20 سالہ افغان جنگ میں شکست کیوں؟ امریکی کانگریس کے 16 اراکین پر مشتمل تحقیقاتی کمیشن قائم
افغانستان میں 20 سال کے دوران اربوں ڈالرز اور جدید فوجی ہتھیار استعمال کرنے کے باوجود امریکہ اور اتحادیوں کو شکست کی تحقیقات کے لیے امریکی گانگریس کے اراکین پر مشتمل کمیشن قائم کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قائم کردہ کمیشن 768 ارب ڈالر کے سالانہ دفاعی بجٹ کا حصہ ہے جسے ایوان نمائندگان کے بعد امریکی سینیٹ نے بھی منظور کیا، افغانستان پر بنایا جانے والا کمیشن 16 ارکان پر مشتمل ہو گا، دونوں بڑی جماعتوں ڈیموکریٹک پارٹی اور ری پبلکن پارٹی کی طرف سے نامزد کیے جانے والے ارکان کو ایک سال کے اندر طالبان کی فتح کی ابتدائی اور 3 سال میں مکمل وجوہات کا پتہ چلانا ہو گا۔
طالبان حکومت میں افغانستان کے صوبہ کنڑ میں پہلا ڈرون حملہ
دوسری جانب اطلاعات کے مطابق افغانستان کے صوبہ کنڑ کے علاقے چوگام درہ میں آج شام پانچ بجے ایک گھر پر ڈرون حملہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق باجوڑ سے تعلق رکھنے والے طالبان رہنماء مولوی فقیر محمد اس حملے کا ہدف تھے جس میں وہ محفوظ رہے جبکہ کچھ لوگوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، ڈرون حملے کے بعد علاقے میں خوف و ہراس کی فضاء قائم ہو گئی ہے جبکہ تاحال یہ تصدیق نہ ہو سکی کہ مذکورہ ڈرون حملہ کس نے کیا ہے نا ہی کسی نے اس حملے کی زمہ داری قبول کی ہے اور نہ ہی امارت اسلامی افغانستان نے اس حملے سے متعلق کوئی بیان جاری کیا ہے۔
”سردی کی وجہ سے افغانستان میں صورتحال بھیانک”
اِدھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ سردی کی وجہ سے افغانستان میں صورتحال بھیانک ہو سکتی ہے، افغان چاہتے ہیں توقعات پر پورا اترنے کیلئے تھوڑا وقت دیا جائے، افغانستان کی صورت حال پر قابو پانے کیلئے افغانستان کی مدد کیلئے آگے بڑھنا ہو گا، عالمی برادری کے کچھ تحفظات ہیں جس میں افغانستان میں انسانی بنیادی حقوق کی پاسداری، دہشت گردی سے تحفظ اور محفوظ انخلا جیسی شرائط شامل ہیں۔
جمعرات کو وزارت خارجہ میں سابقہ خارجہ سیکرٹریز، سفراء اور حکومتی ترجمانوں کے اجلاس کیصدارت کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس اجلاس کا مقصد لاکھوں افغانوں کو درپیش انسانی بحران کے تدارک اور انسانی بنیادوں پر ان کی معاونت کی جانب عالمی برادری کی توجہ دلانا ہے۔
اجلاس میں 19 دسمبر کو منعقد ہونے والے، او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیرمعمولی اجلاس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیرمعمولی اجلاس کے مقاصد اور افغانستان کی صورتحال پر شرکاء کو بریفنگ دی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان کے امن و امان اور انخلاء سے متعلق کاوشوں کو عالمی سطح پر سراہا گیا، 15 اگست کے بعد ہم نے افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کو اعتماد میں لیا، افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا پہلاا اجلاس پاکستان، دوسرا تہران میں ہوا جبکہ تیسرا اجلاس چین میں متوقع ہے، ہم نے مشترکہ لائحہ عمل کی تشکیل اور علاقائی روابط کے فروغ کو مد نظر رکھتے ہوئے علاقائی ممالک کے ساتھ رابطہ کیا، اب افغانستان کے قریبی ہمسایہ ممالک کا ایک پلیٹ فارم قائم ہو چکا ہے، ہم نے واضح کیا کہ افغانستان کی صورت حال پر قابو پانے کیلئے افغانستان کی مدد کیلئے آگے بڑھنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم امہ کی اجتماعی آواز ہونے کے ناطے ہم سمجھتے ہیں کہ افغانستان کی صورتحال سے نمٹنے کیلئے او آئی سی ایک اہم پلیٹ فارم ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے سعودی عرب نے جب او آئی سی کے سربراہ کی حیثیت سے افغانستان کی صورتحال پر غیرمعمولی اجلاس بلانے کی تجویز دی تو پاکستان نے اس تجویز کی مکمل حمایت کی، انہی کاوشوں کے نتیجے میں پاکستان 41 سال کے بعد 19 دسمبر کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے غیرمعمولی اجلاس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے، آج گیارہ امریکی کمانڈڑز اور سفراء کے دستخطوں سے امریکہ میں چھپنے والے اداریے میں لکھا ہے کہ افغانستان معاشی انہدام کی طرف جا رہا ہے، معاشی پابندیاں صورتحال کو بہتر بنانے میں معاون ثابت نہیں ہو رہیں، ان گیارہ شخصیات میں ایسے لوگ شامل ہیں جو افغانستان میں خدمات سرانجام دے چکے ہیں، امریکی سفراء کا بیانیہ پاکستان کے بیانیے سے مماثلت رکھتا ہے، 75 فیصد افغانستان کا بجٹ بیرونی امداد پر تھا جو بند ہو چکی، افغانستان کے اپنے فنڈز منجمد ہو گئے۔
مہاجرین کا عالمی دن
خیال رہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مہاجرین کا عالمی دن 18 دسمبر ہفتہ کو منایا جائے گا اس دن کے منانے کا مقصد تارکین وطن کی تکالیف اور مشکلات سے آگاہی فراہم کرنا ہے، اس دن کے حوالے سے حقوق انسانی سمیت دیگر سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام سیمینارز، واکس اور مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا اور مقررین جنگوں اور قدرتی آفات کے نتیجے میں اپنا وطن اور گھر بار چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ حاصل کرنے والے لاکھوں مہاجرین کی تکالیف اور مشکلات اور ان کے ازالے کے متعلق تجاویز پیش کریں گے۔
یہ بھی خیال رہے کہ پاکستان کو عالمی برادری میں ایک منفرد مقام حاصل ہے کہ اس نے دنیا کی تاریخ میں سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دی، 1979ء میں افغانستان پر سوویت یونین کی یلغار کے بعد چالیس لاکھ مہاجرین نے پاکستان کا رخ کیا تھا اور آج بھی لاکھوں مہاجرین پاکستان میںپناہ گزین ہیں۔ پاکستان طویل عرصہ تک لاکھوں مہاجرین کو پناہ دینے والا دنیا بھر کا واحد ملک ہے۔