"پاسپورٹ فیس میں حالیہ اضافے نے مجھے مزید پریشان کر دیا”
مصباح الدین اتمانی
"پاسپورٹ بنانے کا سوچ رہا تھا لیکن فیسوں میں اضافے نے پریشان کر دیا” یہ کہنا ہے 23 سالہ محمد سعید کا جو ایک نجی ادارے میں 15 ہزار روپے ماہانا پر کام کرتے ہیں۔ محمد سعید نے بتایا کہ میں پچھلے تین مہینوں سے پاسپورٹ بنانے کا سوچ رہا تھا لیکن فیس کے لیے فکر مند تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ فیس میں حالیہ اضافے نے مجھے مزید پریشان کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ "میں ایک نجی ادارے میں 15 ہزار روپے ماہانہ پر کام کرتا ہوں جبکہ گھر کا واحد کفیل ہوں۔ مہنگائی کے اس دور میں اس تنخواہ سے گھر چلانا مشکل ہے اس لیے سوچ رہا تھا کہ دبئی یا سعودی عرب چلا جاوں” محمد سعید کے مطابق ہمارے ملک میں غریب طبقے کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ یہاں ایک طبقہ عیاشی کر رہا رہے جبکہ ایک طبقہ دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہا ہے۔ یاد رہے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن آفس نے معیاری 36 صفحات پر مشتمل 5 سال کے پاسپورٹ کی فیس،3,000 روپے سے بڑھا کر 4,500 روپے کر دی، جبکہ ارجنٹ کی فیس 5,000 روپے سے بڑھ کر 7,500 روپے کر دی ہے۔
اسی طرح 10 سالہ پاسپورٹ کی قیمت ریگولر پروسیسنگ کے لیے 4,500 روپے سے بڑھ کر 6,700 روپے اور فوری پروسیسنگ کے لیے 7,500 روپے سے بڑھ کر 11,200 روپے ہو گئی ہے۔
5 سال کے 72 صفحات پر مشتمل پاسپورٹ کی قیمت عام پروسیسنگ کے تحت 8,200 روپے اور ارجنٹ کے تحت 13,500 روپے ہے۔
باجوڑ سے تعلق رکھنے والے اقبال حسین پاسپورٹ فیسوں میں اضافے کے حوالے سے کہتے ہیں کہ پہلے پاسپورٹ کی نارمل فیس 3 ہزار تھی اب اس کو بڑھا کر 4500 کر دیا جبکہ پہلے نارمل پاسپورٹ 11 دن سے لیکر 20 تک آجاتا تھا لیکن اب اس کا دورانیہ بڑھ کر تین مہینے ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاسپورٹ کے فیسوں میں اضافہ باہر ممالک میں محنت مزدوری کرمے والے افراد کے ساتھ ظلم ہے کیونکہ وہ غربت کی وجہ سے مجبوراً باہر جاتے ہیں۔ اقبال حسین کے مطابق زیادہ تر لوگ پاسپورٹ کے لیے قرض پیسے لیتے ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ عوام کو ریلیف دیتے اور ان فیسوں میں کمی کر دیتے لیکن انہوں نے آتے ہی عوام پر مہنگائی کا اضافی بوجھ ڈال دیا۔