”ماں کو قتل کرنے کے بعد نیند نہیں آتی”
صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک کے شہر حسن ابدال میں محض 10 روپے کی خاطر بیٹے نے اپنی ماں کو قتل کر دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق واقعہ 3 فروری کو تھانہ حسن ابدال کے علاقہ برہان میں پیش آیا جہاں ملزم نے والدہ سے سگریٹ پینے کے لیے پیسے مانگے لیکن ماں نے اس کو سگریٹ نہ پینے کے حوالے سے نصیحت اور ڈانٹ ڈپٹ کی، جس پر طیش میں آ کر بدبخت بیٹے نے سگی ماں نورینہ بی بی کو سر میں گولیاں مار کر قتل کر دیا اور جائے وقوعہ سے فرار ہو گیا۔
تاہم بعد ازاں پولیس ملزم کو تلاش کر کے اسے گرفتار کرنے میں کامیاب ہو گئی جس کے قبضے سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم زاہد عرف سترنگی نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ماں کو قتل کرنے کے بعد نیند نہیں آتی، میں ایسا کرنا نہیں چاہتا تھا لیکن مجھ سے غلطی ہو گئی۔
ادھر لاہور کے علاقے شالیمار میں ڈیڑھ ماہ قبل 4 سالہ بچے کے قتل کا ڈراپ سین ہو گیا، ماں کے مبینہ آشنا نے 4 سالہ بچے کو قتل کرنے کا اعتراف کر لیا۔
دوسری جانب نوشہرہ کے علاقے نظامپور حصار تنگ میں رات کی تاریکی میں کئے گئے اندھے قتل کا معمہ حل ہو گیا، مقتول کا بھائی ہی اس کا قاتل نکلا۔
پولیس کے مطابق شاہد خان ساکن حصار تنگ نظامپور نے پولیس کو رپورٹ درج کراتے ہوئے کہا کہ رات کو ہم سب گھر والے اپنے گھر میں محو خواب تھے، فائرنگ کی آواز سن پر جاگ کر دیکھا کوئی شخص ہمارے گھر سے بھاگ رہا تھا، تاریکی ہونے کی وجہ سے پہچان نہ سکا، اپنے والد فردوس کے پاس آیا تو اُس کو نامعلوم ملزم نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کیپٹن (ر) نجم الحسنین نے اس پراسرار طور پرقتل کا نوٹس لیتے ہوئے آیاز محمود DSP اکوڑہ کی سربراہی میں ضیاء خان SHO نظامپور پر مشتمل ٹیم تشکیل دے کر ملزم کی گرفتاری کاٹاسک حوالہ کیا۔
پولیس کے مطابق ظاہری طور پر یہ چوری یا ڈکیتی کے دوران کیا گیا قتل لگ رہا تھا تاہم پولیس نے پیشہ وارانہ انداز میں مختلف زاویوں سے تفتیش شروع کی اور اس دوران حالات اور شواہد سے تفتیشی افسران کو شک ہوا کہ واردات کسی قریبی شخص نے ہی کی ہے جس پر قریبی رشتہ داروں کو شامل تفتیش کیا گیا لیکن مقتول کا بھائی تفتیش سے چُھپ رہا تھا۔
بعدازاں مقتول کے بھائی ملزم نور محمد ولد شائستہ خان ساکن حصار تنگ نظام پور کو گرفتار کر لیا گیا۔
ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف جرم کر تے ہوئے سب اُگل دیا کہ مقتول کے ساتھ گھریلو تنازعات پر خفگی پیدا ہو گئی جس کی وجہ سے یہ قدم اُٹھایا۔