جنوبی وزیرستان کی ترقی امن سے وابستہ، اس امن کو مستقل بنیادوں پر برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ جنرل فیض حمید
کور کمانڈر 11 کور پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کہا ہے کہ جنوبی وزیرستان کے تمام قبائل محب وطن ہیں جنہوں نے علاقائی امن کے لئے افواج پاکستان کے ساتھ مل کر بے تحاشا قربانیاں دی ہیں، افواج پاکستان ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، جنوبی وزیرستان کی ترقی کا انحصار امن و امان کی بہتر صورتحال پر منحصر ہے کیونکہ کسی بھی معاشرہ کی ترقی میں پائیدار امن بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
دورہ وانا کے دوران احمد زئی وزیر، دوتانی اور درے محسود قبائل کے ایک بڑے گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایس آئی کے سابق چیف نے کہا کہ جنوبی وزیرستان کے قبائل کی ترقی اور خوشحالی کے لئے ہم سب کو مل کر کر کام کرنا ہو گا، (کیونکہ) افواج اور قبائل کا آپس میں رشتہ بہت پرانا ہے، علاقہ میں تجارت کے فروغ کے لئے بنیادی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاکہ قبائلی عوام کی معیار زندگیوں کو بلند کیا جا سکے۔
اس موقع پر آئی جی ایف سی ساؤتھ میجر جنرل محمد منیر، ریجنل پولیس آفیسر ڈیرہ شوکت بھی موجود تھے۔ گرینڈ جرگہ میں تینوں اقوام سے تعلق رکھنے والے قبائلی مشران کی کثیر تعداد نے شرکت کی
اپنے خطاب میں کور کمانڈر پشاور کا کہنا تھا کہ آج ہمارے اکٹھے ہونے کا بنیادی مقصد پائیدار امن ہے اور ہم سب امن چاہتے ہیں، جنوبی وزیرستان میں پائیدار امن کی بحالی میں جہاں افواج پاکستان نے قربانیاں دی ہیں تو وہاں پر قبائلی عوام کی قربانیاں بھی اس میں شامل ہیں، کوئی بھی معاشرہ امن کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں تعلیم، صحت اور قبائلی عوام کے بنیادی مسائل کےحل کے لئے افواج پاکستان نے بہت کام کیا ہے کیونکہ 2004 سے پہلے اور آج کے وزیرستان میں بہت فرق ہے، ”میں قبائل کے مسائل سے بخوبی واقف ہوں کیونکہ میں 2004 کے دوران جنوبی وزیرستان میں فرائض سر انجام دے چکا ہوں، جنوبی وزہرستان میں تعلمی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے افواج پاکستان کے تعاون سے بہترین تعلیمی درسگاہیں اور کیڈٹ کالج کام کر رہے ہیں جہاں پر انہی علاقوں کے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں بلکہ بعض بچے ایسے بھی ہیں جو ان اداروں سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد افواج پاکستان میں آفیسر بن کر ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔
کور کمانڈر پشاور کے مطابق جنوبی وزیرستان کی ترقی اور خوشحالی امن سے وابستہ ہے اور اس امن کو مستقل بنیادوں پر برقرار رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، قبائلی نوجوان نسل کے بہتر اور روشن مستقبل کے لئے افواج پاکستان کا ساتھ دیں اور اپنی نوجوان نسل کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لئے اپنا اہم کردار ادا کریں تاکہ اس علاقے کا نوجوان پڑھ لکھ کر معاشرے کا مفید شہری بن سکے۔
جنرل فیض حمید کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات کا بنیادی مقصد امن ہے، امن قائم ہو گا تو تجارت کے مواقع بڑھیں گے، جب تجارت بڑھے گی تو علاقے میں خوشحالی سمیت معیشت مضبوط ہو گی، جو لوگ ہتھیار ڈال کر واپس آنا چاہتے ہیں ان کے ساتھ بات چیت کا راستہ اپنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ انگور اڈہ سے اس پار بسنے والے پاکستانی سلیمان خیل قبیلہ کے مسائل کے حل کے لئے بھی بنیادی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، جنوبی وزہرستان میں سڑکوں کا جال نچھانے کے لئے افواج پاکستان نے بہت کام کیا ہے اور اب بھی مزید پر کام جاری ہے۔
گیٹوں کے حوالے سے کور کمانڈر کا کہنا تھا کہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے مزید گیٹ کھولے جائیں گے تاکہ معیشت کے پہیہ کو مضبوط کیا جا سکے، ”وزیر اعظم پاکستان کو جنوبی وزیرستان کے قبائل کے مسائل کے بارے میں بتا چکا ہوں اور انہوں نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ ان مسائل کا حل میری اولین ترجیح ہے۔
قبل ازیں محسود قوم کی جانب سے ملک محسود نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ محسود قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ رہی ہے، محسود قوم افواج پاکستان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے، محسود قبائل نے ملکی بقاء کی خاطر نقل مکانی کر کے اپنے گھروں کو چھوڑا۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سی ایل سی پی سست روی کا شکار ہے جس میں تیزی لائی جائے تاکہ متاںرین کو بروقت گھروں کے نقصانات کا معاوضہ مل سکے جبکہ تعلیم اور صحت پر خصوصی توجہ دی جائے۔
دریں اثناء وزیر اقوام کی جانب سے ملک علاؤالدین نے سپاسنامہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اقوام نے ہمیشہ ملکی مفاد کو عزیر رکھا جس کی بڑی مثال 2007 کے معاہدہ پر عمل درآمد تھا۔ انہوں نے مطالبہ کیا وزیر اعظم پاکستان نے دورہ جنوبی وزیرستان کے دوران دو اضلاع بنانے کا اعلان کیا تھا اس وعدہ کو پورا کیا جائے، علاقہ میں نیٹ کی سہولت کے لئے تھری جی اور فور جی کو بحال کیا جائے جبکہ گومل زام ڈیم کی بجلی وانا سب ڈویژن کو دی جائے اور انگور اڈہ ٹرمینل کو کھولا جائے۔
کور کمانڈر پشار لیفیٹنٹ جرنل فیض حمید نے مجسود اور وزہر قبائل کے پیش کردہ سپاسناموں کو غور سے سنا اور ان مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی جس پر قبائلی مشران نے کور کمانڈر پشاور کا شکریہ ادا کیا۔