تعلیمی اداروں کی بندش کیخلاف 6 اپریل کو ڈی چوک پر دھرنے کا اعلان
کورونا وباء کے باعث تعلیمی اداروں کی بندش کے خلاف سپریم کونسل آف آل پاکستان سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے 6 اپریل (بروز منگل) ڈی چوک پر دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیمی ادارے کورونا پھیلاؤ کے ذمہ دار نہیں کیونکہ سکول تو بند ہیں پھر کورونا کیوں پھیل رہا ہے، تمام شعبہ جات کھلے ہیں تو تعلیمی ادارے بند رکھنے کا جواز نہیں بنتا۔
پریس کانفرنس کے دوران کنوینئر ڈاکٹر محمد افضل بابر، جنرل سیکرٹری حافظ محمد بشارت، ابراراحمد خان، چوہدری ناصر محمود، ملک اظہر محمود، چوہدری محمد عبید اللہ، راجہ ارشد، چوہدری عمران، شہباز قمر، چوہدری محمد طیب، زعفران الہی، انعام الدین قریشی اور دیگر کا کہنا تھا کہ تعلیمی نظام کی بحالی کے لیے اور لاکھوں اساتذہ کو مزید بے روزگاری سے بچانے کے لیے 6 اپریل بروز منگل ڈی چوک، اسلام آباد میں ہزاروں تعلیمی اداروں کے مالکان، اساتذہ، طلبہ و طالبات، والدین، سول سوسائیٹی کے نمائندے اوعر دیگر افراد ہمارے ساتھ اس پر امن دھرنے میں شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ نے پولیس کے ذریعے رکاوٹ ڈالی تو نتائج کی ذمہ دار اسلام آباد انتظامیہ ہو گی، بلڈنگ کے کرائے اور یوٹیلیٹی بلز اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی بنیاد پر پچیس ہزار تعلیمی ادارے اب تک مستقل طور پر بند ہو چکے ہیں، حکومت نجی تعلیمی اداروں کی بحالی کے لیے ابھی تک کوئی پروگرام نہیں بنا سکی الٹا ان سے پانی بجلی، گیس کمرشل ٹیکسیز، پراپرٹی ٹیکس، انکم ٹیکس، اولڈ ایج بینیفٹ کنٹریبیوشن، سوشل سیکورٹی کنٹریبیوشن جرمانوں کے ساتھ وصول کیے جا رہے ہیں۔
ہمارا احتجاج پرامن ہے جو تعلیمی بہتری کے لیے ہو گا، فیڈرل ادارہ شماریات کی حالیہ رپورٹ کے مطابق آوٹ آف سکول بچوں کی تعداد میں 15 ملین کے اضافے سے اب یہ تعداد 38 ملین کے قریب پہنچ گئی ہے، تعلیمی ترقی اور ہزاروں اساتذہ کا روزگار بچانے کے لیے تمام متعلقہ افراد کے ہمراہ دھرنا دیں گے، ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں، کورونا سے بند تعلیمی اداروں کی مالی معاونت کا اعلان ہوا مگر عمل نہیں ہوا، نجی تعلیمی ادارے 11 اپریل کو ہر صورت کھولے جائیں گے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سنگل نیشنل کریکولم کانفاذاس سال ملتوی کیا جائے اور کریکولم کی تیاری میں تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ ملایا جائے۔
ابرار احمد خان کا کہنا تھا کہ این سی او سی کے 6 اپریل کے اجلاس میں تعلیمی ادارے کھولے جائیں، صدر نیپس (NAPS) چوہدری عبید اللہ کا کہنا تھا کہ کورونا بندش سے 25 ہزار تعلیمی ادارے مکمل بند ہو گئے ہیں، اساتذہ کو کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جائے، ملک میں آدھے سکول بند اور آدھے کھلے ہیں، پنجاب میں نو اضلاع کے سکول بند باقی کے کھلے ہیں ،جو بچے سکول نہیں جا رہے وہ پیچھے رہ جائیں گے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا ہے کہ ملک میں کورونا وباء کی تیسری لہر کے باعث تعلیمی اداروں میں تدریسی عمل جاری رکھنے سے متعلق این سی اوسی کا اجلاس منگل کو ہو گا۔
سماجی رابطو ں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ تعلیمی اداروں سے متعلق این سی او سی کا اہم اجلاس 6 اپریل کو طلب کیا گیا ہے جس میں وزرائے تعلیم، صحت اور این سی او سی حکام شریک ہوں گے، اجلاس میں امتحانات سے متعلق امور پر بھی مشاورت ہو گی۔
وفاقی وزیر تعلیم کے مطابق تعلیمی اداروں سے متعلق فیصلہ وزرائے تعلیم ، وزرائے صحت اور این سی او سی کا متفقہ ہو گا۔
یاد رہے کہ 25 فروری کو شفقت محمود نے یکم مارچ سے اسکولوں میں پچاس فیصد پالیسی کا خاتمہ کرتے ہوئے معمول کے مطابق ہفتے میں پانچ روز کھولنے کا اعلان کیا تھا۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں ملک بھر کے تعلیمی ادارے یکم مارچ سے ہفتے میں 5 روز کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کچھ بڑے شہروں کے اسکول 28 فروری تک مرحلہ وار کلاسز لیں گے۔
بعدازاں مارچ کے آخری عشرے میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا اپنے ایک یان میں کہنا تھا کہ سکول بند کرنا بڑا مشکل فیصلہ ہے اور وزارت تعلیم کی خواہش ہے کہ تعلیمی ادارے کھلے رہیں۔
تاہم دو دن بعد ہی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ملک کے بعض اضلاع میں 11 اپریل تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ این سی او سی کے اجلاس کے بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ایسے اضلاع جہاں کورونا کے کیسز کی شرح زیادہ ہے وہاں تعلیمی ادارے 11 اپریل تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