سیاست

عمران خان: اک مردِ مجاہد جن کے نام سے پوری دنیا واقف ہے!

فاکہہ قمر

کسی بھی ملک کی باگ ڈور ہمیشہ اس کی حکومت کے ہاتھ میں ہوتی ہے جو ملک کی ترقی و تنزلی کی ضامن ہوتی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ حکومت گویا ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتی ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ہمارے ملک پاکستان میں جمہوری نظام رائج ہے۔ عوام الناس اپنے پورے ہوش و حواس اور مرضی کے مطابق ووٹ دے کر حکومت کا انتخاب کرتی ہے جس کو پانچ سال کی مدت میں ملک کی باگ ڈور سنبھالنا ہوتی ہے۔ اس پانچ سالہ حکومتی کارکردگی کی بنیاد پر مستقبل میں دوبارہ اسی جماعت کو وزارت عظمی کی کرسی دی جاتی ہے۔

پاکستان میں اس وقت پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔ ہمارے وزیراعظم کوئی عام نہیں بلکہ بہت ہی نامی گرامی کرکٹر ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ "وہ جب بھی کسی کام کو کرنے کی ٹھان لیتے ہیں تو پھر ہر طرح کے حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہوئے تنے تنہا اکیلے ہی مقصد میں ضرور کامیاب ہوتے ہیں۔” یہ مرد مجاہد کوئی اور نہیں بلکہ "عمران خان” ہیں جن کے نام سے پوری دنیا واقف ہے۔

میں یہ نہیں کہتی کہ یہ شخص کامل ہے یا اس نے اپنے دور حکومت میں عظیم معرکے سر کیے ہیں لیکن کچھ چیزیں ایسی ہوتی ہیں جن سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جہاں پر کچھ غلطیاں ہیں وہیں پر اچھے کام بھی ہیں۔ عمران خان کی حکومت میں چند بہت ہی موثر کام ہوئے ہیں جو کہ پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے۔ ان کے بارے میں احوال ذیل میں درج ہیں:

پاکستان سٹیزن پورٹل:

پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں عوام کے مسائل کے حل اور ان کی آواز کو سننے کے لیے پاکستان سٹیزن پورٹل کا آغاز کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت کی روشنی میں پاکستان سٹیزن پورٹل کے ذریعے پاکستان اور بیرون ملک پاکستانیوں کی شکایات کا بروقت ازالہ ممکن ہو رہا ہے۔ اس پورٹل کی موبائل ایپ گوگل ایپ سٹور سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔ اس آن لائن پورٹل کے ذریعے متعدد لوگوں کے بے شمار مسائل موصول ہوئے اور ان پر فوری طور پر ایکشن لیتے ہوئے ان کو حل بھی کیا گیا ہے۔ اس کی بدولت کئی افرا د کو اپنے مسائل کو حل کرانے میں مدد ملی ہے تاہم اس حوالے سے کوشش کی جائے کہ اس میں مزید بہتری لائی جائے کیوں کہ سننے میں آ رہا ہے آج بھی کچھ بدعنوان عناصر معاملات کو حل کرانے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔

صحت کارڈ

پی ٹی آئی حکومت کا عوام پر دوسرا بڑا احسان ہے صحت کارڈ کی سہولت اور فراہمی! یہ ایک ہیلتھ کارڈ ہے جس کے تحت پنجاب کے مختلف اضلاع کے لوگوں کو پاکستان کے مخصوص ہسپتالوں میں مفت طبی علاج کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے اعلان کیا کہ قومی صحت کارڈ پنجاب کے تمام مستحق افراد میں تقسیم کیے جائیں گے تاکہ انہیں ہیلتھ انشورنس فراہم کی جا سکے اور اس مقصد کے لیے 440 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ح

کومت کا یہ اقدام بہت ہی زبردست ہے جس کا زیادہ تر فائدہ پاکستان کے غریب طبقے کو ہے جو بمشکل اپنے گھر کے اخراجات چلا رہے ہوتے ہیں اور جب کبھی گھر کا کوئی فرد بیمار ہو جائے تو اس پورے مہینے کا بجٹ درہم برہم ہو جاتا ہے۔حکومت نے یہ فلاحی کام نچلے طبقے کے لیے متعارف کروایا ہے۔ سب سے لاجواب بات یہ ہے کہ اس کارڈ کی انشورنس سات سے نو لاکھ تک ہے یعنی کہ آپ ایک سال کے اندر سات سے نو لاکھ تک کا فری علاج نہ صرف سرکاری بلکہ ڈیڑھ دو سے زائد پرائیویٹ ہسپتالوں سے بھی کروا سکتے ہیں۔

