کورونا وائرس: صرف 18 فیصد طلباء آن لائن تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے
کورونا وائرس نے جہاں لوگوں کے کاروبار کو متاثر کیا ہے وہیں پر اس وائرس نے نوجوان طبقے اور خاص طور پر طلباء پربھی منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کے مطابق کورونا وائرس کے بحران نے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت پر تباہ کن اثر ڈالا ہے اور نوجوانوں پر وبائی امراض کے غیر متناسب اثر نے عدم مساوات اور خطرات کو بڑھاوا دیا ہے جس کی وجہ سے پوری نسل کی پیداواری صلاحیت میں کمی واقع ہوئی ہے۔
عالمی یوم نوجوانان کے حوالے سے جاری کردہ آئی ایل او کی رپورٹ میں کہا گیا کہ وبائی مرض کے آغاز سے 70 فیصد سے زائد نوجوان جو تعلیم حاصل کر رہے تھے، سکولوں ، یونیورسٹیز اور تربیتی مراکز کی بندش سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
رپورٹ جس کا نام ‘یوتھ اینڈ کووڈ ۔19: ملازمتوں، تعلیم، حقوق اور ذہنی فلاح و بہبود پر اثرات’ ہے کے مطابق 65 فیصد نوجوانوں نے بتایا کہ کلاس روم سے آن لائن منتقلی کی وجہ سے کورونا وائرس کے آغاز سے سیکھنے کو کم ملا ہے اور لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن تعلیم، مطالعے اور تربیت کو جاری رکھنے کی ان کی کوششوں کے باوجود آدھے لوگوں کا خیال تھا کہ ان کی تعلیم میں تاخیر ہوگی اور 9 فیصد نوجوانوں کا خیال تھا کہ شاید وہ ناکام ہوجائیں گے۔
کم آمدنی والے ممالک میں بسنے والے نوجوانوں کے لیے صورتحال اور بھی خراب ہوچکی ہے جن کے پاس انٹرنیٹ تک رسائی کم ہے، سامان کی کمی ہے اور کہیں کہیں گھروں میں جگہ کی بھی کمی ہے۔
اس سے علاقوں کے درمیان بڑا ’ڈیجیٹل فرق‘ سامنے آیا ہے جبکہ زیادہ آمدنی والے ممالک میں 65 فیصد نوجوانوں کو ویڈیو لیکچر کے ذریعے پڑھایا جارہا ہے اور کم آمدنی والے ممالک میں صرف 18 فیصد آن لائن تعلیم حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ ‘وبائی امراض نوجوانوں کے لیے متعدد مسائل پیدا کر رہے ہیں، اس سے نہ صرف ان کی ملازمتوں اور روزگار کے امکانات تباہ ہو رہے ہیں بلکہ ان کی تعلیم و تربیت میں بھی خلل پڑ رہا ہے اور ان کی ذہنی فلاح و بہبود پر بھی شدید اثر پڑ رہا ہے، ہم ایسا نہیں ہونے دے سکتے ہیں’۔
رپورٹ کے مطابق 38 فیصد نوجوان اپنے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کا شکار ہیں، اس بحران سے توقع کی جارہی ہے کہ شعبہ مزدوری میں مزید رکاوٹیں پیدا ہوں گی اور اسکول سے نکل کر کام تک کی منتقلی طویل ہوگی۔