سیاستعوام کی آواز

”گاڑی میں سبزی خراب ہو رہی ہے، پتہ نہیں بارڈر کب کھلے گی؟”

محراب شاہ آفریدی

پاکستان اور افغانستان  کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے طورخم گزرگاہ تیسرے روز بھی بند رہی جس کے باعث  طورخم گیٹ کے دونوں اطراف مالبردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں جن میں سے زیادہ تر سبزی اور پھلوں کی گاڑیوں میں مال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

رواں مہینے کی 20 تاریخ کو پاکستان میں افغان مریضوں کے ساتھ تیمارداروں کو اجازت نہ دینے کی وجہ سے افغان طالبان نے احتجاجی طور پر طورخم بارڈر کو ہرقسم آمد و رفت کے لئے بند کر دیا تھا۔

طورخم میں موجود ٹرک ڈرائیور عبدالمالک نے پشاور سے سبزی کی گاڑی لوڈ کی ہے اور وہ گزشتہ تین دن سے طورخم  میں پھنسے ہوئے ہیں، ٹی این این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گاڑی میں سبزی خراب ہونے والی ہے، مال والے بھی مسلسل کال کرتے ہیں لیکن ہمیں کچھ پتہ نہیں بارڈر کب کھلے گی۔

مالک نے بتایا دونوں ممالک کے سربراہان کو بارڈر بند کرنے سے پہلے ہمیں ایک نوٹس دینا چاہئے تھا، ایک ایک گاڑی میں لاکھوں  روپوں کی سبزی اور پھل ہے، اگر ہمیں پتہ ہوتا  تو ہم سبزی اور پھل لوڈ نہیں کرتے لیکن اب ہمارا نقصان ہوگا اور ہمیں مشکلات پیدا ہونگے۔

ادھر شاہراہ پر ڈرائیورز اپنے آپ کو غیرمحفوظ سمجھتے ہیں گزشتہ روز بھی ایک گاڑی سے شاہراہ پر چوری کی واردات ہوئی ہے۔

اس حوالے سے طورخم ٹرانسپورٹ یونین کے صدر حاجی عظیم اللہ نے کہا کہ دونوں ممالک کو تجارت بحالی پر فوکس کرنا چاہیے کیونکہ بارڈر بندش سے دونوں ممالک کو نقصان کے سوا کچھ نہیں ملتا، اگر افغان حکام کے مطالبات ہیں تو مل بیٹھ کر حل ہونے چاہئیں کیونکہ بارڈر بندش سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات پر برا اثر پڑتا ہے۔

دوسری جانب کسٹم سپرانٹنڈنٹ صدیق اکبر کے مطابق  طورخم سے لیکر جمرود تک تقریبا 6 ہزار کے قریب مالبردار گاڑیاں  بارڈر پارنے کرنے  کے انتظار میں ہے جس میں  سینکڑوں  گاڑیوں  میں پھل اور مکس سبزیاں ہے جبکہ سبزی اور پھلوں کی 36  گاڑیاں  بارڈر سے واپس کی گئی ہے جبکہ بارڈر کے اس پار بھی ہزاروں کی تعداد میں مالبردار گاڑیاں  پاکستان  داخل ہونے کے انتظار میں ہے۔

کسٹم حکام کے بقول  طورخم کے راستہ روزانہ کی بنیاد پر پاکستان سے افغانستان  تازہ پھل، سبزیاں، چینی، سیمنٹ اور ٹرانزاٹ کے سامان برآمد کئے جاتے ہیں جبکہ افغانستان سے  پاکستان  کوئلہ، سٹون اور چمڑہ درآمد کیا جاتے ہیں۔

دوسری جانب مالبردار گاڑیوں کے ساتھ ساتھ علاج یا دیگر ضروریات کے تحت سرحد پار آنے یا جاتے والے دونوں ممالک کے شہری بھی ہھنسے ہوئے ہیں۔

سرحد کے اس پار آنے والے ایک افغان شہری شرافت افغانی نے کہا کہ تین روز قبل وہ خواتین اور بچوں کے ساتھ پنجاب سے آئے ہوئے ہیں تاہم بارڈر بندش کے سبب وہ سخت سردی میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

شرافت نے بتایا بارڈر پر خواتین کے لئے رات گزارنے کی کوئی سہولت موجود نہیں ہے جبکہ بچے سردی کی وجہ سے بیمار پڑنے لگے ہیں اس لئے ہم دونوں اطراف کے اعلی حکام سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے یا مذاکرات کے تحت طورخم گزرگاہ ہمارے لئے کھول دے تاکہ ہم اپنے گھر چلے جائیں۔

ایک اور افغان شہری حاجی الماس بھی علاج کے عوض پاکستان آئے ہیں ان کے مطابق وہ پہلے سے ہی مریض ہے جبکہ بارڈر پر تین دن گزارنے کی وجہ سے وہ شدید بیمار ہوچکے ہیں۔ ان کے بقول طورخم بارڈر پر ظلم کا بازار گرم ہے اور انہیں کھانے کے لئے ایک روٹی پچاس روپے جبکہ ایل پلیٹ لوبیا دو سو روپے پر ملتا ہے۔

انہوں نے بتایا میرے سارے پیسے علاج پر خرچ ہوئے ہیں اور یہاں پر بھی مہنگائی کی وجہ سے ان کی جمع پونچی تقریبا ختم ہوگئ ہے۔

دوسری طرف اسسٹنٹ کمشنر لنڈی کوتل ارشاد مہمند کا کہنا ہے کہ طورخم بارڈر افغان طالبان کی ایماں پر بند کردیا گیا ہے، ہماری خواہش ہے کہ مسلے کو مل بیٹھ کر حل کر دیا جائے لیکن  تین دن گزرنے کے باوجود بھی ان کی جانب سے ہمیں کسی بھی قسم کا پیغام نہیں ملا ہے.

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button