قومی

خواندگی کا عالمی دن، پاکستان 120 ممالک میں 113 ویں نمبر

پاکستان سمیت دنیا بھر میں 8 ستمبر کو خواندگی کا عالمی دن منایا گیا، پاکستان خواندگی کی شرح کے لحاظ سے دنیا کے 120 ممالک میں 113 ویں نمبر پر ہے، کورونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کے تمام شعبوں کو نقصان پہنچایا وہیں تعلیم کا شعبہ بھی اس سے سخت متاثر ہوا ہے۔

رواں برس خواندگی کے عالمی دن کو کورونا وائرس سے تعلیم کے شعبے پر پڑنے والے اثرات سے منسوب کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق کورونا وائرس نے نئی نسل کی تعلیم اور سیکھنے کے عمل کو بری طرح متاثر کیا اور ننھے بچوں پر اس کا نقصان زیادہ ہے، کورونا وائرس کی وجہ سے 190 ممالک نے اپنے سکول اور تعلیمی ادارے بند کر دیئے جس سے 1.27 ارب بچوں اور نوجوانوں کے سیکھنے کا عمل رک گیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر ممالک میں آن لائن تعلیم دینی شروع کردی گئی تاہم اس میں بے شمار پیچیدگیاں سامنے آئی ہیں، چنانچہ یہ کہنا مشکل ہے کہ اب تعلیم دینے کے طریقہ کار کا مستقبل کیا ہوگا۔

علاوہ ازیں کورونا وائرس کی وجہ سے عالمی معیشت کو جس طرح نقصان پہنچا ہے، اور بے روزگاری میں کئی گنا اضافہ ہوگیا بلکہ مستقبل میں مزید ہوتا نظر آرہا ہے، اس سے یہ خدشہ بھی ہے کہ لاکھوں بچوں کی تعلیم منقطع ہو جائے گی۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے قبل بھی تعلیم کا شعبہ انحطاط کا شکار تھا اور کورونا وائرس نے اس پر مزید کاری وار کیا ہے، پاکستان خواندگی کی شرح کے لحاظ سے دنیا کے 120 ممالک میں 113 ویں نمبر پر ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت پاکستان میں اسکول جانے سے محروم بچوں کی تعداد 2 کروڑ 28 لاکھ ہے اور یہ تعداد پاکستان کو دنیا میں آٹ آف اسکول بچوں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر کھڑا کر دیتی ہے۔

پہلے نمبر پر نائجیریا ہے جہاں موجود 50 فیصد بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔

پاکستان میں بچوں کی تعلیم میں سب سے پہلی رکاوٹ صنفی تفریق اور دوسری غربت ہے، ملک کی 32 فیصد کم عمر بچیوں کو سکول جانے سے روک دیا جاتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں لڑکوں کے اسکول نہ جانے کی شرح 21 فیصد ہے۔

بدقسمتی سے ملک میں تعلیم کا شعبہ دہشت گردی کے نشانے پر بھی رہا جس کی بدترین مثال آرمی پبلک اسکول حملہ اور چارسدہ یونیورسٹی حملہ ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button