برطرف جج کے فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دیا جائے: مریم نواز شریف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر و سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح جج کو برطرف کیا گیا، اسی طرح اس کے فیصلوں کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ویڈیو سکینڈل میں ملوث احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کو ملازمت سے برطرف کردیا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں 7 رکنی انتظامی کمیٹی نے ارشد ملک کی برطرفی کا فیصلہ کیا۔
اس حوالے سے ردعمل میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز نے والد کی سزا بھی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ آج کا فیصلہ بے شک سچ کی فتح اور جھوٹ کی شکست ہے اور اس فیصلے نے نواز شریف پر ہی نہیں بلکہ عدل و انصاف کے دامن پر لگا ایک بڑا داغ دھودیا ہے، اللہ کا بے انتہا شکر ہے جس کے ہاں نہ دیر ہے اور نہ اندھیر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب عدلیہ کے وقار اور انصاف کا تقاضہ ہے کہ داغدار جج کے داغدار فیصلوں کو بھی پھاڑ پھینکا جائے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ 3 بار ملک کے وزیر اعظم رہنے والے مقبول ترین سیاست دان کی بے گناہی پر وقت کا فیصلہ آ گیا ہے، 7 محترم جج صاحبان نے جج کی برطرفی کے ذریعے واضح کر دیا ہے کہ نوازشریف کو کس طرح سزائیں دی گئیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ انصاف کبھی ادھورا نہیں ہوتا، جس طرح جج کو برطرف کیا گیا ہے، اسی طرح اس کے بدعنوان فیصلوں کوبھی کالعدم قرار دیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ آئین و قانون کے احترام کا درس دینا بہت آسان ہے، یہ جانتے ہوئے کہ آپ بے قصور ہیں اور ظلم و ناانصافی ہو رہی ہے، اپنی شریک حیات کو بستر مرگ پر چھوڑ کر قانون کے سامنے سر جھکا دینے کے لیے نواز شریف کا جگر اورحوصلہ چاہیے، اللّہ بے گناہ اور بہادر لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑتا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف کو جج ارشد ملک نے ہی العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی جب کہ فلیگ شپ ریفرنس میں بری کیا تھا۔
اس کے علاوہ وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کو بھی برطرف جج ارشد ملک نے ویڈیو سکینڈل سے 12 دن قبل نندی پور ریفرنس سے بری کیا تھا۔
بابر اعوان نے دوران ٹرائل 2 مرتبہ ریفرنس سے بریت کی درخواستیں جمع کرائیں جب کہ انہوں نے بریت کی پہلی درخواست واپس لیتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کا سامنا کریں گے لیکن بابر اعوان نے فرد جرم عائد ہونے کے بعد دوبارہ بریت کی درخواست جمع کرائی جس پر احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے 25 جون 2019 کو بابر اعوان کی درخواست بریت منظور کی۔