اس کارڈ کی سہولت کے لیے آپ گھر بیٹھے اپنا NIC نمبر 8500 پر بھیجیں اور سہولت کا بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ یاد رہے اس میں مخصوص بیماریوں کا علاج بصورت ہسپتال میں داخلے کی صورت مفت کیا جاتا ہے جس کی کوئی بھی ادائیگی نہیں کرنا پڑتی ہے۔

پاکستان جیسے ملک میں جہاں علاج معالجے کی سہولیات کا فقدان ہے وہاں یہ انقلابی اقدام پی ٹی آئی حکومت کا سب سے بڑا منصوبہ ہے جس پر اس نے عوام کے دلوں کو جیتنا شروع کر دیا ہے۔

زینب الرٹ ایپ

اس کے علاوہ حکومت نے بچوں کے ساتھ پیش آنے والے زیادتی کے واقعات اور گمشدہ بچوں کی رپورٹ اور بازیابی میں مدد کے لیے زینب الرٹ کے نام سے ایپ لانچ کی ہے۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع قصور میں 2018ء میں زینب نامی بچی کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کے بعد حکومت کی جانب سے 2019ء میں "زینب الرٹ بل” کے نام سے ایک بل پیش کیا گیا اور اس کے مسودے میں کہا گیا کہ کسی بھی بچے کو اغواء یا اس کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کا مقدمہ درج ہونے کے تین ماہ کے اندر اندر اس مقدمے کو مکمل کرنا ہو گا۔ زینب الرٹ ایپ اسی کی ایک کڑی ہے جس کا مقصد عام شہری کو فوری اور بہ آسانی متعلقہ اداروں کے ساتھ جوڑنا ہے تاکہ بروقت درخواست موصول ہوتے ہی اس پر کارروائی کی جائے۔

یہ ایپ پاکستان سٹیزن پورٹل کے ہی ایک حصے کے طور پر بنائی گئی ہے۔ اس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی بھی بچہ گم یا اغواء ہو جاتا ہے یا پھر تشدد و زیادتی یا کسی بھی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعے کا شکار ہوتا ہے تو اسے رپورٹ کرنے کے لیے شہری یہ ایپ استعمال کر سکتے ہیں۔

ویزہ کے حصول میں آسانی

س کے علاوہ پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان کے لیے ویزا حاصل کرنے کے نظام میں آسانی پیدا کی ہے۔ سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات نے اس بارے میں بتایا کہ حکومت نے بہت ہی قلیل عرصے میں کئی سالوں سے چلی آ رہی پالیسی کو تبدیل کیا ہے اور اس کے نتیجے میں کاروباری افراد کو فوری بزنس ویزا فراہم کرنے کی سہولت میسر کی ہے۔ چین، ملائیشیا، ترکی، برطانیہ اور متحدہ عرب امارات کے شہریوں کو (Visa on Arrival) ”ویزا آن آرائیول” یعنی پاکستان پہنچتے ہی ان کو فوراََ سے ویزا فراہم کیا جاتا ہے۔

سرکاری اہلکاروں کی کڑی نگرانی

مزید برآں سرکاری اداروں کو بحال کر کے ان کے اہلکاروں کی سرزنش کی جار ہی ہے۔ کڑی نگرانی میں سرکاری اداروں کی بحالی اور رشوت و دیگر برے کاموں کا خاتمہ کر کے صاف شفاف سسٹم کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ اور بھی بہت سے اچھے کام اس حکومت نے سرانجام دیے ہیں جن میں خارجہ پالیسی کی کامیابی، فاٹا کا انضمام، سادگی اور کفایت شعاری مہم کی مدد سے ہونے والی بچت، کرپشن پر کریک ڈاؤن، صحت انصاف کارڈ، غربت کے خاتمے کے پروگرام، ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے شجرکاری مہم اور کئی دیگر کامیابیوں کا ذکر قابل ذکر ہیں۔

چند تجزیہ نگاروں کے بقول دوست ممالک کی حمایت حاصل کرنا، خارجہ تعلقات کی بہتری کو کامیابی گرداننا اور سعودی عرب، قطر اور چین کی جانب سے معاشی امداد حاصل کرنے کی تعریف کی گئی ہے۔

