عوام کی آوازقومی

پاکستان وائلڈ لائف پروٹیکشن ایوارڈز 2025 کے فاتحین کون ہیں؟

وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی (MoCC&EC) اور سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن (SLF) نے گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ وائلڈ لائف کے تعاون سے پاکستان وائلڈ لائف پروٹیکشن ایوارڈز 2025 کے فاتحین کا اعلان کر دیا ہے۔

یہ ایوارڈز اُن افراد کو دیئے گئے ہیں جنہوں نے برفانی چیتے کے رہائشی علاقوں میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔ نیشنل کمیٹی برائے سٹیزن رینجر وائلڈ لائف پروٹیکشن پروگرام (CRWPP) کے تیسرے اجلاس میں 21 نامزدگیوں کا جائزہ لینے کے بعد 7 افراد کو مختلف کیٹیگریز میں ایوارڈز کے لیے منتخب کیا، جبکہ ایک ایوارڈ کمیونٹی کی خدمات کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔

قومی سطح پر سب سے بڑا "سنو لیپرڈ ایوارڈ” آزاد کشمیر وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے گیم واچر محمد اسماعیل کو دیا جائے گا جنہوں نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے غیر معمولی خدمات انجام دیں۔

گلگت بلتستان سے منتخب افراد میں شامل ہیں:

  • شیر افغان علی – بلیو شیپ ایوارڈ
  • محمد رضا – براؤن بیئر ایوارڈ
  • سخاوت علی – وولف ایوارڈ

خیبرپختونخوا سے:

  • اسرار اللہ (ڈپٹی رینجر) – آئبیکس ایوارڈ
  • محمد سلیم (وائلڈ لائف واچر) – مارخور ایوارڈ

آزاد کشمیر سے:

  • محبوب شاہ (گیم واچر) – مسک ڈئیر ایوارڈ

ایوارڈز دینے کی باقاعدہ تقریب وزارت موسمیاتی تبدیلی اور سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کے تحت رواں ماہ کے آخر میں منعقد کی جائے گی۔

اس موقع پر وزیرِ مملکت ڈاکٹر شیزرہ منصب خرل نے ایوارڈز کی اہمیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ "یہ ایوارڈز اُن گمنام ہیروز کو خراجِ تحسین ہیں جو جنگلات، پہاڑوں اور خطرناک علاقوں میں کام کر کے ہمارے قدرتی ورثے کو محفوظ بناتے ہیں۔ ہمیں ان کی خدمات کا اعتراف کرنا ہوگا تاکہ ہم ایک پائیدار اور حیاتیاتی طور پر محفوظ پاکستان کی جانب بڑھ سکیں۔”

وائلڈ لائف ایمبیسیڈر سردار جمال خان لغاری نے کہا کہ "جنگلی حیات کا تحفظ صرف جانوروں کو بچانے کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ ہمارے ماحولیاتی توازن اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کا تحفظ ہے۔”

سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد علی نواز نے کہا کہ "یہ ایوارڈز صرف انفرادی کارکردگی کا اعتراف نہیں بلکہ ہمارے اجتماعی عزم کی علامت ہیں کہ ہم جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے متحد ہیں۔”

نیشنل کمیٹی کے چیئرمین اور سینئر وائلڈ لائف ماہر عاشق احمد خان نے فیلڈ اسٹاف کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ "دور دراز علاقوں میں گشت کرنا، جنگلی حیات کے حوالے سے جرائم کو روکنا آسان کام نہیں۔ ان بہترین کارکردگی دکھانے والے افراد کا اعتراف لازمی ہے تاکہ دوسروں کے لیے بھی تحریک بن سکے۔”

MoCC&EC کی ڈی آئی جی فاریسٹ حسینہ عنبرین نے بھی ایسے مقامی ہیروز کی خدمات کو سراہا جو خاموشی سے نایاب جانوروں جیسے برفانی چیتے اور ان کے مسکن کو بچانے میں جُتے رہتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button