ضلع خیبر کی سیاست میں گل پانڑا کے تذکرے، اصل ماجرا کیا ہے؟
ضلع خیبر کے سیاسی افق پر آج کل پشتو کی نامور گلوکارہ گل پانڑا چھائی ہوئی ہیں، سیاسی و سماجی تقریبات میں ان کے چرچے اور تذکرے ہو رہے ہیں، اصل ماجرا کیا ہے، اس بارے ٹی این این نے جاننے کی کوشش کی ہے۔
گزشتہ روز پشاور میں خیبر سٹوڈنٹس ایسوسی ایشن اسلامیہ کالج کے زیر اہتمام کلچر نائٹ کے موقع پر تحریک اصلاحات پاکستان کے رہنماء اور سابق سینیٹر تاج محمد خان آفریدی نے اپنے خطاب میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر نے ادھر (طلبہ کے پاس) آ کر یہ بیان دیا کہ میں آپ کے لئے گل پانڑا نہیں لا سکتا، ”میں نے لاہور میں جب گل پانڑا کو یہ آفر دی تو میں نے کس نیت سے یہ کام کیا تھا، انہوں (نورالحق قادری) نے جو یہ بات کی، کس نیت سے کی کہ فلاں ملا کو لے آتا ہوں، فلاں کو لے آتا ہوں، (لائیں یہ) تو بڑی اچھی بات ہے۔”
تقریب کے شرکاء سے اپنے خطاب میں تاج محمد خان آفریدی نے کہا کہ آج ہم اس سٹیج سے انہیں (وفاقی وزیر کو) پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جس جس ملا کو آپ یہاں لانے کی بات کر رہے ہیں، ان کو تو آپ نہیں مانتے، ان کا عقیدہ نہیں مانتے، اس عقیدے پر آپ نے لوگوں کے گھر تباہ کئے ہیں اور آج جب آپ اس ملا کو یہاں اس پروگرام میں لا سکتے ہیں، یعنی طارق جمیل صیب کو، تو بڑی اچھی بات ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہوا کہ آپ نے لنڈی کوتل تحصیل میں جرم کیا ہے کیونکہ اس عقیدے پر آپ نے لوگوں کے گھر تباہ کئے ہیں، آج آپ لوگوں سے کہہ رہے ہیں کہ میں ان ملاؤں کو لا سکتا ہوں گل پانڑا کو نہیں بلوا سکتا۔
سابق سینیٹر نے کہا کہ آج اس سٹیج سے مشر کو میں پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ”مشرہ!” میں نے لوگوں کو گل پانڑا کی آفر کی ہے کیونکہ میں کسی کے قتل میں نہیں ملوث، آپ اور آپ کے ساتھی تو قتل میں ملوث ہیں، قتل کے بعد آپ میری کیا مخالفت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو چاہیے کہ اپنے منصب کا احترام کرے، اپنے منصب کے مطابق بات کرے اور طلبہ کو تعلیم کی ترغیب دے اور علم کی روشنی پھیلائے، ”آج میں آپ کی اس محفل کو رونق بخشنے آیا تھا لیکن جب انہوں نے طلبہ کے سٹیج کو غلط استعمال کیا تو میں مجبور ہوا کہ انہیں جواب دوں، امید ہے کہ وہ آئندہ کسی محفل میں ادب آداب کا خیال رکھیں اور کسی کے پیٹھ پیچھے بات نہیں کریں گے۔
خیال رہے کہ 29 جنوری کو وفاقی وزیر نورالحق قادری نے جامعہ پشاور کے طلبہ کی جاب سے منعقدہ خیبر کلچر نائٹ میں شرکت کی تھی اور وہاں اپنے خطاب میں تحریک اصلاحات پاکستان کی قیادت کو طنز و تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ وہ گل پانڑا نہیں لیکن مولانا طارق جمیل کو یا کسی دوسرے عالم دین کو یہاں ضرور لا سکتے ہیں۔
یہ بھی خیال رہے کہ مذکورہ وفاقی وزیر کا تعلق برہلوی مکتبہ فکر سے ہے جبکہ مولانا طارق جمیل کا تعلق تبلیغی جماعت سے رہا ہے، اس لئے سابق سینیٹر نے گویا ماضی میں ضلع خیبر میں بعض تبلیغی اراکین کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کا تذکرہ کر کے اینٹ کا جواب پتھر سے دیا ہے۔