قومی

وزیراعظم کا شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ

وزیراعظم عمران خان نے شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرتے ہوئے رپورٹ کی بنیاد پر ایف بی آر، نیب، ایس ای سی پی اور یاف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔

وزیر اعظم نے شوگر کمیشن رپورٹ کی بنیاد پر ایف بی آر، نیب، ایس ای سی پی اور ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، گورنر سٹیٹ بینک، مسابقتی کمیشن اور 3 صوبوں کو بھی اس سلسلے میں خطوط لکھ دیئے گئے ہیں، یہ خطوط وزیر اعظم کی ہدایت پر مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے لکھے، جن کے ساتھ شوگر کمیشن رپورٹ بھی ارسال کی گئی ہے۔

حکومت نے ایف بی آر کو ملک بھر کی تمام شوگر ملز کا آڈٹ کرنے کا کہہ دیا، ایف بی آر کو شوگر ملز کی بے نامی ٹرانزیکشنز کی تحقیقات کرنے کا بھی کہا گیا ہے جب کہ وفاقی حکومت نے 90 روز میں عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے حکم دیا ہے۔

اس حوالے سے ایک مراسلہ بھی جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ حکمران خود ملوث نا ہوں تو کرپٹ عناصر معاشرے میں پنپ نہیں سکتے، حکومت نے شوگر مافیا کی جانب سے بلیک میل کرنے کی کوشش ناکام کر دی، شوگر ملز مالکان کیجانب سے تاخیری حربے اپنائے گئے، شوگر کمیشن رپورٹ آنے کے بعد ملز مالکان نے عدالتوں میں چیلنج کر دیا تھا، معاملہ عدالتوں میں زیر سماعت ہونے کے باعث تاخیر کا باعث بنا۔

مراسلے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ کے چیف سیکرٹریز کو بھی خط لکھ دیے ہیں کیوں کہ وفاقی حکومت کے مطابق مختلف شوگر ملز کا معاملہ صوبائی محکمہ اینٹی کرپشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے لہذا صوبائی حکومتیں شوگر کمیشن رپورٹ کے پیش نظر مختلف شوگر ملز کی تحقیقات کریں، صوبائی حکومتوں کو شوگر ملز کیجانب سے گنا کاشتکاروں کو سود پر قرض دینے کی تحقیقات کا بھی کہا گیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے مسابقتی کمیشن سے شوگر مافیا کیخلاف اقدامات میں تاخیر پر وضاحت طلب کی گئی ہے، مسابقتی کمیشن کو لکھے گئے خط میں پوچھا گیا ہے کہ مسابقتی کمیشن وجوہات کا تعین کرے کہ شوگر کارٹل کیخلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا گیا، مسابقتی کمیشن کو شوگر کارٹل کیجانب سے زخیرہ اندوزی اور یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی عدم فراہمی کی تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا۔

حکومت نے اسٹیٹ بینک کو تمام شوگر ملوں سے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے کا کہہ دیا، ایف آئی اے اور ایس ای سی پی کو کارپوریٹ فراڈ کی تحقیقات کی ہدایت کر دی، ایس ای سی پی کو ذمہ داران کے تعین اور قانون کے مطابق عمل درآمد کی ہدایت کی گئی ہے اور گنا کاشتکاروں سے کم قیمت پر گنا خریدنے والی شوگر ملز کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا بھی کہا گیا ہے۔

وفاقی حکومت نے نیب کو کابینہ فیصلے کے تناظر میں شوگر ملز اور مالکان کے مالی معاملات کی تحقیقات کا کہہ دیا، شوگر ملز کو سبسڈی کی ادائیگی کے باوجود گنا کاشتکاروں کو کم ادائیگی کی تحقیقات کا بھی کہا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ نیب شوگر کمیشن کے نتائج کی روشنی میں ذمہ داران کا تعین کرے جب کہ اسٹیٹ بینک کو چینی ذخائر کے غلط استعمال اور مشکوک برامدات کی تحقیقات کا کہہ دیا گیا۔

وفاقی حکومت نے 90 روز میں عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے، یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے 23 جون کو اس سلسلے میں ایکشن پلان کی منظوری دی تھی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button