پاکستانی خواتین تاجروں کی اپنی مصنوعات برآمد کرنے کی تربیت مکمل
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) اور پاکستان کے متعدد ایوان ہائے صنعت و تجارت برائے خواتین کےاشتراک سے ایک سو سے زائد پاکستانی خواتین تاجروں نے پچھلے دنوں اپنی مصنوعات کی برآمد اور نئی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے حُصول کے بارے میں آن لائن تربیت مکمل کی۔
پروگرام کے پہلے مرحلہ میں مختلف شعب ہائے تجارت و صنعت سے وابستہ 115 خواتین نے ”برآمد کے طریقہ ہائے کار اور دستاویزات“ کے موضوع پر پانچ آن لائن تربیتی نشستیں مکمل کیں۔
شرکاء نے باضابطہ برآمدی تجارت کے اصولوں، کلیدی شراکت داروں کے کردار، برآمدی دستاویزات کی تیاری اور بین الاقوامی ضوابط پر اپنی معلومات میں اضافہ کیا۔
دوسرے مرحلہ میں برآمد کے امکانات کے حامل کاروباری سلسلوں کو بین الاقوامی تجارتی نمائشوں میں شرکت کے لیے انتظامی اعانت، برآمد کی صلاحیت میں اضافہ اور منڈیوں تک رسائی کے لیے تکنیکی امداد اور صنعتی ماہرین سے رہنمائی کی فراہمی کی سہولت مہیا کی جائے گی۔
اس حوالہ سے یو ایس ایڈ پاکستان کی مشن ڈائریکٹر جُولی کوئنین کا کہنا تھا کہ اپنے کاروبار کا آغاز اور اس کی ملکیت خاص طور پر خواتین کے لیے اور وہ بھی اس موذی وبا کے تباہ کُن دنوں میں کسی دلیرانہ اور عظیم کوشش سے کم نہیں۔
انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ آن لائن تربیتی نشستیں ان مضبوط کاروباری خواتین کو وہ وسائل اور لوازمات فراہم کریں گی جو ان کی نئی بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی مصنوعات کے فروخت اور خاندان کی کفالت میں مدد کا ذریعہ بنیں گی۔
متعدد خواتین شرکاء نے تربیت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کی بددولت ان کو اپنےتجارتی نمونوں کو بین الاقوامی منڈیوں کے معیار اور اصولوں کے مطابق ترتیب دینے میں مدد ملی ہے۔
لاہور میں "شاپ وائیزلی” کے نام سے دستکاری مصنوعات کے کاروبار سے منسلک شگفتہ رحمان کا کہنا تھا کہ اس تربیت میں مصنوعات کی برآمد کے حوالے سے مروجہ ضوابط، قانونی معاملات، نقل و حمل اور مالی امورسے متعلق معاملات کا احاطہ کیا گیا۔
تربیت کی تکمیل پر ایوان صنعت و تجارت لاہور کی ارکان نے نہ صرف برآمدی تجارت کے بارے میں بنیادی آگہی حاصل کی بلکہ بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی مصنوعات کو لے جانے کے لیے منصوبہ بندی کی تیاری کے قابل بھی بنیں۔
یو ایس ایڈ کی مالی معاونت سے جاری پاکستان ریجنل اکنامک انٹیگریشن ایکٹیوٹی پاکستان کے تجارتی شعبہ کی ترقی بشمول خواتین کی بین الاقوامی تجارت میں نمائندگی بڑھانے کا پانچ سالہ منصوبہ ہے۔