لائف سٹائل

خواتین کی آواز بننے والی مردان کی جلوہ سحر

 

خالدہ نیاز

مردان کی جلوہ سحر نہ صرف خود ایک کامیاب زندگی گزار رہی ہیں بلکہ وہ باقی خواتین کی بھی آواز بن رہی ہیں۔ جلوہ سحر اجالا سحر فاونڈیشن کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے طور پر کام کررہی ہیں۔ انہوں نے علاقے کی خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے کئی ایک کام کئے ہیں جن میں سیاسی عمل میں انکی شمولیت، ووٹ کا اندراج، کم عمری کی شادی، کاروبار تک انکی رسائی وغیرہ شامل ہیں۔

جلوہ سحر کہتی ہیں کہ شروع میں انکو لگتا تھا کہ وہ کچھ نہیں کرپائیں گی کیونکہ یہ معاشرہ خواتین کو آسانی سے قبول نہیں کرتا لیکن اب انکو لگتا ہے کہ ہر انسان سب کچھ کرسکتا ہے بس ہمت اور حوصلہ نہیں ہارنا چاہئے۔

مجھے لگتا تھا عورت مظلوم نہیں ہوتی

بچپن میں مجھے لگتا تھا کہ عورت مظلوم نہیں ہوتی، وہ بہت مکار ہوتی ہے، سارے فساد کی جڑ یہی ہے۔ میں خود ایک عورت ہوں لیکن میں عورت کے مقام کو سمجھ نہیں سکتی تھی۔ مجھے لگتا تھا کہ مجھے عورت ہی نہیں ہونا چاہئے کیونکہ مجھے عورتوں کے تکالیف کا اندازہ نہیں تھا، جلوہ سحر نے کہا۔ ”

جلوہ سحر نے بتایا کہ وہ جب بہت چھوٹی تھی تو والدہ کے ساتھ اجالا سحرآرگنائزیشن جایا کرتی تھی۔ تب انکو اندازہ نہیں تھا کہ خواتین معاشرے میں کس قدر مشکلات سے دوچار ہوتی ہیں۔

جلوہ سحر کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ انکو اندازہ ہوا کہ خواتین کے مسائل کتنے زیادہ ہیں اور یہ کہ مسئلہ خواتین میں نہیں ہے بلکہ باقی لوگوں میں ہے۔ انکو معلوم ہوا کہ خواتین کے ساتھ کتنی زیادتی ہوتی ہیں اور وہ کتنے مصائب برداشت کرتی ہیں۔

اجالا سحر کہتی ہیں کہ شروع میں وہ اپنی امی کے ساتھ جاتی تھی اور مختلف سیشنز اٹینڈ کرتی تھی، اس کے بعد انہوں نے ایک پراجیکٹ میں کام کرنا شروع کیا جہاں وہ بزنس ٹرینر تھی۔ بعد ازاں انکو اجالا سحر آرگنائزیشن میں کوآرڈینیٹر منتخب کیا گیا اور آج وہ اس ادارے میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ہیں۔

مردوں کے بیچ کام کرنا تھوڑا مشکل لگا رہا تھا

مجھے لگ رہا تھا کہ میں یہ نہیں کرپاوں گی کیونکہ مردوں کے بیچ کام کرنا تھوڑا مشکل لگا رہا تھا شروع شروع میں مجھے بہت زیادہ عجیب لگتا تھا کیونکہ سارے مرد تھے، فنانس کا بندہ زیادہ غالب رہتا تھا، جب کوئی ایکٹیوٹی وغیرہ ہوتی تو فائنانس کا بندہ مجھے زیادہ سپیس نہیں دیتا تھا لیکن اس کے بعد میں مختلف ٹریننگز میں جانے لگی تو میں مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے مردان کے بیس یونین کونسلز میں خواتین میں ووٹ کے حوالے سے شعور اجاگر کیا۔ پہلے ان خواتین کو اورینٹیشن سیشن دیا، انکو اویئرنیس فراہم کی گئی۔ جلوہ سحر کا کہنا ہے کہ شروع میں انہوں نے چارسو بیس خواتین کو تربیت فراہم کی اور بعد میں ان خواتین نے باقی خواتین تربیت دینا شروع کی، یوں یہ سلسلہ وسیع ہوتا چلا گیا۔

بہت ساری خواتین نے ووٹ ڈالے

ان میں سے تین سو ایکٹیو خواتین کو اگلے مرحلے کے لیے منتخب کیا گیا اور انکو لوکل باڈی الیکشن کے لیے کیپسٹی بلڈنگ ٹریننگ دی گئی۔ اس ٹریننگ کا یہ فائدہ ہوا کہ بہت ساری خواتین نے ووٹ ڈالے، کچھ خواتین الیکشن میں بھی کھڑی ہوگئیں۔ کچھ خواتین الیکشن میں بھی کامیاب ہوئی۔

اس کے بعد ہم نے 15 خواتین کو منتخب کیا گیا اور انکو کاکس گروپ کا نام دیا، وہ خواتین اب مختلگ علاقوں میں خواتین کے مسائل کو اجاگر کررہی ہیں، برتھ رجسٹریشن، شناختی کارڈ بنانا، گھریلو تشدد، صحت کارڈ مسائل، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام۔ ان خواتین کی ماہانہ ایک میٹنگ ہوتی ہے جس میں نہ صرف مسائل پر بات کی جاتی ہے بلکہ ان مسائل کا حل بھی تلاش کیا جاتا ہے۔

خواتین کو خودمختار بنانے کے لیے مختلف اداروں سے لنک کیا

جلوہ سحر نے کہا کہ اس کے علاوہ انہوں نے علاقے میں کم عمری کی شادیوں پر بھی کافی کام کیا ہے۔ اس کے علاوہ وہ کلائمیٹ چینج پر بھی کام کرتی ہیں۔ انہوں نے دس خواتین کو نادرن ایریاز کا ٹور کروایا اور وہاں درخت لگائے، صفائی کی اور بہت ساری ایکٹویٹیز کی۔ ان خواتین کو ہم چیمبر آف کامرس سے لنک کرتے ہیں تاکہ وہ انکو رجسٹریشن دے دیں اور یہ خواتین کاروبار شروع کرسکیں۔ اس کے ساتھ ان خواتین کو ایسے اداروں کے ساتھ لنک کیا ہے جو انکو آسان شرائط پر قرضے دیں سکیں جس سے یہ خواتین اپنا چھوٹا کاروبار شروع کرسکتی ہیں۔

جلوه سحر کہتی ہیں کہ الیکشن کمشنر اور باقی سٹیک ہولڈز کو بھی وقتا فوقتا بلاتے ہیں تاکہ ان خواتین کے ووٹ اور باقی مسائل ان تک پہنچائے جاسکیں اور اس کو حل بھی کیا جاسکیں۔

جلوہ سحرپرعزم ہیں کہ وہ آنے والے وقتوں میں خواتین کے لیے بہت سارے منصوبوں میں کام کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں تاکہ یہاں کی خواتین معاشی اور سماجی طور پر خودمختار ہوسکیں اور اچھی زندگی گزار سکیں۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button