ایف بی آر کے ماہانہ ایڈوانس ٹیکس کے خلاف ملک گير شٹر ڈاؤن ہڑتال، خیبر پختون خواہ میں بھی کاروباری مراکز بند
محمد سلمان
ملک کے دوسرے حصوں کی طرح خیبر پختون خواہ سمیت صوبائی دارالحکومت پشاور میں بھی کاروباری طبقہ پر (ایف بی آر) کے عائد کردہ ماہانہ ایڈوانس ٹیکس کے خلاف ایک روزہ مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال۔
ہڑتال کی یہ کال مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے دی تھی، جس پر دیگر صوبوں کی تاجر تنظیموں نے بھی مکمل عمل درامد کا یقین دلایا تھا۔ ہڑتال کے سلسلہ میں شہر بھر کے تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز جن میں خیبر بازار، قصہ خوانی بازار نمک منڈی، کوہاٹی گیٹ، کباڑی بازار، رام داس، اشرف روڈ، کوچی بازار، مینا بازار، شاہین بازار، چوک یادگار، اندرون شہر، صرافہ بازار صدر کینٹ، یونیورسٹی روڈ اور رنگ روڈ مکمل بند ہے۔
پشاور شہر میں سب سے بڑا احتجاجی کیمپ میلاد چوک میں لگایا گیا جہاں تاجر اور دکانداروں کی ایک بڑی تعداد سارا دن جمع رہے گے۔ اس موقع پر ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس میں تاجر اور دکانداروں کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ریلی کے شرکا نے ایف بی آر کے ظالمانہ ٹیکس کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔
تنظیم تاجران خیبر پختون خواہ کے صدر ملک مہر الہی,جنرل سیکرٹری احسان باچا اور تاجر حاجی وحید خان سمیت مختلف بازاروں اور مارکیٹوں کے صدور نے ٹی این این کو بتایا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ آج کی اس کامیاب ہڑتال سے حکومت اور ایف بی آر کی انکھیں کھل جانی چاہیئے کہ ملک بھر کا کاروباری طبقہ کس قدر اس ایڈوانس ٹیکس کے خلاف میدان میں نکلا ہے۔
انکا مزید کہنا ہے کہ اج کی یہ ہڑتال صرف ایک ٹریلر ہے اگر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو اس کے بعد ائندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ جس میں کئی روز کی ہڑتال کی کال دی سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹیکس کو تاجر دوست سکیم کا نام دیا گیا ہے، جس کے مطابق ہمیں بتایا گیا تھا کہ صرف نان فائلر نے 1200 روپے دینے ہوں گے یعنی یہ لوگ ٹیکس نیٹ میں آ جائیں گے جس کا ہم نے خیر مقدم کیا لیکن بعد میں چیئرمین ایف بی آر کے ساتھ ملاقات میں ہمیں بتایا گیا کہ کاروباری حضرات نے ویلویشن ٹیبل کے تحت ٹیکس ادا کرنا ہے دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں جہاں ویلویشن کے تحت ٹیکس لیا جا رہا ہو انکم ٹیکس انکم پہ لاگو ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس ایڈوانس ٹیکس سے متعلق ایف بی ار نے اپنا کوئی ہوم ورک ہی نہیں کیا ہے، صرف اندازے لگا کر ہر دوکان پہ ٹیکس لگایا گیا ہے انہیں اچھی طرح علم ہونا چاہیئے کہ ملک کے معاشی اور کاروباری حالات کس تباہی سے دوچار ہیں۔
تاجر تنظیموں نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ مرکزی تنظیم تاجران پاکستان اس اہم ایشو پر آگے کا جو بھی لائے عمل کا اعلان کرے گی ہم ان کے شانہ بشانہ ہوں گے۔