‘امریکی جنگ میں شامل ہونا ہماری حماقت تھی’
وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب میں اعلان کیا ہے کہ امریکا کے ساتھ امن کا حصہ تو بن سکتے ہیں جنگ کا نہیں اور ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں یہی ہمارے مفاد میں ہے۔
وزیراعظم نے اپوزیشن بینچز کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ جب اپوزیشن میں تھا توملک نے فیصلہ کیا کہ امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ہوں، جب امریکی جنگ میں شامل ہوئے تواس وقت بھی جنگ میں شمولیت کی مخالفت کی تھی، امریکی جنگ میں شامل ہونا ہماری حماقت تھی۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی جنگ میں ڈیڑھ سو ارب ڈالرز کا نقصان ہوا، 70 ہزار افراد شہید ہوئے، امریکی جوکہتے رہے مشرف حکومت کرتی رہی، مشرف نے کتاب میں لکھا پیسے لے کرلوگوں کوامریکیوں کے حوالے کیا۔
ڈرون حملوں سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ 30 سال سے ایک دہشت گرد برطانیہ میں بیٹھا ہوا ہے توکیا برطانیہ ڈرون حملہ کرنے کی اجازت دے گا؟ امریکا ہمارا دوست ہے اورہمارے ہی ملک میں ڈرون حملے کرتا رہا، جب یہ سب کچھ ہورہا تھا تو میں نے اس کی مخالف کی جس پر مجھے ’طالبان خان‘ کہا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ امریکا افغانستان کی جنگ نہیں جیت رہا تھا ہمیں برا بھلا کہا گیا، ہم پر افغان معاملے میں دوہری پالیسی کا الزام عائد کیا گیا، ہم افغانوں کو جانتے ہیں، ہمارے بھائی ہیں، انہوں نے کبھی بیرونی مداخلت برداشت نہیں کی، امریکا نے افغانستان سے جانے کی تاریخ دے دی، ہمیں کہا جارہا ہے کہ طالبان کوٹیبل پرلے آئیں۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھاکہ مجھے سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان امریکا کواڈے دے گا؟ ہمارا افغانستان میں کوئی فیورٹ نہیں جو افغان عوام چاہتے ہیں، ہم افغانستان میں صرف امن چاہتے ہیں یہی ہمارے مفاد میں ہے، ہم ان کے ساتھ ہیں، پاکستان اب کسی صورت اپنی خودمختاری پرسمجھوتا نہیں کرے گا، امریکا کے ساتھ امن کے شراکت دارہیں جنگ کے ہرگزنہیں۔
اسمبلی میں تقریر کے دوران وزیراعظم عمران خان کے ‘دہشت گردی کیخلاف جنگ’ پر مؤقف پر اپوزیشن ڈیسک بھی بج اٹھے اور جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) ارکان نے حمایت میں ڈیسک بجائے۔