نئے پاکستان بنانے والوں نے عوام کو جینے کے قابل نہیں چھوڑا: میاں افتخار حسین
عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ حکومت ٹی ٹی پی سے مذاکرات کیلئے پارلیمان کو اعتماد میں لے۔ دہشت گردی کی بیخ کنی کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کا متفقہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ضروری ہے، اے این پی بیس نکاتی نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عملدرآمد کا مطالبہ کرتی ہے۔
میاں افتخار حسین نے کہا کہ خیبر پختونخوا سمیت ملک کے دیگر حصوں میں دہشت گرد تنظیمیں منظم ہوچکی ہیں، ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔ پاکستان جب تک دہشت گردی کے مسئلے کو سنجیدہ نہیں لے گا اور اس کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے اقدامات نہیں کرے گا، عوام سمیت پورا ملک خطرے سے دوچار رہے گا۔
لوئر دیر تیمرگرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے میاں افتخارحسین نے کہا کہ نئے پاکستان بنانے والوں نے عوام کو جینے کے قابل نہیں چھوڑا، عوام پرانے پاکستان کا ارمان کررہے ہیں، اپنی نالائقی اور نااہلی کو دوسروں کے کھاتے میں ڈال کر پی ٹی آئی ذمہ داری سے نہیں بھاگ سکتی۔ میانوالی سے ایک سیٹ لینے والے کو پورے پاکستان پر مسلط کردیا گیا ہے۔الیکشن سے قبل عوام میں عمران خان کی تشہیر کیلئے ڈی چوک میں دھرنے کا اہتمام کیا گیا ،پی ٹی آئی نے عدالت عظمی، پارلیمنٹ ہاس اور سرکاری ٹی وی پر حملہ کیا اور میڈیا نے ایک منظم کیمپین کے ذریعے اسکو عوام کے ذہنوں پر سوارکیا گیا،پچھلے الیکشن میں چور دروازے سے ایک سازش کے تحت سلیکٹڈ حکمرانوں کو اقتدار حوالے کیا گیا،جس چیف جسٹس نے عمران خان کوصادق اور امین قرار دیا تھا اس کو بھی قانون کے کٹہرے میں لانا چاہیئے۔ موجودہ حکومت ایک کٹھ پتلی حکومت کے سوا کچھ نہیں ہے۔پاکستان کے موجودہ مسائل کا واحد حل موجودہ حکومت کا خاتمہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی پالیسیوں سے ملک میں بناوٹی مہنگائی کو پروان چڑھا رہی ہے، پی ٹی آئی کی نااہلی کی وجہ سے بنگلہ دیش جیسا ملک بھی پاکستان سے معاشی ترقی میں آگے نکل گیا ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے اور عوام دو وقت کی روٹی کیلئے بھی حیران پریشان ہیں۔ ہوشربا ٹیکسز کی شکل میں غریب عوام کے خون پسینے کی کمائی حکمرانوں کی جیبوں میں جارہی ہے۔ موجودہ حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں نے ملک کو آئی ایم ایف کا غلام بنادیا ہے۔ حکمران عوام کو ریلیف دینے کی بجائے آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کی خوشنودی میں لگے ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ایما پر روپے کی قدر میں کمی کی جارہی ہے جبکہ ڈالر کو اوپر چڑھایا جارہا ہے۔ آج صورتحال یہ ہے کہ معاشی پالیسیاں باہر سے تیار ہوکر آرہی ہیں اور نرخوں کا تعین بھی وہی لوگ کررہے ہیں۔ بدقسمتی اور کیا ہوگی کہ عمران خان کی حکومت نے سٹیٹ بینک جیسے ادارے کو بھی آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پختونخوا قیمتی قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن یہاں کے عوام افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ملاکنڈ ڈویژن میں عوام اپنے دریاں کی ریت کے اختیار سے بھی محروم ہیں۔ایک سازش کے تحت پختونوں کے وسائل پر قبضہ کیا جارہا ہے۔ آج حکومت ملاکنڈ ڈویژن میں عوام پر ٹیکسز لگانے کی تیاری کررہی ہے۔ ایسے اقدامات سے دہشت گردی سے متاثرہ عوام میں احساس محرومی پروان چڑھے گی۔