پائلٹس کے لائسنس کلیئر قرار دینا ہمارے مؤقف کی جیت ہے۔ پالپا
پاکستانی پائلٹس کی تنظیم پالپا نے کہا ہے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی جانب سے پائلٹس کے لائسنسوں کو کلیئر قرار دینا ہمارے مؤقف کی جیت ہے۔
ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے خط میں پائلٹس کے لائسنس کلیئر قرار دینے کے معاملے پر پالپا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے پائلٹس کے لائسنس کو مشکوک قرار دینے سے پی آئی اے کی ساکھ متاثر ہوئی۔
پالپا کی جانب سے کہا گیا کہ ڈی جی سی اے اے نے خود تسلیم کر لیا کہ سی اے اے نے درست لائسنس جاری کیے، پائلٹس کے لائسنس کے معاملے کو غلط انداز میں میڈیا اور سوشل میڈیا پر پیش کیا گیا۔
پائلٹس کی تنظیم پالپا نے کہا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کا پائلٹس کے لائسنس کو کلیئر قرار دینا ہمارے مؤقف کی جیت ہے، وزیر ہوا بازی اور پی آئی اے انتظامیہ نے قومی ائیر لائن اور دیگر ملکوں میں کام کرنے والے پائلٹس کو نقصان پہنچایا۔
دوسری جانب امریکی سول ایوی ایشن نے پی سی اے اے کو کیٹگری 2 میں شامل کر دیا، تنزلی کے بعد پاکستان سول ایوی ایشن امریکا کیلئے کسی پرواز کی اجازت کی مجاز نہیں رہی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان میں پائلٹس کے مشکوک لائسنس کے معاملے کے بعد یورپ اور برطانیہ کے بعد امریکا میں بھی پاکستانی سول ایوی ایشن کسی پرواز کی اجازت کی مجاز نہیں رہی۔
ذرائع کے مطابق فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن نے جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ تحفظ کے معیار پر پورا نہ اترنے کے باعث پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی درجہ بندی کیٹیگری 1 سے گرا کر کیٹیگری 2 کردی گئی ہے، مزید کہا گیا کہ امریکا میں پروازیں لانے کے لیے اس ملک کی ایوی ایشن اتھارٹی کی کیٹیگری ون ہونا ضروری ہے، کیٹگری ٹو میں شامل ہونے کے بعد پاکستان سول ایوی ایشن امریکا کیلئے کسی پرواز کی اجازت کی مجاز نہیں رہی جبکہ امریکا اس اقدام سے پہلے ہی پاکستان انٹر نیشنل لائنز کی تمام پروازوں پر پابندی عائد کرچکا ہے۔
ایف اے اے کا کہنا ہے کہ پاکستان سی اے اے کے سیفٹی معیار طے کردہ امور کے مطابق نہیں ہیں، پاکستانی سی اے اے سے منظور شدہ ایئر لائنز امریکا کیلئے کورٹ شیئرنگ نہیں کرسکتی، ایف اے اے کوئی بھی ایئرلائن امریکا اور پاکستان کے درمیان شیڈول پروازیں آپریٹ نہیں کر سکے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کی تھی۔
قومی اسمبلی میں حادثے کی رپورٹ پیش کرنے کے بعد غلام سرور خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ائیرلائن کے 200 سے زائد پائلٹس کے لائسنس کو جعلی قرار دیا تھا۔
وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کے بیان کے بعد امریکا اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک نے پی آئی اے کے پائلٹس پر طیارے اڑانے کی پابندی عائد کر دی تھی۔