سیاست

نئی مردم شماری میں پشاور ہنگو اور کوہاٹ صوبائی اسمبلی نشست سے محروم

محمد فہیم

ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت خیبر پختونخوا میں پشاور ، کوہاٹ اور ہنگو میں ایک ایک صوبائی اسمبلی کی نشست کم ہوجائیگی جب کہ جنوبی وزیرستان ، سوات اور باجوڑ میں ایک ایک نشست کا اضافہ ہوجائے گا۔ سوات اور شانگلہ میں آبادی کے تناسب میں انتہائی کم فرق ہونے کے باعث سوات کی نشست میں اضافہ ممکن ہے۔ ساتویں ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج پر اب الیکشن کمیشن نے نئے انتخابات کرانے کا فیصلہ کرنا ہے۔ نئی مردم شماری کے نتائج کے مطابق خیبر پختونخوا کی آبادی 4کروڑ آٹھ لاکھ56 ہزار 97افراد پر مشتمل ہے۔ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے جس کے بعد صوبائی اسمبلی میں جنرل نشستیں 115پر برقرار ہیں۔ ہر نشست کیلئے حلقہ 3لاکھ 55ہزار 270افراد پر مشتمل ہوگا جبکہ الیکشن ایکٹ کے مطابق صوبائی اسمبلی کا حلقہ ایک ضلع سے باہر نہیں ہوگا۔ اس قانون کے مطابق اپر چترال، لوئر چترال، کولائی پالس اور لوئر کوہستان کی آبادی کم ہونے کے باوجود ان کا پورا ضلع ایک ہی حلقے پر مشتمل ہوگا جبکہ اپر کوہستان ، ٹانک اور اورکزئی کا پورا ضلع بھی ایک صوبائی اسمبلی کے حلقے کے برابر ہے۔

سینئر صحافی زاہد میروخیل اس حوالے سے کہتے ہیں کہ مردم شماری پر سوالات اٹھ چکے ہیں اور اس سے مسائل بڑھیں گے۔ بات صرف اسمبلی کی نشست پر نہیں بلکہ وسائل کی تقسیم پر ہے اسی طرح آئندہ کئی برسوں کی منصوبہ بندی کیلئے یہی اعدادوشمار استعمال ہونگے۔ ایسے میں اگر کسی بھی علاقے میں حیرت انگیز طور پر آبادی بڑھ رہی ہے تو یہ اچھنبے کی بات ہے کہیں پر اگر ڈیٹا میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے تو یہ پورے عمل پر سوالیہ نشان ہے جسے دور کرنا ادارہ شماریات کی ذمہ داری ہے۔ زاہد میروخیل کہتے ہیں کہ ابھی تک حلقہ بندیاں شروع کرنے کا اعلان نہیں ہوا اسی لئے اس پر کوئی ردعمل نہیں آیا لیکن جس روز یہ اعداوشمار عوام تک پہنچ جائیں گے اس کا سخت ردعمل سامنے آئے گا۔

ادارہ شماریات کی جانب سے جاری نئی مردم شماری کے نتائج کے مطابق اگر حلقہ بندیاں کی گئیں تو تین اضلاع ایک ایک صوبائی اسمبلی کی نشست سے محروم ہوجائینگے جن میں پشاور ، کوہاٹ اور ہنگو شامل ہیں۔ پشاور سے صوبائی اسمبلی کی نشستیں کم ہوکر 13، کوہاٹ تین اور ہنگو میں صرف ایک صوبائی اسمبلی کی نشست رہ جائیگی۔ اسی طرح سوات میں ایک نشست بڑھ کر 8، باجوڑ کی 4 جبکہ جنوبی وزیرستان کی نشستیں تین ہوجائینگی۔ پشاور میں آبادی میں اضافے کا تناسب صرف 1.58فیصد ریکارڈ کیاگیا ہے۔ اسی طرح ہنگو میں آبادی میں اضافے کا تناسب 0.32جبکہ کوہاٹ میں 1.78ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ان تین اضلاع کے حلقے کم ہوکر تین اضلاع کو منتقل ہوجائینگے جن میں جنوبی وزیرستان ، سوات اور باجوڑ شامل ہے۔ گزشتہ مردم شماری سے موازنہ کرتے ہوئے جنوبی وزیرستان میں آبادی میں اضافے کا تناسب 4.7فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ سوات میں 2.57اور باجوڑ میں 2.81ریکارڈ کیا گیا ہے نئی حلقہ بندیوں پر انتخابات کرانے کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا ہے۔

سینئر صحافی اینکر پرسن اور اسلام آباد میں اے ابی این نیوز کے بیورو چیف خالد جمیل اس حوالے سے کہتے ہیں کہ حکومت کی نیت صاف نہیں لگ رہی یہ مردم شماری اپریل میں مکمل ہوگئی تھی اب تک اس کو روکنے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے ؟ اگر حکومت اس مردم شماری کو متنازعہ بناکر انتخابات میں تاخیر کرنا چاہتی ہے تو اس کا نقصان ہوگا انہوں نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں نظریں اب سپریم کورٹ بار کونسل پر مرکوز ہیں۔ انہوں نے اس مردم شماری کو چیلنج کرنے کا اعلان کررکھا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں دو نگران وزراءاعلی کا ہونا آئینی طور پر درست نہیں ہے اگر سپریم کورٹ بار اسے عدالت میں چیلنج کرلیتی ہے اور عدالت ان کے حق میں فیصلہ کردیتی ہے تو پھر پرانی مردم شماری اور پرانی حلقہ بندیوں پر ہی انتخابات ہونگے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button