پشاور تا جلال آباد: 2016 سے منقطع پاک افغان دوستی بس اب پھر چلے گی
پاک افغان دوستی بس سروس بحال کرنے کے حوالے سے کمشنر ہاؤس میں کمشنر پشاور ریاض محسود کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں دوستی بس بحالی کے حوالے سے سیکورٹی اور ضابطہ اخلاق ترتیب دینے کا جائزہ لیا گیا۔
پاک افغان دوستی بس سروس دوبارہ فعال کرنے کےلئے بس کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کے لئے 14 جنوری کو ٹینڈر جاری کیا جائے گا، بس سروس کے ذریعے پاکستانی حکومت کے زیرِ اہتمام چالیس بسوں میں مسافروں کو پشاور تا جلال آباد جب کہ افغان حکومت کی زیرِ سایہ مزید چالیس بسوں کے ذریعے روزانہ مسافروں کو جلال آباد تا پشاور لایا جائے گا۔
بسوں اور مسافروں کی حفاظت کے لیے پشاور اور ضلع خیبر کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس انتظامیہ کو حفاظتی پلان ترتیب دینے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے کمشنر پشاور ریاض محسود نے بتایا کہ بس سروس فعال ہونے کے بعد مسافر اڈے میں ہی امیگریشن حکام کے ذریعے مسافروں کی دستاویزات چیک کرنے اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی تاکہ بارڈر پر مسافروں کو چیکنگ کے حوالے سے کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے، دوستی بس سروس شروع کرنے کے لئے معیاری کمپنی کی خدمات حاصل کی جائیں گی، تمام بسیں 45 سیٹوں پر مشتمل ہوں گی، بسوں میں کمپنی کی جانب سے سیکورٹی گارڈ اور زیرو میٹر کی بسیں چلائی جائیں گے، پشاور تا جلال آباد بس سروس کی کامیابی کے بعد اسلام آباد تا کابل بس سروس بھی شروع کرے گے۔
یاد رہے کہ دسمبر 2021 میں افغان عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی کی سربراہی میں افغان وفد نے پاکستان کا دورہ کیا اور پاکستانی حکام سے ملاقات کی جس میں بس سروس دوبارہ بحالی پر بات جیت ہوئی تھی۔ افغان وفد کے مطالبے پر پاکستان نے بس سروس دوبارہ بحال کرنے کو خوش آئند قرار دیا تھا۔
یہ بھی خیال رہے کہ پاک افغان دوستی بس سروس 2016 سے معطل ہے، اب بس دوبارہ بحالی کے لئے اقدامات تیز کر دیئے گئے ہیں، اس حوالے سے آج باقاعدہ اجلاس ہوا۔
دوستی بس سروس شروع کرنے کے اقدامات پر پشاور میں مقیم افغان شہری نعت اللہ نے بتایا کہ بس سروس شروع ہونا انتہائی خوشی کی بات ہے، اس سے عوام کو سفری سہولت کے ساتھ دوطرفہ تعلقات میں بھی مزید بہتری آئے گی۔
نعت اللہ نے بتایا کہ جب ہم افغانستان جاتے ہیں تو بارڈ پر ہمارے کئے گھنٹے لگتے ہیں، بس سروس بحال ہو گی تو اس سے ہمارا وقت بھی بچے گا اور سہولت کے ساتھ سفر بھی کر سکیں گے۔