افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل 10 اگست سے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین(یو این ایچ سی آر) نے پاکستان سے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی رضاکارانہ وطن واپسی کا عمل کوروناوبا کے باعث کئی ماہ معطل رہنے کے بعد ( پیر)10 اگست2020 سے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔پاکستان سے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ وطن واپسی کا عمل کوروناکے باعث امسال مارچ، اپریل میں معطل کیا گیا تھا۔
ادارہ کے ایک بیان کے مطابق پاکستان سے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی رضاکارانہ وطن واپسی کا عمل کئی ماہ معطل رہنے کے بعد (پیر) 10 اگست 2020 سے دوبارہ شروع ہورہا ہے ۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق افغانستان میں نقدی کے وصولی کے مراکز بھی پیر اور منگل سے اپنے کام کا آغاز کریں گے جبکہ صوبہ خیبرپختونخواہ میں اضاخیل ‘نوشہرہ جبکہ بلوچستان میں بلیلی‘ کوئٹہ کے دونوں مقامات پرقائم رضاکارانہ وطن واپسی کے مراکز افغان مہاجرین کو وطن واپسی کی سہولت فراہم کرے گا۔
ادارہ کے ایک بیان کے مطابق وہ افغان مہاجرین جو باضابطہ طورپر پاکستان میں قائم رضاکارانہ وطن واپسی کے مراکز(VRCs )سے نہیں گئے وہ نقدامداد حاصل کرنے کے مجازنہیں اور نہ ہی انہیں افغانستان میں قائم وصولی کے مراکز میں رسائی حاصل ہوگی تاہم جو افغان مہاجرین ابھی تک نقدامداد حاصل نہیں کرسکے اًنہیں ڈھائی سو ڈالرنقدامداد دی جائے گی۔
اعلامیہ کے مطابق کسی بیماری یا کورونا سے متاثرہ افغان مہاجرین سے کہا گیا ہے کہ وہ دونوں مراکزپر آنے کی زحمت نہ کریں ۔واضح رہے کہ پاکستان میں31 جنوری2020 تک رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 14 لاکھ 18ہزارسے زائد بتائی جاتی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین(یو این ایچ سی آر) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق یکم مارچ 2019 سے نومبر 2019 تک پاکستان سے مجموعی طورپر6220 رجسٹرڈ افغان مہاجرین واپس چلے گئے ہیں جن میں سے 6035 افغان مہاجرین کو نقد مالی امداد فراہم کی گئی جبکہ باقی 185افراد پہلے ہی یہ امداد حاصل کرچکے ہیں۔
پاکستان میں افغان مہاجرین کی رضاکارانہ وطن واپسی پروگرام میں سہولت دینے کے لئے دو مقامات اضاخیل نوشہرہ (خیبرپختونخوا)اور بلیلی کوئٹہ(بلوچستان) میں مراکز قائم ہیں جہاں ابتدائی طورپرپیر اورمنگل سے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی رضاکارانہ وطن واپسی کا عمل چار ماہ کے تعطل کے بعد دوبارہ شروع ہورہا ہے۔