غیرملکی شادی شُدہ جوڑوں کو شہریت کا حق دیا جائے، پشاور ہائی کورٹ
رفاقت اللہ رزڑوال
پشاور ہائیکورٹ نے افغان اور پاکستانی شہریوں کی آپس کی شادی میں افغان مرد یا خاتون کو پاکستان میں اجازت نامہ دینے اور انکے بچوں کو فارم ب اور شناختی کارڈ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔ پاکستان میں شادی کرنے والے افغان شہریوں نے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ہے کہا ہے کہ پولیس کے تشدد سے اب انہیں چھٹکارا حاصل ہوجائے گا۔
منگل کے روز پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس عتیق شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اپنا فیصلہ جاری کرتے ہوئے نادرا کو حکم دیا ہے کہ نادرا رولز 2002 کے مطابق ان غیر ملکیوں کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد پی او آر کارڈ اور انکے بچوں کو فارم ب اور شناختی کارڈ فراہم کئے جائیں جنہوں نے پاکستانی شہریوں سے شادیاں کی ہو۔
پشاور ہائی کورٹ کے سینئر وکیل ممتاز احمد نے عدالت میں دس ان افغان اور پاکستانی شہریوں کی جانب سے درخواست جمع کی ہے جنہوں نے آپس میں شادیاں کی ہیں۔
وکیل ممتاز احمد نے ٹی این این کو بتایا کہ درخواست گزاروں میں 9 وہ جوڑے شامل ہیں جنہوں نے افغانی خواتین سے شادیاں کی ہے جبکہ ایک جوڑا وہ تھا جس میں پاکستانی خاتون نے افغان شہری کے ساتھ شادی کی ہے۔
ممتاز احمد کہتے ہیں "عدالت کا حکم ہے کہ جس افغان شہری کا پاکستانی خاتون یا پاکستانی خاتون کا افغان شہری کے ساتھ شادی ہوئی ہو تو اس میں افغان شہری کو پی او آر کارڈ اور پاکستانی سرزمین پر پیدا ہونے والے انکے بچوں کو فارم ب اور شناختی کارڈ فراہم کئے جائیں”۔
سنیر وکیل کا کہنا ہے "یہ حکم صرف افغان شہریوں کیلئے نہیں بلکہ نادرا رولز کے مطابق ہر غیرملکی شہری جس کی پاکستانی شہری کے ساتھ شادی ہوئی ہو وہ پی او آر کارڈ حاصل کرنے کا مجاز ہے بشرطیکہ کہ ان کا تعلق کسی دشمن ملک جس کا قانون میں بریکٹ کے اندر انڈیا کا نام لکھا ہے نہ ہو”۔
اس سے پہلے اکتوبر 2023 کو بھی پشاور ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کو حکم دیا تھا کہ وہ پاکستانی خاتون زینت بیگم کے افغان شریک حیات کو قانون کے مطابق شہریت دیں۔ جبکہ اکتوبر 2022 میں بھی پاکستانی خاتون ثمینہ روحی کی درخواست پر فیصلہ دیا گیا تھا کہ ان کا افغان شوہر نصیر محمد پاکستانی شہریت کا حقدار ہے اور انہیں پاکستان اوریجن کارڈ دیا جائے۔
درخواست دہندہ جمیل الرحمان جو کہ بنیادی طور پر ایک افغان شہری ہے نے بتایا کہ ان کی پیدائش پاکستان میں جبکہ شادی پاکستانی خاتون کے ساتھ ہوئی ہے مگر پی او آر کارڈ کے باوجود بھی پولیس اسے ہراساں کرتے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
جمیل الرحمان کہتے ہیں "آج میں بہت خوش ہوں جہاں پر عدالت نے یہ فیصلہ سنایا کہ اب ہم پاکستانی شہریت کے کارڈ کے حقدار ہونگے اور اب ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا”۔
درخواست دہندہ افغان شہری کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے ہمیں یہ سہولت ہوگی کہ پاکستانی شہریوں کی طرح ہم اپنا کاروبار اور آزاد نقل و حرکت کرسکیں گے اور ہمارے بچوں کو پیدائشی سرٹیفیکیٹ کے ساتھ فارم ب اور شناختی کارڈ بھی فراہم کئے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا "جب ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود نہیں تھا تو اس وقت جب ہمارا پی او آر کارڈ ایکسپائر ہوجاتا تو اکثر پولیس والے ہمیں تھانے لے جاتے تھے اور کبھی کبھار تو ہمارے ایکسپائر کارڈز بھی پھاڑتے مگر اب ہم پرامید ہے کہ ہمارے ساتھ پاکستانی شہریوں کی طرح سلوک کیا جائے گا”۔