عاصم باجوہ کا معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ
لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے عاصم باجوہ نے کہا کہ انہوں نے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے البتہ چیئرمین سی پیک اتھارٹی کے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔
عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ وہ صبح وزیراعظم عمران خان کو اپنا استعفیٰ پیش کردیں گے اور ان سے درخواست کریں گے کہ معاون خصوصی کے عہدے سے سبکدوش کردیں۔ عاصم باجوہ نے کہا کہ ’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میری توجہ ایک طرف ہونی چاہیے ،اسی لیے معاون خصوصی اطلاعات کے عہدے سے استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ اہل خانہ کے مشورے سے معاون خصوصی اطلاعات کے عہدے سے استعفیٰ دینےکا فیصلہ کیا ہے، فیصلہ کیا کہ ساری توجہ سی پیک پر لگاؤں گا، اطلاعات میں دیگر قابل لوگ ہیں وہ کام ان کے لیے چھوڑ دوں گا۔
عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ وزیراعظم کی بھی اس وقت سی پیک بہت بڑی ترجیح ہے، یقین ہے کہ وزیراعظم مجھے سی پیک میں مزید توجہ لگانے کی اجازت دیں گے۔
عاصم سلیم باجوہ نے پروگرام میں مزید گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا میں کاروبار2002 میں شروع ہوا، 60 ملین ڈالربینک کاقرضہ ہے، 50سرمایہ کار ہیں، کاروبار 2002 میں شروع ہوا تو ایک سٹور تھا پھر کاروبار بڑھتا گیا،رئیل سٹیٹ میں بھی کاروبار کیا گیا۔
عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ امریکا میں بینکنگ کے علاوہ کسی اور ذریعے سے پیسے جانے کا کوئی سوچ سکتا ہے؟ یہ کاروبار میرے بھائیوں کا ہے وہ اس کو مینج کررہے ہیں، بھائیوں نے تمام کاروبار ڈاکیومنٹ کیا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ری انویسٹمنٹ ہوئی پھر جو رقم آئی وہ تقسیم بھی ہوئی، کاروبار کے زیادہ تر پیسے بینک قرض میں گئے ہیں، کونسے پیسے کہاں سے کدھر گئے تمام کی 100 فیصد دستاویزات موجود ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں صحافی احمد نورانی نے عاصم سلیم باجوہ کے بیرون ملک اثاثوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں الزامات لگائے تھے جن کی عاصم باجوہ نے 4 صفحات پر مشتمل طویل وضاحت اور تردید جاری کی ہے۔ اپنے بیان میں عاصم باجوہ نے کہا کہ میں نے عزت، وقار کے ساتھ پاکستان کی خدمت کی ہے اور کرتا رہوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی، میں خود پر اپنی فیملی پر لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہوں۔