بنوں واقعے پر فوج کا رسپانس آرڈر کے مطابق تھا، ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے راولپنڈی میں اہم پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈے، جھوٹی خبروں میں اضافہ اور دہشتگردی کے واقعات پر میڈیا سے بات چیت کی۔
جس میں انہوں نے کہا کہ اس سال سکیورٹی فورسز نے 22409 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیے، آپریشنز کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکت بھی ہوئی، ادارے روزانہ کی بنیاد پر 112 آپریشنز انجام دے رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آپریشن عزم استحکام جیسے انتہائی سنجیدہ ایشوز کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے۔ عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے، عزم استحکام کو متنازعہ کیوں بنایا جارہا ہے؟
انکا مزید کہنا تھا کہ ایک مضبوط لابی ہے جوچاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض مقاصد پورے نہ ہوں، عزم استحکام پرسیاست کی جارہی ہے، کیوں ایک مافیا ،سیاسی مافیا اور غیرقانونی مافیا کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا اس کو ہم نے ہونے نہیں دینا؟ یہ سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ عزم استحکام کو متنازعہ بنایا جائے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بنوں حملے میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے کچھ شہری بھی شہید ہوئے، بنوں امن مارچ میں کچھ لوگوں نے ریاست اور فوج کے خلاف نعرے بازی کی اور پتھراؤ کیا۔ ہجوم میں کچھ مسلح لوگ شامل تھے، وہاں راشن کے ڈپو کو لوٹا گیا، واقعے سے ایک کلومیٹر دور بھی کچھ لوگوں نے فائرنگ کی، بنوں واقعے پر فوج کا رسپانس ایس او پی اور آرڈر کے مطابق تھا۔
اظہار رائے کے نام پر ڈیجیٹل دہشتگرد فیک نیوز اور پروپیگنڈے کے زریعے اپنی بات آگے پھیلاتا ہے مگر اکثر اسکا پتا نہیں ہوتا وہ کون ہے اور کہاں ہے، ڈیجیٹل دہشتگردوں اور عام دہشتگردوں میں ایک بات مشترک ہے کہ دونوں قسم کے دہشتگردوں کا نشانہ فوج ہے، فیک نیوز اور پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف قانون آگے بڑھنے کے بجائے انکو آزادی اظہار کے نام پر مزید جگہ دی جاتی ہے۔