خیبر پختونخوا میں 7 لاکھ سے زائد بچے مشقت میں مصروف
محمد فہیم
خیبر پختونخوا میں 7لاکھ 45 ہزار بچے مشقت کررہے ہیں۔ مشقت کرنیوالے بچوں کی سب سے زیادہ تعداد زراعت، جنگلات اور ماہی پروری سے وابستہ ہے۔ محکمہ محنت خیبر پختونخوا نے عالمی ادارے یونیسیف اور کامن ویلتھ ڈیویلپمنٹ آفس کے تعاون سے صوبے کے تمام اضلاع بشمول نئے ضم شدہ اضلاع میں چائلڈ لیبر سروے مکمل کرتے ہوئے رپورٹ جاری کی ہے۔
بچوں سے متعلق کئے گئے سروے میں بتایا گیا ہے کہ صوبے میں 5 سے 17 سال کی عمر کے بچوں کی آبادی تقریباً 82 لاکھ 82 ہزار 673 ہے جن میں 43 لاکھ 88 ہزار 618 لڑکے اور 38 لاکھ 92 ہزار 911 لڑکیاں ہیں۔ خیبر پختونخوا میں 7 لاکھ 45 ہزار155 بچے اس وقت چائلڈ لیبر کا شکار ہیں اور مزدوری کررہے ہیں۔ ان بچوں میں 3 لاکھ 78ہزار 517 بچے زراعت، جنگلات اور ماہی پروری کے شعبے میں کام کررہے ہیں۔ ایک لاکھ 39 ہزار 865 واٹر کلیکشن، 71ہزار 215ہول سیل بزنس، 56ہزار 742 مینوفیکچر انڈسٹری، 33ہزار 733 تعمیرات،15ہزار 85خوراک کے کاروبار، 14 ہزار 221 ٹرانسپورٹ اور 24 ہزار 209 دیگر شعبہ جات میں کام کررہے ہیں۔
چائلڈ لیبر سروے کے اعداد و شمار 14-17 سال کی عمر کی بنیاد پر ابھی تک زیادہ ہیں۔ اس عمر کے گروپ کے لیے 21.6 فیصد کام کرنے والے بچے ہیں اور 15.5فیصد بالترتیب چائلڈ لیبر یا خطرناک کام میں ہیں۔ چائلڈ لیبر کے حوالے سے رپورٹ کی گئی بڑی چار صنعتوں زراعت، جنگلات، اور ماہی گیری 51.6 فیصد، پانی کا ذخیرہ 19.1 فیصد،ہول سیل اور ریٹیل تجارت 9.7 فیصد اور مینوفیکچرنگ 7.7 فیصد شامل ہیں۔
44 فیصد سے زائد مشقت کرنے والے بچوں کے گھر کے سربراہ تعلیم یافتہ نہیں ہیں۔ 32 فیصد کے مطابق غربت کے باعث بچوں کو مشقت پر لگایا جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ سے چلنے والے 26فیصد گھرانوں کے بچے بھی چائلد لیبر میں ہیں 6.6 فیصد یتیم بچے بھی چائلد لیبر میں ہیں۔
رپورٹ بچوں پر چائلڈ لیبر کے اثرات کا تفصیلی تجزیہ بھی فراہم کرتی ہے جس میں جسمانی اور نفسیاتی اثرات، مکمل تعلیم حاصل کرنے کے ان کے مساوی مواقع کو محدود کرنا، کام کی جگہوں پر بدسلوکی، معاشی استحصال اور صحت کے سنگین نتائج وغیرہ شامل ہیں۔