لائف سٹائل

ترناب کا خائستہ گل جس کی لاش 35 سال بعد صحیح سلامت قبر سے نکلی

 

عابد جان ترناو
13 اپریل 2024 کو شدید بارشوں کے نتیجے میں دریائے خیالی (سوات) میں اونچے درجے کا سیلاب آیا جس نے کھڑی فصلوں ، زرعی زمینوں سمیت کئی رہائشی علاقوں کو بھی متاثر کیا۔ ضلع چارسدہ میں اب تک اس سیلاب سے تین اموات ہوچکی ہیں جبکہ کئی ایک زخمی ہوچکے ہیں۔ این ڈی ایم اے کے مطابق صرف چارسدہ میں 10 مکانات مکمل طور پر گر چکے ہیں جبکہ 125 گھروں کو جزوی طور پر نقصان پہنچ چکا ہے۔

حالیہ سیلاب میں جہاں فصلوں اور مکانات کو نقصان پہنچا وہیں ڈاگی مکرم خان ترناب نامی علاقے کے ایک قبرستان جو دریائے سوات کے کنارے ہے ، کو بھی نقصان پہنچا۔ مذکورہ قبرستان میں مقامی لوگ اپنے مردے دفناتے ہیں۔ یہ ایک چھوٹا قبرستان ہے جس میں اس وقت تقریباً 300 کے قریب قبریں ہیں۔

14 اپریل کی رات جب سیلابی پانی دریا کے کناروں سے چھلکنے لگا تو وہ سارا پانی قبرستان میں پھیل گیا جس سے کنارے کے نزدیک قبریں بیٹھ گئی۔ صبح جب مکینوں نے سیلاب کی صورتحال معلوم کرنے کے لئے دریا کا رخ کیا تو یہ افسوسناک منظر ان کا منتظر تھا۔ ان کی پیاروں کی قبریں پانی میں ڈوب چکی تھیں۔ چنانچہ مقامی علماء کرام کے مشورے سے یہ طے پایا کہ متاثرہ قبروں کو کھول کر ان میں موجود مردوں کو دوسرے قبرستان منتقل کیا جائے۔

ایک عینی شاہد حامد علی نے بتایا ” جیسے ہی ہم نے قبریں کھولی ، ہمیں حیرت کے جھٹکے لگنے لگے۔ ایسے مردے جنہیں فوت ہوئے سالوں گزر چکے تھے ، اپنی قبروں میں صحیح سلامت موجود تھے ۔ خائستہ گل نامی ایک شخص جو 1988 میں فوت ہوچکا ہے، اس کی باڈی سر تا پا مکمل حالت میں موجود تھی بلکہ اس کا کفن بھی صحیح سلامت تھا۔

یہ دیکھ کر حاضرین بے اختیار سبحان اللہ ، الحمدللہ پکار اٹھے۔ اس کے علاؤہ دیدار نامی اک اور شخص جو دس سال پہلے فوت چکا ہے اس کی لاش جب قبر سے نکالی گئی تو وہ اپنی اصلی حالت میں موجود تھی اور اس کا کفن بھی خراب نہیں ہوا تھا ۔ ”

ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا ” مجھے یاد ہے گل رازق جو کہ پاؤں سے معذور تھا ، جب وہ فوت ہوگیا تھا تو اس کے پیر ٹیڑھے تھے اور کفن میں بھی ابھرے ہوئے تھے۔ سیلاب کے بعد جب ہم نے اس کی قبر کھود لی تو وہ بالکل ویسے ہی پڑا تھا۔ اس کے پیروں کا ٹیڑھ پن کفن میں بالکل اسی طرح نظر آرہا تھا ۔ ”
اسی طرح ایک بوڑھی اماں جو گاؤں والوں کے بقول بہت پرہیزگار تھی ، تقریباً 25 سال پہلے فوت ہوچکی ہے ، اس کی باڈی بھی بالکل صحیح سلامت تھی۔ ظفر نامی ایک شخص جسے عرصہ پہلے اپنی بیوی نے قتل کیا تھا ، اس کی لاش بھی خراب نہیں ہوئی تھی۔

گاؤں والوں کے بقول انہوں نے 21 لاشیں قبروں سے نکالی تھی ، سب کے سب صحیح سلامت تھی بلکہ ایک قبر سے باقاعدہ خوشبو سی آرہی تھی جسے تمام حاضرین نے محسوس کیا تھا۔
ان کے بقول یہ ایک معجزہ تھا کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ڈیڈ باڈیز صحیح سلامت پائی گئی۔ ایسا منظر انہوں نے پہلے نہیں دیکھا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button