پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کا ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کیلئے ہنگامی منصوبہ تیار

پاکستان میں مون سون کے موسم میں بارشوں کے ساتھ سیلاب کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ اسی لیے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے حکومت پاکستان اور دوسرے اداروں کے ساتھ مل کر ایک اہم منصوبہ بنایا ہے، تاکہ ممکنہ سیلاب سے پہلے 13 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو طبی امداد دی جا سکے۔
اس منصوبے کو "مون سون ایمرجنسی پلان 2025” کا نام دیا گیا ہے، جس کی تشکیل کے لئے اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس ہوا۔ ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے ہونے والے اس اجلاس کی صدارت ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر شبانہ سلیم نے کی۔ جس میں سیلاب سے پہلے کی تیاریوں، ہسپتالوں کے انتظام، ادویات کی فراہمی، اور ہنگامی طبی سہولیات پر بات کی گئی۔
منصوبے میں ملک کے 33 اضلاع کو حساس قرار دیا گیا ہے، جن میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے کچھ علاقے شامل ہیں۔ ان علاقوں میں خواتین، بچے، معذور افراد، بزرگ اور بے گھر لوگوں کو ترجیح دی جائے گی۔
اس منصوبے کے تحت درج ذیل اقدامات کئے جا رہے ہیں:
- ہنگامی دوائیں اور طبی سامان پہلے سے پہنچایا جائے گا۔
- بیماریوں پر نظر رکھنے کا نظام بہتر کیا جائے گا۔
- ہسپتالوں میں صفائی، پانی اور نکاسی کا بندوبست بہتر بنایا جائے گا۔
- موبائل ہسپتال، دور دراز علاقوں میں علاج اور ٹیلی میڈیسن کی سہولت دی جائے گی۔
ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر داپینگ لو نے اس حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں تاکہ کسی قدرتی آفت کی صورت میں فوری مدد کی جا سکے۔ ہم نے کمزور افراد کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان پچھلے کئی سالوں سے موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کر رہا ہے۔ خاص طور پر 2022 کے سیلاب میں کروڑوں افراد متاثر ہوئے تھے اور صحت کے ہزاروں مراکز تباہ ہو گئے تھے۔ اس بار محکمہ موسمیات نے 7 سے 9 جولائی کے دوران شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، جبکہ این ڈی ایم اے کے مطابق اب تک 79 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اگر بروقت تیاری کی جائے تو قیمتی جانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ یہی مقصد اس منصوبے کا بھی ہے کہ لوگوں کی زندگی کو بچانا اور انہیں بروقت طبی سہولت دینا۔