دیگر مسلمان ممالک سے بھی آئندہ برس تک معاہدوں کا امکان ہے: اسرائیل
اسرائیل کے انٹیلی جینس کے وزیر نے کہا ہے کہ خلیجی ممالک میں بحرین اورعمان بھی متحدہ عرب امارات کے نقش قدم پر چلیں گے اور دیگر مسلمان ممالک سے بھی آئندہ برس تک معاہدوں کا امکان ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے وزیر برائے انٹیلی جینس ایلی کوہن نے اتوار کو اسرائیل کے آرمی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمان اور بحرین سے بھی امارات جیسے معاہدے ہونے والے ہیں ، اس کے علاوہ مسلمان افریقی ممالک سے بھی سفارتی تعلقات کے قیام کے معاہدے ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں عمان اور بحرین لازمی طور پر ایجنڈا کا حصہ ہیں اور میرے تجزیے کے مطابق آئندہ برس میں مسلم افریقی ممالک سے بھی امن معاہدے ہوجائیں گے جن میں سوڈان سرِ فہرست ہے۔
واضح رہے کہ بحرین اور عمان دونوں ممالک نے اسرائیل کے ساتھ یو اے ای کے معاہدے کا خیر مقدم کیا تھا تاہم انہوں نے اس سلسلے میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو عمان اور سوڈان کی قیادت سے ملاقاتیں بھی کرچکے ہیں۔
خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے حکام نے بھی تصدیق کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات کے قیام کے لیے امریکا ’’متعدد‘‘ ممالک سے رابطے میں ہے تاہم امریکی ذرائع نے ممالک کے نام بتانے سے گریز کیا ہے۔
جمعرات کو عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد مسلم ممالک میں ترکی اور ایران کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے اور فلسطینیوں نے بھی اس معاہدے کو بے وفائی سے تعبیر کیا ہے۔
عرب ممالک میں مصر نے 1979 اور اردن نے 1994 میں اسرائیل سے معاہدے کیے تھے تاہم زیادہ تر عرب ممالک کی طرح یواے ای کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات نہیں تھے۔ گزشتہ ہفتے ہونے والے معاہدے کے بعد یواے ای تیسرا عرب ملک ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں۔
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے حوالے سے پاکستان کو موقف بھی سامنے آیا ہے، دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسرائیل اور یو اے ای کے درمیان معاہدے کے دور رس مضمرات ہوں گے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے حقوق میں ان کی خود مختاری کا حق شامل ہے اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام پاکستان کی اہم ترجیح ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کے مطابق پاکستان نے انصاف پر مبنی جامع اور پائیدار امن کے لیے ہمیشہ دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے، دو ریاستی حل اقوام متحدہ، او آئی سی قراردادوں اورعالمی قوانین کے مطابق ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ ہماری اپروچ اس بنیاد پرہوگی کہ فلسطینیوں کے حقوق اورخواہشات کوکیسے برقرار رکھا جاتا ہے، پاکستان جائزہ لےگا کہ خطے کے امن اور سیکیورٹی اور استحکام کو کیسے برقرار رکھا جاتا ہے۔