واہگہ بارڈر، فضائی حدود اور بھارت سے ہر قسم کی تجارت بند، پانی روکا تو جنگی اقدام تصور ہوگا، قومی سلامتی کمیٹی

پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی اور خودمختاری پر حملہ قرار دیا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر پاکستان کے حصے کے پانی کا بہاؤ روکا گیا یا موڑا گیا، تو اسے جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں کیا گیا، جس میں سول و عسکری قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان کی لائف لائن ہے اور 24 کروڑ پاکستانیوں کی بقا سے جڑا ہے، جس کا ہر صورت تحفظ کیا جائے گا۔
پاکستان نے بھارت سے سفارتی، تجارتی اور فضائی روابط معطل کرتے ہوئے واہگہ بارڈر بند کرنے، سارک ویزا استثنیٰ اسکیم منسوخ کرنے اور بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ اسلام آباد میں تعینات بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے، جبکہ بھارتی ہائی کمیشن کے سفارتی عملے کی تعداد 30 تک محدود کر دی گئی ہے۔
پاکستان نے بھارت سے اور بھارت کے لیے تمام قسم کی تجارت، حتیٰ کہ تیسرے ممالک کے ذریعے ہونے والی تجارت بھی فوری طور پر معطل کر دی ہے، جبکہ پاکستانی فضائی حدود بھارتی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے۔
اعلامیے میں بھارت کے اقدامات کو دو قومی نظریے اور قائداعظم کے خدشات کی تصدیق قرار دیتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ پاکستانی قوم امن کی خواہاں ہے مگر اپنی خود مختاری، سلامتی اور حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتا نہیں کرے گی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس حوالے سے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کر سکتا کیونکہ یہ معاہدہ صرف پاکستان اور بھارت کا نہیں بلکہ عالمی معاہدہ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کو ماضی کی طرح اب بھی بھرپور جواب دیا جائے گا، جس کی مثال فروری 2019 کے واقعات میں دی جا چکی ہے۔
یاد رہے کہ تین روز قبل مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے تھے، جس کے بعد بھارت نے بغیر تحقیقات کے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔ پاکستان نے اس اقدام کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