سیاست

بارش و برفباری میں بلدیاتی انتخابات ناممکن: عدالت، حکومت بھاگنے کی کوشش میں ہے۔ اپوزیشن

عثمان دانش

خیبر پختونخوا بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے سے متعلق پشاور ہائیکورٹ ایبٹ آباد بنچ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے، عدالت نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے انعقاد سے متعلق الیکشن کمیشن کی طرف سے 20 جنوری 2022 کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن معطل کر دیا ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ہدایات جاری کی ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو رمضان کے بعد منعقد کرانے کے لئے اقدامات کئے جائے، الیکشن کمیشن نے 20 جنوری کو نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جس کے مطابق 27 مارچ کو دوسرے مرحلے کے انتخابات ہونا تھے، عدالت نے 11 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، فیصلے کو جسٹس شکیل احمد نے تحریر کیا ہے۔

عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ مارچ کے مہینے میں پہاڑی علاقوں میں سرد موسم اور برف باری کی وجہ سے الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں لگتا، ڈی جی محکمہ موسمیات کے مطابق مارچ میں بارشوں اور پہاڑوں پر برف کے سںلسلہ کا امکان ہے، صوبائی حکومت اور محکمہ موسمیات نے اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو مراسلہ بھی جاری کیا، صوبائی حکومت اور ڈی جی محکمہ موسمیات کے رپورٹ کے باوجود بھی الیکشن کمیشن نے کوئی فیصلہ کن اقدام نہیں اٹھایا۔ عدالت نے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ الیکشن کمیشن اس ضمن میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام رہا، بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ زیادہ تر پہاڑی علاقوں میں منعقد ہونا ہے، درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ سرد موسم اور برف باری کی وجہ سے ووٹرز کا گھروں سے نکلنا ممکن نہیں ہے، برف والے علاقوں میں الیکشن عملہ کو بھی مشکلات درپیش ہوں گی۔

عدالت نے قرار دیا ہے کہ موجودہ حالات کے تناظر میں پہاڑی علاقوں میں صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں لگتا الیکشن کمیشن پہاڑی علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کا شیڈول رمضان کے بعد جاری کرے۔

ٹی این این کے ساتھ اس حوالے سے گفتگو میں جماعت اسلامی کے ممبر صوبائی اسمبلی و سابق وزیر بلدیات عنایت اللہ خان نے بتایا کہ ایبٹ آباد بنچ نے جو فیصلہ کیا ہے یہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے بلدیاتی انتخابات کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، الیکش کمیشن نے سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں بلدیاتی الیکشن کا شیڈول جاری کیا۔

عنایت اللہ خان نے بتایا کہ جماعت اسلامی اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی، یہ بات درست نہیں ہے کہ سردی اور برف باری کی وجہ سے مارچ میں الیکشن ممکن نہیں ہے، ماضی میں فروری میں دو بار جنرل الیکشن منعقد ہوئے ہیں اور دسمبر میں بھی الیکشن ہوا ہے، یہ صوبائی حکومت کی انجنیئرڈ پٹیشنز پر ہوا ہے، صوبائی حکومت الیکشن سے بھاگنے کی کوشش میں ہے۔

عنایت اللہ خان نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے الیکشن پر اثر انداز ہونے کے لئے ٹی ایم ایز اور ضلعی انتظامیہ کو اربوں روپے جاری کئے ہیں لیکن انتخابات کا شیڈول جاری ہونے پر الیکشن کمیشن نے ان پر پابندی لگائی ہے حکومت اب الیکشن سے فرار کا راستہ ڈھونڈ رہی ہے حکومت چاہتی ہے کہ الیکشن ملتوی ہو جائے۔

چترال سے تعلق رکھنے والے پشاور ہائیکورٹ کے وکیل غفران اللہ شاہ نے اس حوالے سے بتایا کہ انتخابات کے انعقاد کا مینڈیٹ الیکشن کا ہے، پہلے مرحلے کے انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کیا اور پہلے مرحلے کا الیکشن ہو گیا ہے اب دوسرے مرحلے کے لئے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو ہائیکورٹ نے معطل کیا ہے۔

غفران اللہ نے بتایا مارچ کے مہینے میں موسم اتنا خراب نہیں ہوتا کہ الیکشن کا انعقاد ممکن نہ ہو، پتہ نہیں عدالت نے پورے دوسرے مرحلے کے انتخابات کو کیوں ملتوی کیا ہے، چترال میں معمول کے مطابق مارچ کے مہینے میں برف باری نہیں ہوتی وہاں 15 مارچ کے بعد موسم ٹھیک ہوتا ہے، چترال میں الیکشن 27 مارچ کو ممکن ہے، پہاڑی علاقوں کے لوگ موسم سرما میں دوسرے شہروں کا رخ کرتے ہیں، اپریل یا مئی کے مہینے میں پھر اپنے علاقوں کا رخ کرتے ہیں یہ ممکن ہے کہ ٹرن آوٹ کم ہو۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button