ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس وصولی کا نوٹیفیکیشن جاری عملہ تعینات
محمد بلال یاسر
سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کو حتمی شکل دے دی گئی۔ جولائی سے ٹیکس وصولی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمشنر انکم ٹیکس مردان کے آفس سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق سوات میں انکم ٹیکس آفس کیلیے عملہ کی تعیناتی کا نوٹیفیکشن جاری کر دیا گیا۔ نوٹیفیکشن نمبر 1674 بمورخہ 16 فروری 2024 کے مطابق سوات میں ایڈیشنل کمشنر انکم ٹیکس ، سینئر ایڈیٹر اور لینڈ ریونیو آفیسر کی تعیناتی کر دی گئی ہے جس سے سوات میں انکم ٹیکس کے نفاذ کو عملی شکل دے دی گئی۔
ذرائع کے مطابق اس سال جولائی سے سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس وصولی شروع کی جائیگی اور ملاکنڈ ڈویژن کے لاکھوں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو بھی ٹیکس کے دائرے میں لاکر ان سے ٹیکس وصول کیا جائیگا۔ اس سلسلے میں تمام سیاسی پارٹیوں سمیت تاجر برادری ، وکلا اور سول سوسائٹی کی جانب سے بار بار احتجاج کیا گیا لیکن بے سود رہا۔
اس سلسلے میں وفاقی حکومت نے صوبے کے زیر انتظام قبائلی علاقے پاٹا کے بعض اضلاع میں یکم جولائی سے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر ٹیکس عائد کرنے اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے کریک ڈاؤن کے علاوہ دیگر وفاقی ٹیکس نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لئے پاٹا کے دو اضلاع ملاکنڈ اور سوات میں ڈسٹرکٹ ٹیکس دفاتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دو اضلاع میں ایف بی آر کے زیر انتظام ضلعی ٹیکس دفاتر قائم کرنے کے لئے زمین اور جگہ کی نشاندہی کے لئے ایف بی آر کے چار افسران کو ذمہ داری تفویض کر دی گئی ہے۔
کمشنر ان لینڈ ریونیو کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے کے مطابق ایڈمنسٹریٹر کمشنر ان لینڈ ریونیو محمد عالم ، سینئر آڈیٹر سید احمد حسین، ان لینڈ ریونیو آفیسر ضیاء الرحمن اور اسرار علی یوسفزئی پر مشتمل ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو سوات اور ملاکنڈ کے ڈپٹی کمشنر کے ساتھ رابطہ کر کے ان دو اضلاع میں ڈسٹرکٹ ٹیکس دفاتر کے قیام کیلئے جگہ کی نشاندہی کر کے 26 فروری کو ابتدائی رپورٹ پیش کریں گے، جس کے بعد علاقے میں دفاتر کے قیام کے منصوبے پر کام شروع کیا جائے گا۔
بتایا گیا ہے دو اضلاع میں ایف بی آر کے زیر انتظام تربیت ٹیکس دفاتر قائم کرنے کے بعد ان علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے خلاف کاروائی کرنے اور ان پر ٹیکس عائد کرنے کے علاوہ علاقے میں بعض دوسرے وفاقی ٹیکسوں کا نفاذ کیا جائے گا، جس کے اعلان آئندہ مالی سال کے بجائے کے بعد یکم جولائی سے متوقع ہے۔