کورونا کے منفی اثرات، پاکستان میں آدھے سے زیادہ تنخواہ دار طبقہ متاثر، 27 فیصد بے روزگار
پاکستان میں کئے گئے ایک نئے سروے کے مطابق کورونا کے منفی اثرات سے تنخواہ دار طبقے کے 54 فیصد افراد متاثر ہوئے، 27 فیصد بے روزگار ہوئے اور مزید 27 فیصد نے تنخواہ میں کٹوتی کا بتایا گیا ہے۔
یہ سروے عوامی اراء جاننے کے حوالے سے معروف ادارے گیلپ نے کیا ہے جس کے مطابق بے روزگاری کا بتانے والوں میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے افراد کی شرح سب سے زیادہ یعنی 32 فیصد ہے۔ خیبرپختونخوا میں یہ شرح 23 فیصد جب کہ بلوچستان اور سندھ میں 22، 22 فیصد نظرآئی۔
سروے کے مطابق بے روزگار ہونے والوں میں کم آمدنی والے افراد کی شرح بھی زیادہ ہے
گیلپ پاکستان نے نیا سروے 4 سے 16 جون 2020 کے درمیان کیا جس میں ملک بھر سے 12 سو سے زائد افراد نے حصہ لیا۔
سروے میں انکشاف ہوا کہ کورونا کے تیزی سے پھیلاؤ پر پاکستانی عوام کی اکثریت کو کافی تشویش ہے لیکن عوام مایوس نہیں اور حالات میں بہتری کی امید رکھتے ہیں۔
کورونا کے پھیلاؤ کے سوال پرسروے میں 80 فیصد افراد نے تشویش کا اظہار کیا جب کہ 15 فیصد نے اس بارے میں فکر مند نہ ہونے کا بتایا۔
جس کے بعد گیلپ پاکستان نے پوچھا کہ ان کو کس حوالے سے تشویش ہے ؟تو جواب میں 94 فیصد افراد نے گھر والوں کی صحت کی حفاظت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا، 91 فیصد نے اپنے مالی انتظامات، 87 فیصد نے سیونگز کے متاثر ہونے، 87 فیصد نے قوت خرید میں کمی، 84 فیصد نے بنیادی ضروریات پوری کرنے میں پریشانی اور 59 فیصد نے بے روزگار ہونے کے ڈر کو اپنی تشویش کی وجہ بتائی۔
البتہ سروے میں یہ دیکھا گیا کے 41فیصد افراد پُرامید تھے کے کورونا کا مسئلہ 6 ماہ میں حل ہوجائے گا۔
گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق 20 فیصد کا خیال تھا کے اس میں ایک سال لگ سکتا ہے جب کہ 13 فیصد کی رائے تھی کے اس میں دوسا ل یا اس سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے۔
سروے میں 25 فیصد افراد 3 سے 4 ماہ میں معاشی حالت میں بہتری کے حوالے سے بھی پرامید تھے البتہ 26 فیصد کا خیال تھا کے کورونا کے منفی معاشی اثرات دیرپا ہوں گے 25 فیصد کا خیال تھا کے معیشت پر کورونا کے منفی اثرات 6 سے 12 ماہ کےلیے ہوں گے جب کہ 24 فیصد کا خیال تھا کے وہ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہ سکتے۔