کرتارپور، احساس اور پناہ گاہیں

کرتارپور راہداری کو کھولنا اور وزیراعظم کی جانب سے غربت کے خاتمے کے منصوبے "احساس” اور بے گھر افراد کے لیے "پناہ گاہ” پروگرام کے انعقاد کو بھی سراہا جانا چاہیے۔

وفاقی وزیر مراد سعید کے مطابق حکومت کی سب سے بڑی کامیابی وزیراعظم کا "پناہ گاہ” پروگرام ہے۔ عمران خان نے حکومت میں آتے ساتھ ہی سب سے پہلے پاکستان کو مدینہ کی ریاست کی طرز پر بنانے کا اقدام کیا اور اس زمرے میں پاکستان کے بڑے شہروں میں جگہ جگہ "پناہ گاہ” پروگرام کے تحت غریب عوام کو چھت فراہم کی، کوشش کی جا رہی ہے کہ کوئی شخص کھلے آسمان کے نیچے نہ سوئے۔

مدرسہ اصلاحات

جہاں حکومت نے بہت سے اصلاحی اقدامات کیے ہیں وہیں پر مذہبی امور پر بھی خاص توجہ دی گئی۔ اس کی ایک مثال "مدرسہ اصلاحات” بھی ہے۔ مختلف مسالک کے علماء نے حکومت کے ساتھ متعدد میٹنگز کیں اور تمام سٹیک ہولڈرز کی تجاویز کو سامنے رکھتے ہوئے ایک معاہدے پر اتفاق کیا کہ جو آج سے قبل نہیں ہوا تھا۔

ماضی کے برعکس حکومت ان کو یقین دہانی کروانے میں کامیاب ہے کہ ہم مدارس کا کنٹرول اپنانے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں بلکہ مقصد صرف ان کو نظام کے ساتھ چلانا ہے تاکہ یکساں قانون ہو اور اس کی پاسداری کی جائے۔

اسلاموفوبیا

وزیراعظم عمران خان کا جو سب سے زیادہ اچھا اقدام میری نظر میں ہے وہ ان کا اسلام فوبیا پر آواز بلند کرنا ہے اور اس نظریے کو واضح طور پر ساری دنیا کے سامنے عیاں کرنا ہے۔ عمران خان کا اسلام فوبیا کے حوالے سے فرانس کو دیا گیا پیغام مجھے بہت پسند ہے: "اظہار رائے کی آزادی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ دوسروں کو تکلیف پہنچائیں۔”

وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب عمران خان کا کہنا ہے: "اظہار رائے کی آزادی کی ایک مقررہ حد ہوتی ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ دوسروں کو تکلیف پہنچائیں۔” وزیراعظم پاکستان کے نزدیک اسلام فوبیا کا حل یہی ہے کہ تمام مسلمان ممالک کے رہنما مل کر اس کے خلاف اپنا موقف بیان کریں۔

ان تمام اچھے اقدامات کے بعد بھی ہمارے معاشرے کا افسوس ناک المیہ یہی ہے کہ اچھے کام کو دیکھتے تو سب ہیں مگر کھلے دل سے اس کو سراہتے نہیں ہیں جبکہ ناکامی یا خامی کی صورت میں اس کو خوب بڑھا چڑھا کر عیاں کیا جاتا ہے۔ ضروری نہیں ہے کہ جہاں کوئی کمی کوتاہی یا خامی ہے وہاں سب غلط ہی ہو۔ اچھی چیزوں پر بھی نظرثانی کر لینی چاہیے۔

معاشرے کے اسی المیہ کی بناء پر آپس میں عناد و دشمنیاں پروان چڑھتی ہیں جو کہ بیمار معاشرے کو وجود دیتی ہیں۔اچھا کریں اور اچھا ہی سوچیں۔ مزید بہتری کے لیے خود بھی کوشاں رہیں اور دعا بھی کریں، وزیراعظم یا پارٹی سے لاکھ اختلافات لیکن ملک تو سانجھا ہے، سب کا اپنا ہے، اس کی ترقی و خوشحالی ہم سب کے لیے برابر معنی رکھتی ہے۔ اللہ ہمارے پیارے وطن پاکستان کو خوب پھلائے اور دن دگنی رات چگنی ترقی عطا کرے۔ آمین ثم آمین!

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button