”میں فوج کے ساتھ ہوں پی ٹی آئی چھوڑتا ہوں”
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ہمارے 10 ہزار لوگ پکڑ کر جیل میں ڈالے گئے، اب جبری طلاقیں ہورہی ہیں، پریس کانفرنس کیلئے آتے ہیں کہ 9 مئی کو برا ہوا، میں فوج کے ساتھ ہوں پی ٹی آئی چھوڑتا ہوں۔
ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اپیل کرتا ہوں کہ فوری طور پر بات چیت کرنی چاہیے، مجھے اپنی سختی کی نہیں ملک کی فکر ہے جو سب کو ہونی چاہیے، بات چیت کی اپیل کو میری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ واضح کردوں میڈیا ٹاک اس لیے نہیں کررہا کہ پی ٹی آئی چھوڑ رہا ہوں، چاہتا ہوں کہ ساری قوم سمجھے کہ میں سیاست میں کیوں آیا، میری سیاست میں آنے کی بڑی وجہ برطانیہ میں قانون کی حکمرانی تھی۔ ہمارے ملک میں ارکان اسمبلی کا بڑا کام لوگوں کی سفارشیں کرنا ہے، پاکستانی کام کےلیے یورپ برطانیہ اس لیے جاتے تھے کہ وہاں قانون اور انصاف تھا، ترقی یافتہ ممالک میں سرکاری حکام آپ کو بلاوجہ تنگ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ کرپٹ نظام میں باہر سے آنے والے گزارہ نہیں کرسکتے تھے وہ واپس چلے جاتے تھے، ملک میں جب تک انصاف کا نظام نہیں آتا ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، 1996 میں تحریک انصاف بنائی ، نظریہ اسلامی فلاحی ریاست تھا، اسلامی فلاحی ریاست کا نظریہ قرار داد پاکستان سے لیا، اس وقت پاکستان میں بدترین غلامی ہورہی ہے، پولیس گھر میں گھستی ہے سارا گھر توڑ دیتی ہے قصور صرف یہ کہ پی ٹی آئی کا ہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ہمارے 10 ہزار لوگ پکڑ کر جیل میں ڈالے گئے، اب جبری طلاقیں ہورہی ہیں، پریس کانفرنس کیلئے آتے ہیں کہ 9 مئی کو برا ہوا، میں فوج کے ساتھ ہوں پی ٹی آئی چھوڑتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جب میں مذاکرات کی بات کرتا ہوں اگلے دن اور سختی شروع ہوجاتی ہے، عجیب ذہن کے لوگ ہیں جب میں مذاکرات کی بات کروں گھٹنے کانپنا شروع ہوجاتے ہیں، اپیل کرتا ہوں کہ فوری طور پر بات چیت کرنی چاہیے، مجھے اپنی سختی کی نہیں ملک کی فکر ہے جو سب کو ہونی چاہیے، بات چیت کی اپیل کو میری کمزوری نہ سمجھا جائے، جو اس وقت یہ کیا جارہا ہے یہ کوئی حل نہیں، قوم اور کارکنوں کو کہتا ہوں کہ صبر کریں، کوئی فکر نہ کرے تحریک انصاف ختم نہیں ہورہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ میں تو ملک سے باہر ہی نہیں جانا چاہتا، یہی رہوں گا، ای سی ایل سے ان کو فرق پڑتا ہوگا جن کی جائیدادیں باہرہوں ، جبری طلاقیں، پکڑ دھکڑ، مارپیٹ سے نفرتیں بڑھیں گی، تحریک انصاف کو ختم کرتے کرتے پاکستان کو تباہ نہ کریں، یہ وقت ہے کہ جب ملک کے سارے ادارے اکٹھے بیٹھیں، سب سے بڑی وفاقی جماعت وہ سب اکٹھے بیٹھیں اور مسئلہ کا حل نکالیں، ڈنڈے مار کر مسئلہ حل نہیں ہونے لگا، مسئلہ کا حل قانون کی حکمرانی اور اداروں کو ٹھیک کرنا ہے۔