حضرت علی عطار
چمن میں بلدیاتی انتخابات اپنے آغاز کے ساتھ ہی متنازعہ ہو گئے، 17 مئی کو چمن میں جمعیت علمائے اسلام اور بلوچستان عوامی پارٹی کی جانب سے احتجاجی دھرنا کے بعد مطالبات منظور نا ہونے پر مذکورہ جماعتوں نے کوئٹہ چمن شاہراہ کو بند کرنے کی دھمکی دے دی۔
ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی ناظم مالیات حاجی غوث اللہ اچکزئی نے بتایا کہ ضلع چمن میں جب سے بلدیاتی الیکشن پروسیس شروع ہوا ہمارے اعتراضات اس وقت سے تھے، ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر، ریٹرننگ آفیسرز اور ہمارے جو ووٹر لسٹ ہیں ان سب پر ہمارے پہلے ہی دن سے تحفظات تھے، ہم نے بار بار صوبائی الیکشن کمشنر، ضلعی الیکشن کمشنر اور ہمارے ڈپٹی کمشنر جو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر بھی ہیں، ہم نے انہیں اطلاع دی اور ہم نے ان کے ساتھ مذاکرت بھی کئے لیکن وہ دانستہ طور پر ہمارے تحفظات اور جائز مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے۔
انہوں نے بتایا کہ پرسوں بھی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر سے ان کے آفس میں ملاقات ہوئی، ہم نے ان سے کہا کہ آپ صرف ہمیں پولنگ سکیم جو آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ نے ابھی تک فائنل نہیں کیا، آپ ہمیں دکھا دیں، اگر اس میں ہماری تجاویز شامل ہو سکیں، ”ڈی آر او نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ سکیم ابھی تک فائنل نہیں ہوئی آپ جہاں جا سکتے ہیں جائیں، ڈی ار او صاحب کا رویہ ہمارے ساتھ انتہائی نامناسب رہا، جمعیت علماء اسلام نے قانونی اور آئینی طریقے ہر عمل کیا لیکن بے سود، آج ہم مجبوراً روڈوں پر ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں۔”
احتجاج میں شریک جمعیت علماء اسلام کے ضلعی رہنماء مفتی سمیع اللہ نے بتایا کہ ضلعی الیکشن کمشنر آفیسر سے بذات خود میرا ٹیلی فونک رابطہ ہوا، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے DRO ایک سیاسی تنظیم کی جانبداری کر رہے ہیں، دوسری جانب پولنگ سکیم جو 14 تاریخ پر آویزاں ہونا تھی لیکن آج 19 تاریخ ہے جو ابھی تک آویزاں نہیں کی گئی، پولنگ سکیم پر اعتراضات کے دن بھی گزر گئے تو اس سے صاف ظاہر ہے کہ DRO جانبدار ہے، کل ہم نے ان سے میٹنگ کی تھی ہم نے اپنے جائز مطالبات پیش کئے لیکن ان کا جو رویہ تھا وہ بالکل DRO کا نہیں بلکہ ایک سیاسی پارٹی کے ترجمان کا تھا اور دوسرا یہ کہ الیکشن کے دن انہوں نے ایسا عملہ تعینات کیا کہ جس کا بھائی یا بھتیجا خود الیکشن لڑ رہا تھا، ہمارا سمپل سا مطالبہ ہے کہ کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات نہیں وہاں سے عملہ بلائیں اور تعینات کریں اور جس سے ممکن ہے کہ ایک حد تک الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے، اگر ہمارے مطالبے کو تسلیم نہیں کیا گیا تو خدانخواستہ کل اگر کوئی واقعہ رونما ہوا تو اس کی ذمہ داری ضلعی الیکشن کمشنر اور ضلعی انتظامہ پر ہو گی۔
دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے ضلعی صدر حاجی عطاءاللہ اچکزئی نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ریٹرننگ آفیسر اور اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر کا تعلق ایک قبیلے سے ہے اور متنازعہ ہیں اور ان کا تعلق ایک سیاسی پارٹی سے ہے، شروع سے ہمارا مطالبہ تھا کہ ریٹرننگ آفیسر اور اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسر کو تبدیل کیا جائے اس کے بعد جو پولنگ سکیم آئی وہ بھی متنازعہ ہے، پولنگ سکیم کے بعد جو عملہ تعینات ہوتا ہے وہ حد سے زیادہ متنازعہ ہو گا لہذا ہمارا جو مطالبہ ہے وہ یہ کہ پولنگ سکیم کو درست کیا جائے اور R O اور اسسٹنٹ RO کو تعینات کیا گیا ان کو تبدیل کیا جائے اس کے بعد ایسا عملہ تعینات تعینات کیا جائے جو یہاں کا الیکشن پرامن صاف اور شفاف انداز میں کرا سکے۔
