یوم مزدور سے محنت کشوں کا کیا لینا دینا
انیلا نایاب
آج صبح جب میری انکھ کھلی تو چہل قدمی کرنے چھت پر گئی۔ اچانک میری نظر ہماری کالونی میں کام کرنے والے مزدوروں پر پڑی جو صبح صبح آکر کام کرنے میں مصروف تھے۔ جو دن ان کے نام سے منایا جا رہا ہے وہ اس دن سے بے خبر اپنی مزدوری میں مصروف ہیں اور اپنے بال بچوں کے لیے دو وقت کی روٹی کے لیے کام کر رہے ہیں۔
اس سال بھی پوری دنیا کی طرح پاکستان میں بھی یوم مزدور منایا جا رہا ہے۔ محنت کشوں کے اس عالمی دن کے موقع پر دنیا بھر میں مزدوروں سے اظہار یکجہتی کے لیے جلسوں اور مختلف ایونٹس کا انعقاد ہوا ہے۔ محنت کشوں کا عالمی دن منانے کا مقصد یہ ہے کہ ان کے حق کے لیے اواز بلند کیا جائے۔
اس شہر میں مزدور جیسا کوئی در بدر نہیں
جس نے سب کے گھر بنائے اس کا کوئی گھر نہیں
آج کے دن محنت کش کام کرنے میں مصروف ہیں نہ تو ان کو اس دن کے بارے میں معلوم ہے اور نہ ہی انکی چھٹی ہے۔ اگر کسی کو معلوم ہے بھی تو اس معلومات سے ان محنت کشوں کا کیا لینا دینا اج کے دن چھٹی کرنے سے مزدوروں کو ہی نقصان ہوگا ان کے سر پر بے حد ذمہ داریاں ہیں پورا گھر سنبھالنا ہے لہذا وہ چھٹی نہیں کرسکتے۔
مزدوروں کو یہ دن منانے سے کچھ فائدہ نہیں۔ آج جس کے لیے اور جس کی وجہ سے یہ دن منایا جا رہا ہے ان مزدوروں کی کوئی چھٹی نہیں اس کے برعکس اعلی عہدوں پر فائز لوگو کی چھٹی ہے اور یہی لوگ یکم مئی یعنی مزدوروں کا دن گھر پر چھٹی کی شکل میں منا رہے ہیں۔
جتنی محنت ہماری مزدور طبقہ کرتی ہے اس کے حساب سے ان کی اجرت انتہائی کم ہے۔ میری حکومت سے اپیل ہے کہ یہ دن منانے کی بجائے اس دن مزدوروں کے حقوق کے لیے کچھ کرے ان کی اجرت بڑھا دی جائے۔
میرے ذہن میں یہ سوال بار بار گردش کر رہا ہے کہ اتنی کم امدنی میں ایک مزدور اپنے گھر والوں بیوی بچوں کو کیسے پالتا ہے۔ محنت کش یومیہ اجرت پر کام کرتے ہیں اور یہ بھی نہیں کہ ان کو روز ہی مزدوری کا کام ملتا ہے پورے ہفتے میں تین سے چار دن مزدور مزدوری کرتے ہیں اور باقی ہفتہ خالی ہاتھ گھر لوٹتے ہیں۔
یکم مئی کو مختلف تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے، ریلیاں نکالی جاتی ہیں اور مختلف پروگرامز کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ان تقاریب میں مزدوروں کے حقوق کے لیے وعدے کیے جاتے ہیں جو کہ اج تک پورے نہیں ہوئے۔ اس دن بہت جوش اور جذبے سے بھری تقاریریں تو کی جاتی ہے لیکن مزدور کو بنیادی حقوق آج تک نہ مل سکے۔
موجودہ حکومت سے ہمیں یہ توقع ہے کہ وہ محنت کشوں کے حقوق کے لیے اقدامات اٹھائیں تاکہ وہ بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھی زندگی گزار سکے۔