خیبر میں فاٹا انضمام کے خلاف ریلی
ضلع خیبر میں فاٹا انضمام کے خلاف ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں شریک ملک بسم اللہ خان آفریدی کا کہنا تھا کہ 31 مئی 2018 کو قبائیلی رسم و رواج کا خاتمہ کرکے قبائیلی علاقوں کو صوبہ خیبر پختونخوا میں زبردستی ضم کیا گیا تھا اس لیے اب ہم ہر سال یہ دن بطور یوم سیاہ مناتے ہیں۔
جمرود تحصیل آفس سے تاریخی باب خیبر اور جمرود پریس کلب تک ریلی نکالی گئی جس میں فاٹا انضمام کی مخالف تحریک فاٹا قومی جرگہ کے مشران نے شرکت کی۔ ریلی شرکاء نے ہاتھوں میں کالی جھنڈیاں اور بینرز اٹھا رکھے تھے جس پر فاٹا انضمام کے خلاف نعرے درج تھے۔
ریلی میں تمام قبائلی علاقوں سے مشران نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ریلی شرکاء سے فاٹا قومی جرگہ کے چئیرمین ملک بسم اللہ خان آفریدی، ملک خان مرجان وزیر،اعظم خان محسود،ملک خان محمد افریدی،ملک محمد حسین افریدی،ملک عبدالظاہر افریدی،ملک عبدالرحمان،ملک غلام قادر،ملک حکیم ،ملک نور سید، نواب زادہ فضل کریم آفریدی ،ملک ولایت شاہ منیا خیل،ملک طماش شلمانی،،ملک سردار اعظم آفریدی ،سید کبیر آفریدی اور دیگر نے کہا کہ 31 مئی 2018 کو قبائلی علاقوں کو صوبہ خیبرپختونخوا میں زبردستی ضم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس دن کو ہم قبائیلی علاقوں میں یوم سیاہ مناتے ہیں کیوں کہ قبائلی عوام سے رائے لیے بغیر باالجبر ضم کیا گیا۔ ہماری روایت کو ختم کیا گیا اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ 25 ویں آئینی ترمیم کا خاتمہ کرکے فاٹا انضمام کو واپس کیا جائے اور ہماری روایتی جرگہ بحال کردیا جائے کیوں کہ قبائلی عوام کو پولیس پٹوار سسٹم ہر گز قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے وقت قبائیلی علاقوں کے عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے ایفا نہ ہوسکے نہ ہمیں ایک سو دس ارب روپے سالانہ ملے اور نہ این ایف سی ایوارڈ میں سے تین فیصد شیئر۔ نہ ہمیں 25000 لیویز کی نوکریاں ملی نہ سٹوڈنٹس کوٹہ اور سکالرشپس کو ڈبل کیا گیا نہ فاٹا کو حقیقی معنوں میں ٹیکس فری زون بنایا گیا جبکہ ہمارے اثاثوں وسائل معدنیات جنگلات پہاڑوں اور اراضیوں پر زبردستی قبضہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے خلاف عدالت میں کیس دائر ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس مسئلے پر لارجر بینچ بناکر کیس کا فیصلہ جلد سے جلد سنایا جائے۔