ایک سوال کے جواب میں حاجی عطاءاللہ اچکزئی نے کہا کہ ہمارے جو مطالبات ہیں اگر ان پر عمل درآمد نہیں ہوا تو پرسوں ہم نے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا اب شہر میں شٹرڈوان ہڑتال ہو گی اور بعد میں کوئٹہ چمن بین الاقوامی شاہراہ کو غیرمعینہ مدت کے لیے بند کر دیں گے۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر کیپٹن (ر) جمعہ داد خان مندوخیل نے بتایا کہ انشاءاللہ ضلع چمن میں بلدیاتی انتخابات پرامن طریقے سے اور صاف شفاف ہوں گے اس کے لیے ہم دن رات انتہائی محنت سے کام کر رہے ہیں انشاءاللہ ہم اپنی ڈیوٹی ایمانداری سے سرانجام دیں گے بلدیاتی الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی سے لے کر امیدواروں کی حتمی لسٹوں تک تمام کام خوش اسلوبی سے اختتام پذیر ہوئے، سیاسی پارٹیوں کی جانب سے RO اور اسسٹنٹ RO پر جو اعتراضات اٹھائے گئے وہ بے بنیاد ہیں، تمام ریٹرننگ آفیسرز اور اسسٹنٹ ریٹرننگ آفیسرز نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری ہدایات اور ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل درآمد کیا ہے ہمارے لیے تمام سیاسی پارٹیاں ایک جیسی ہیں الیکشن عملہ اپنی ڈیوٹی میں خیانت نہیں کرے گا اس کے لیے ہم نے ان سے باقاعدہ حلف لیا ہے تاکہ وہ اپنی ڈیوٹی دیانتداری سے سرانجام دیں، اگر عملے کے کسی بھی شخص کے خلاف جانبداری کا ثبوت ملا تو اس کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی، سیاسی پارٹیاں ضلعی انتظامیہ کی مخلصانہ کوششیں سیاست کی نذر نہ کریں۔
ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر نے مزید کہا کہ انشاءاللہ ضلع چمن کی تاریخ میں پہلی بار صاف اور شفاف الیکشن ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں کیپٹن (ر) جمعہ داد خان مندوخیل نے کہا کہ ظاہر سی بات ہے کہ ہم سب اس شہر کے رہنے والے ہیں، سیاسی جماعتیں اس بات کو ہوا نہ دیں کہ فلاں آفیسر کا تعلق فلاں قبیلے یا فلاں پارٹی کے لیڈر سے ہے، ہر کسی کا اپنا خاندانی پس منظر ہے اس میں نہ ہم کسی کو مداخلت اور نہ بلیک میلنگ کی اجازت دیں گے، تمام سیاسی پارٹیاں قانون اور آئین کے تحت اپنے فرائض ادا کریں اور ہمارے ساتھ صاف اور شفاف الیکشن کرانے میں مدد کریں۔
صوبائی الیکشن کمشنر فیاض مراد کے مطابق صوبے میں 838 یونین کونسلز، 34 ڈسٹرکٹ کونسلز، 54 میونسپل کمیٹیاں، 8 میونسپل کارپوریشنز اور ایک میٹروپولیٹن کارپوریشن ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے کے دیہی علاقوں میں یونین کونسل کے وارڈز کی سطح پر کونسلر کا انتخاب براہ راست عوام کریں گے، اس انتخاب کے بعد یونین کونسل میں 33 فیصد نمائندگی خواتین، پانچ فیصد اقلیت، پانچ فیصد کسان اور پانچ فیصد ورکر کو دی جائے گی، یہ تمام کونسلرز اپنے درمیان سے ایک کو چیئرمین اور ایک کو وائس چیئرمین بنائیں گے۔
یاد رہے کہ ضلع کوئٹہ اور ضلع لسبیلہ میں حلقہ بندی بروقت مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوں گے جس کے لیے بعد میں نیا شیڈول جاری کیا جائے گا۔