وزیر اعظم کو اپنے ایم این ایز اور اتحادیوں نے مسترد کیا۔ بلاول
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ سینٹ الیکشن میں وزیراعظم عمران خان کو ان کے اپنے ایم این ایز اور اتحادیوں نے مسترد کیا۔
اسلام آباد میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کی جیت پر پورے ملک میں جشن منایا گیا، ہم نے عمران خان کے چیلنج کو قبول کیا تھا، عمران خان نے کہا تھا کہ ہار گیا تو اسمبلی توڑ دوں گا۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پہلے ہی کہا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ بنائیں گے، ہم آپ کا مقابلہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں بھی کریں گے، چیئرمین سینیٹ کا الیکشن بھی مل کر لڑیں گے اور ان کو ٹف ٹائم دیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم الیکشن لڑنے اور اسلمبلی تحلیل کرنے سے ڈرتے ہیں لیکن اب کٹھ پتلی تماشہ نہیں چلے گا۔ وزیراعظم کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینا ایک ڈرامہ ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ جانتا ہوں کون حکومتی بینچز پر بیٹھتے ہے لیکن دل ہمارے ساتھ ہیں، جومثبت ردعمل حکومتی اراکین کا آیا وہ بہت زیادہ ہے۔ فیصلہ ہم کریں گے کہ کب اور کہاں عدم اعتماد ہو گا۔
وزیر اعظم عمران خان نے حکومت اور اتحادیوں کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے لیے صادق سنجرانی کو نامزد کردیا۔
وزیراعظم ہاؤس کے ٹوئٹر اکاونٹ سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘وزیراعظم عمران خان نے صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کا اعلان کیا ہے’۔
ایوان بالا کی 48 نشست پر ہونے والے انتخابات کے بعد 100 اراکین پر مشتمل نئے سینیٹ میں اپوزیشن کے 53 اور حکمران اتحاد کے 47 اراکین ہوگئے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب کریں گے۔
سینیٹ الیکشن کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم عمران خان آج شام قوم سے خطاب کریں گے۔
اس حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہفتے کو اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا مطالبہ ہے کہ انتخابات شفاف ہونے چاہئیں اور اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ ان کی اخلاقی جرات کا ثبوت ہے، ہم اصولوں کی سیاست کرتے ہیں اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں ہمارا جو حصہ تھا وہ ہمیں ملا ہے، ہم کے پی میں اور پاکستان میں سب سے بڑی پارٹی بن گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اخلاقیات کی سیاست کرتے ہیں، مفادات کی سیاست نہیں کرتے، ہم اصولوں پر اور اپوزیشن مفادات پر سیاست کرتے ہیں، یہی اصل فرق ہے۔
گذشتہ روز اسلام آباد میں سینیٹ نشست ہارنے کے بعد حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے اور وزیر اعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا تھا۔
وزیراعظم نے حکومتی وزرا کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ اعتماد کا ووٹ لینے کا مقصد اپوزیشن کی پیسے کی سیاست کو بے نقاب کرنا ہے، میں چوہوں کی طرح حکومت نہیں کرسکتا، جس کومجھ پراعتماد نہیں سامنے آکر اظہار کرے۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ اقتدار عزیز ہوتا تو خاموش ہوکر بیٹھ جاتا، وزیراعظم کا عہدہ اہم نہیں نظام کی تبدیلی میرا مشن ہے، اگرعوامی نمائندوں کو مجھ پر اعتماد نہیں تو کھل کر سامنے آئیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی جس کے دوران ملکی سکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