادا نہیں کرسکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس مراسلے پر کئی افسران نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے اب تک ندیم اسلم چوہدری کو ہٹانے سے متعلق سمری آگے ارسال ہی نہیں کی ہے۔

دوسری جانب وفاقی حکومت نے منگل ہی کے روز ایڈیشنل چیف سیکرٹری زبیر اصغر قریشی کو اسٹبشلمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی تاہم چیف سیکرٹری کے حوالے سے نیا تنازعہ کھڑا ہونے کے باعث اب ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی خدمات کی واپسی کیلئے کارروائی شروع نہیں ہوسکی ہے۔ قواعد کے مطابق چیف سیکرٹری کی جانب سے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی واپسی کیلئے سمری وزیر اعلیٰ کو ارسال کی جائیگی اور منظوری کے بعد ہی ایڈیشنل چیف سیکرٹری وفاق واپس رپورٹ کرسکیں گے۔ افسران اور الیکشن کمیشن کے درمیان شروع اس تنازعہ کے باعث خیبر پختونخوا میں انتظامی بحران کھڑا ہوگیا ہے اور منگل کے بعد سے اب تک بیشتر فائلیں میزوں پر پڑی رہ گئی ہیں۔

سینئر صحافی شاہد حمید اس حوالے سے کہتے ہیں کہ چیف سیکرٹری کو ہٹانے کیلئے بہتر طریقہ بھی اپنایا جا سکتا تھا صوبے کا انتظامی سربراہ خود ہی ایسی پوزیشن میں آگیا ہے کہ اسے اپنی صورتحال غیر واضح نظر آرہی ہے تو ایسے میں صوبے کی بیوروکریسی کیسے کام کرسکے گی ؟ چیف سیکرٹری کوہٹانے کا عمل بھی وفاق سے ہی شروع ہوگا جو اب تک نہیں ہوسکا ہے۔ خیبر پختونخوا میں پہلے ہی معاملات میں کشیدگی ہے الیکشن کمیشن پوری نگران کابینہ کو سیاسی قرار دے کر ہٹا چکا ہے اور اب چیف سیکرٹری کو بھی ہٹانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ندیم اسلم چوہدری کو پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران لگایا گیا تھا شائد یہی وجہ ہے کہ اب انکی تبدیلی کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب صوبے درپیش مالی مشکلات کسی صورت کم نہیں ہورہیں۔ الٹا اس میں شدت آرہی ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ تقریبا ایک درجن کے قریب وفاقی حکومت کو خطوط لکھ چکے ہیں اور اب ایک بار پھر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے صوبے کے مالی بحران پر قابو پانے کے لیے وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو خط لکھا ہے۔ خط میں محمد اعظم خان نے کہا کہ عسکریت پسندی، غربت، پسماندگی، ناخواندگی، بنیادی ڈھانچے کی کمی اور دیگر خرابیوں کا حل صوبے میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی ہے۔ اگر خیبر پختونخوا کی حکومت کو آئین کے تحت مختلف عنوانات کے تحت ان کے جائز واجبات تک رسائی دی جائے تو خیبر پختونخوا کی مخدوش مالی حالت کو روکا جا سکتا ہے اور بے تحاشا بدحالی کو کم کیا جا سکتا ہے۔

سینئر صحافی شہاب الدین کہتے ہیں کہ اگر خطوط لکھنے پر حق ملتے تو نگران وزیر اعلیٰ کو اتنے ڈھیر سارے خط لکھنے کی ضرورت نہ پڑتی اعظم خان صرف اپنی حاضری لگارہے ہیں کہ خط لکھ کر حق مانگ لیا ہے۔ باقی وفاق نے نہ تو ادائیگی کرنی ہے اور نہ ایسی کوئی امید ہے خیبر پختونخوا کو اپنا سمجھنے والا کوئی نہیں ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے سندھ کیلئے ایک دھمکی پر 10ارب روپے وفاق سے لے لئے لیکن خیبر پختونخوا کے عوام کیلئے بولنے والا کوئی نہیں۔ صوبے کی قیادت اس پر اتفاق رکھتی ہے انہوں نے کبھی بھی صوبے کیلئے اتفاق سے نہیں رہنا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ ماضی میں نگران وزیر اعلیٰ کے مشیر حمایت اللہ خان جب خط لکھتے تو اسلام آباد جاکر ڈیرہ ڈال لیتے تھے لیکن اعظم خان صاحب پشاور تک ہی محدود ہیں ایسے میں وفاقی قیادت کیوں صوبے کو اپنا حق دے گی؟

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button