پی ٹی آئی احتجاج کے دوران چھ اہلکار جاں بحق؛ موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات کے ساتھ فوج طلب
آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلایا گیا ہے۔ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ اعلامیہ
تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران انتشار سے نمٹنے کیلئے وفاقی دارالحکومت میں فوج طلب کر لی گئی۔ زرائع کے مطابق شاہراہ دستور پر پارلیمنٹ ہاؤس سمیت تمام اہم عمارتوں پر فوج تعینات ہے جسے شرپسندوں کو دیکھتے ہے گولی مارنے کے واضح احکامات بھی دے دیئے گئے ہیں۔
اسلام آباد میں فوج کی طلبی کے سلسلے میں وزارت داخلہ کی جانب سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلایا گیا ہے۔ اعلامیہ میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، اور آرمی کسی بھی علاقے میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کرفیو لگانے کی مجاز بھی ہو گی۔ نیز سکیورٹی اداروں کو انتشار پھیلانے والوں کو موقع پر گولی مارنے کے واضح احکامات دیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہرے کے دوران سری نگر ہائی وے پر شرپسندوں نے رینجرز اہلکاروں پر گاڑی چڑھا دی تھی جس سے 4 رینجرز اہلکار شہید جب کہ 5 رینجرز اور 2 پولیس کے جوان بھی شدید زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈسٹوپیئن: سوشل میڈیا صارفین کیلئے حیران کن، ملازمین کیلئے پریشان کن کیوں؟
سیکیورٹی زرائع کے مطابق شرپسندوں کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں اب تک رینجرز کے 4 اور پولیس کے 2 جوان شہید؛ اور 100 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں متعدد شدید زخمی ہیں۔
ہزارہ موٹروے انٹرچینج پر کارکنوں سے تصادم کے نتیجے میں ایک ایس ایس پی سمیت گوجرانوالہ پولیس کے 22 اہلکار زخمی ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق ایس ایس پی فاروق بھٹہ اور دوسرے پولیس اہلکار کے پی سے آنے والے قافلے کو روکنے کیلئے ہزارہ موٹروے انٹرچینج پر تعینات تھے جو پی ٹی آئی کارکنان سے جھڑپ اور پتھراؤ کے نتیجے میں زخمی ہوگئے۔
زرائع کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں سے تصادم کے نتیجے میں ایک ایس ایس پی سمیت گوجرانوالہ پولیس کے 22 اہلکار بھی زخمی ہوئے جن میں ایک سب انسپکٹر، 2 اے ایس آئی اور 18 پولیس کانسٹیبل شامل ہیں۔ زخمیوں کو ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک پولیس اہلکار کی حالت تشویشناک ہے۔
ایس ایس پی فاروق بھٹہ گوجرانوالہ پیٹرول پولیس میں تعینات ہیں، زخمی ہونے والے دیگر 21 پولیس اہلکاروں کا تعلق ضلع منڈی بہاؤالدین سے ہے۔
خیال رہے کہ 23 نومبر کو ادھر خیبر پختونخوا میں ایک اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کی اعلیٰ سطحی قیادت نے اسلام آباد مارچ کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ احتجاج ہر صورت، اور ڈی چوک پر دھرنا ہر صورت ہو گا، اور تمام رکاوٹیں پار کر کے منزل پر پہنچیں گے، ‘اس بار واپسی نہیں ہو گی۔’